رسائی کے لنکس

توہینِ مذہب کے مقدمے میں دو مسیحی بھائیوں کی سزائے موت چیلنج


لاہور ہائی کورٹ
لاہور ہائی کورٹ

قیصر ایوب کی اہلیہ آمنہ قیصر جو اپنے شوہر کے خلاف مقدمہ درج ہونے کے بعد ڈر کر متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی چلی گئیں تھیں، کیس کا فیصلہ سننے پاکستان آئی ہیں

لاہو ہائیکورٹ کے راولپنڈی بینچ میں پاکستان کے صوبہٴ پنجاب کے شمالی ضلع چکوال کی تحصیل تلہ گنگ کی عدالت کا دو مسیحی بھائیوں کو سزائے موت دینے کا فیصلہ چیلنج کر دیا گیا ہے۔

مقدمے میں یہ مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ضلع چکوال کے دو مسیحی بھائی قیصر ایوب اور امون ایوب نے پیغمبر اسلام کی شان میں کوئی گستاخی نہیں کی۔

قیصر ایوب کی اہلیہ آمنہ قیصر جو اپنے شوہر کے خلاف مقدمہ درج ہونے کے بعد ڈر کر متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی چلی گئیں تھیں، کیس کا فیصلہ سننے پاکستان آئی ہیں۔

آمنہ قیصر نے ’وائس آف امریکہ‘ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مجھے ڈر تھا کہ کہیں مجھے جان سے نہ مار دیا جائے۔ میں دبئی چلی گئی اور لوگوں کے گھروں میں کھانا پکا کر اپنے بچوں کا پیٹ پالتی اور اپنے شوہر کا مقدمہ لڑتی ہوں۔

اُن کے بقول، میں نے ابھی تک اپنے بچوں کو نہیں بتایا کہ ان کے باپ کو سزائے موت ہو گئی ہے۔ میرے بچے یہ غم برداشت نہیں کر سکیں گے۔ میں اپنے بچوں کو پاکستان سے لینے آئی ہوں، کیونکہ اب مجھے اُن کی جان کی بھی فکر ہے”۔

دونوں مسیحی بھائیوں کے وکیل جوزف فرانسز نے بتایا کہ ان کے موکل بے قصور ہیں۔ عدالت نے حقائق کو مدنظر رکھ کر فیصلہ سنایا ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم نے اس فیصلے کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔ جوزف فرانسز کے مطابق، دونوں بھائیوں پر سنہ 2010ء میں ایک ویب سائیٹ ’یونائیٹڈ کرسچن آرگنائزیشن‘ پر پیغمبر اسلام سے متعلق گستاخانہ مواد چڑھانے کا الزام ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ “میرے موکل بے قصور ہیں۔ عدالت کے سامنے تمام حقائق پیش نہیں کیے گئے۔ میرے موکل دونوں مسیحی بھائی مذہب اسلام اور تمام انبیا کا بہت احترام کرتے ہیں۔ قیصر اور امون نے پیغمبر اسلام کی شان میں کوئی گستاخانہ الفاظ نہیں کہے”۔

ضلع چکوال کی تحصیل تلہ گنگ کے ایڈیشنل سیشن جج جاوید اقبال بوسال نے رواں ماہ 13 دسمبر کو اپنے تحریری فیصلے میں لکھا ہے کہ قیصر ایوب اور امون ایوب پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخانہ الفاظ استعمال کرنے کے مرتکب پائے گئے ہیں۔ عدالت دونوں ملزمان کو پاکستان پینل کوڈ 295 سی کے تحت پھانسی پر لٹکانے کا حکم دیتی ہے۔ عدالتی فیصلے کے مطابق دونوں مجرموں کو ایک ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا۔

قیصر ایوب جن کی عمر 44 سال ہے جبکہ اِن کے چھوٹے بھائی امون ایوب جن کی عمر 38 سال ہے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے علاقے راج گڑھ کے رہائشی ہیں۔ پیشے کے اعتبار سے دونوں بھائی کمپیوٹر آپریٹر ہیں۔

دونوں مسیحی بھائیوں کے خلاف نو جون سنہ 2011 کو تلہ گنگ کے سٹی تھانہ میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ دونوں بھائیوں کا کیس ضلع جہلم کی سینٹرل جیل میں سنہ 2015 میں شروع ہوا۔

تلہ گنگ کے ایک پولیس افسر نے ’وائس آف امریکہ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کیس میں بہت کچھ مبہم ہے، کیونکہ دونوں بھائی لاہور کے رہائشی ہیں جبکہ ان کے خلاف مقدمہ تلہ گنگ میں درج کرایا گیا ہے۔

پولیس اطلاعات کے مطابق سنہ 2011 میں گستاخانہ الزام کے بعد دونوں بھائی لاہور سے دبئی چلے گئے تھے۔ تاہم، کچھ عرصہ بعد وہ واپس آ گئے۔ دونوں مسیحی بھائیوں کو دوسری مرتبہ پاکستان سے باہر جاتے ہوئے گرفتار کر کے جہلم جیل میں منتقل کر دیا گیا تھا۔

XS
SM
MD
LG