پاکستان میں حکام نے کہا ہے کہ قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں پیر کےروز تین مختلف مقامات پر مبینہ امریکی میزائل حملوں میں کم از کم اٹھارہ مشتبہ عسکریت پسند ہلاک ہو گئے ہیں۔
مقامی انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق بغیر پائلٹ کے جاسوس طیارے یعنی ڈرون سے داغے گئے میزائلوں کے اہداف تحصیل برمل میں شدت پسندوں کے ٹھکانے تھے۔
پہلے حملے میں وچہ دانہ نامی گاؤں میں ایک مدرسے پرتین میزائل داغے گئے جس میں مبینہ طور پر عرب ملکوں سے تعلق رکھنے والے سات عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔
دوسرا میزائل حملہ شالام مانڑاں کے علاقے میں شدت پسندوں کے زیر استعمال ایک گھر پر کیا گیا جبکہ تیسرے ڈرون حملے کا ہدف شوال کے علاقے درے نشتر میں ایک گاڑی تھی۔ ان دونوں حملوں میں مجموعی طور پر گیارہ عسکریت پسند مارے گئے۔
تاہم ان اطلاعات کی غیر جانبدار ذرائع سے تصدیق تقریباَ ناممکن ہے کیونکہ پاکستان کے اس دور دراز قبائلی علاقے تک صحافیوں یا امدادی تنظیموں کی رسائی نہیں۔ جبکہ مقامی انتظامیہ کی معلومات کا دارومدار بھی مقامی مخبروں پر ہوتا ہے۔
جنوبی وزیرستان کی برمل تحصیل جنوب مشرقی افغان صوبے پکتیکا سے جڑی ہوئی ہے۔ اس علاقے میں ڈرون حملے ایک ایسے روز کیے گئے جب پکتیکا میں تعینات امریکی افواج سے اپنی الوداعی ملاقات کے لیے امریکی وزیردفاع رابرٹ گیٹس وہاں پہنچے۔
گزشتہ جمعہ کو جنوبی وزیرستان کے ہی ایک علاقے میں ایک مبینہ امریکی ڈرون حملے میں مقامی حکام کے بقول القاعدہ کا اہم کمانڈر اور امریکہ کو انتہائی مطلوب ”عالمی دہشت گرد“ الیاس کشمیری اپنے کئی ساتھیوں سمیت مارا گیا تھا۔
بدھ کو کوئٹہ میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران جب وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سے الیاس کشمیری کی ہلاکت کے بارے میں پوچھا گیا تو اُنھوں نے کہا کہ ” امریکہ نے تصدیق کر دی ہے کہ جمعہ کو اس کی ہلاکت ہوئی ہے“۔
لیکن وزیراعظم گیلانی کے اس بیان سے یہ واضح نہیں ہوتا کہ آیا اُن کا اشارہ امریکی اور پاکستانی حکومتوں کے درمیان غیر سرکاری سفارتی رابطوں کی طرف تھا کیوں کہ امریکی حکام نے سرکاری طور پر ڈورن حملے میں الیاس کشمیری کی ہلاکت پر تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق کشمیری سیبوں کے ایک باغ میں اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ایک اجلاس میں شریک تھا جب اس مقام پر ڈرون سے داغے گئے میزائل آکر لگے۔ امریکہ نے الیاس کشمیری کو زندہ یا مردہ پکڑنے پر پچاس لاکھ ڈالر انعام مقرر کر رکھا تھا۔
مبصرین القاعدہ کے اس کمانڈر کی موت کو گزشتہ ماہ ایبٹ آباد میں خفیہ امریکی آپریشن میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں ایک بڑی کامیابی قرار دے رہے ہیں۔
بن لادن کی ہلاکت کے بعد القاعدہ سے منسلک پاکستانی طالبان نے ملک میں سکیورٹی فورسز پر مہلک حملوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔
ایک روز قبل بھی خیبر پختونخواہ کے دو مختلف اضلاع میں الگ الگ بم دھماکوں میں مجموعی طور پر 26 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ پہلا بم دھماکا پشاور کے مضافاتی علاقے متنی میں کیا گیا جس میں کم ازکم چھ افراد ہلاک ہوئے جب کہ دوسرے حملے کا ہدف نوشہرہ کے فوجی علاقے میں ایک بیکری تھی جہاں ایک خودکش بمبار نے دھماکا کرکے فوجی اہلکاروں سمیت 18 افراد کو ہلاک اور درجنوں کو زخمی کردیا۔