رسائی کے لنکس

اسلام آباد: مذہبی جماعت کا دھرنا جاری، آمد و رفت بری طرح متاثر


احتجاجی ریلی میں شریک رہنماؤں کا مطالبہ ہے کہ حکومت ختمِ نبوت سے متعلق حلف نامے میں کی گئی مبینہ تبدیلی کے ذمہ داروں کا تعین کر کے ان کے خلاف کارروائی کرے۔

مذہبی و سیاسی جماعت 'تحریکِ لبیک یارسول اللہ' کی قیادت میں نکالی گئی ریلی کے شرکا جمعرات کو بھی بدستور راولپنڈی اور اسلام آباد کو ملانے والے اہم چوراہے ’فیض آباد‘ پل پر دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔

'تحریکِ لبیک یارسول اللہ' اور 'سنی تحریک' کے کارکنوں نے فیض آباد پل سے ہو کر گزرے والے چار راستے بند کر رکھے ہیں جس سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

جلوس کے شرکا کو وفاقی دارالحکومت میں داخلے سے روکنے کے لیے اسلام آباد میں بھی مختلف راستوں پر کنٹینر لگے ہوئے ہیں جس سے ٹریفک کی روانی جمعرات کی صبح بری طرح متاثر ہوئی اور لوگ اپنے دفاتر اور کام کی جگہوں پر وقت پر نہیں پہنچ سکے۔

وفاقی حکومت پہلے ہی اہم اور حساس سرکاری عمارتوں کے علاوہ سفارت خانوں پر مشمتل علاقے ریڈ زون کو شپنگ کنٹینر لگا کر بند کر چکی ہے جب کہ راولپنڈی اسلام آباد میں پولیس اور ایف سی کے اضافی دستے بھی تعینات کیے گئے ہیں۔

اس احتجاجی ریلی میں شریک رہنماؤں کا مطالبہ ہے کہ حکومت ختمِ نبوت سے متعلق حلف نامے میں کی گئی مبینہ تبدیلی کے ذمہ داروں کا تعین کر کے ان کے خلاف کارروائی کرے۔

واضح رہے کہ حلف نامے میں تبدیلی کی نشاندہی کے فوراً بعد ہی تمام سیاسی جماعتوں نے متفقہ طور پر ایک ترمیم کر کے پرانے حلف نامے کو بحال کر دیا تھا اور یہ بھی واضح کیا تھا کہ جس مبینہ تبدیلی کی نشاندہی کی گئی تھی وہ ایک ’’کلیریکل‘‘ غلطی تھی۔

پرانے حلف کی بحالی کے باوجود مذکورہ مذہبی تنظیم مطمئن نہیں ہوئی اور اپنا احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اس مذہبی جماعت کے کارکنوں نے اکتوبر کے اواخر میں بھی اس معاملے پر لاہور سے ایک ریلی نکالی تھی اور اسلام آباد پہننچے پر پارلیمنٹ ہاؤس سے کچھ فاصلے پر دھرنا دیا تھا۔

تاہم اس ریلی میں شریک افراد کی تعداد محض چند سو ہی تھی اور وہ خود ہی دھرنا ختم کر کے واپس چلے گئے تھے۔ لیکن اس ہفتے اس مذہبی و سیاسی جماعت نے ایک مرتبہ پھر لاہور سے اپنی ریلی کا آغاز کیا اور بدھ کو اس کے کارکن اسلام آباد پہنچے تھے۔

ٹریفک جام میں پھنس کا آٹھ ماہ کا بچہ ہلاک

دریں اثنا دھرنے کی وجہ سے جام ہونے والے ٹریفک میں پھنس کر مبینہ طور پر ایک آٹھ ماہ کا بچہ ہلاک ہوگیا ہے جس پر دھرنے کے منتظم خادم حسین رضوی سمیت دیگر افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے۔

راولپنڈی کے علاقہ جناح ٹاؤن کے رہائشی محمد بلال نے بدھ کی شب اسلام آباد پولیس کو ایک درخواست دی تھی جس میں ان کا کہنا تھا کہ فیض آباد میں دھرنے کے سبب تمام سڑکیں بلاک ہونے کے باعث وہ اپنے بچے حسن بلال کو بروقت اسپتال نہیں پہنچا سکے جس کے باعث بچہ جانبر نہ ہوسکا۔

حسن کے والد محمد بلال نے ٹیلی فون پر وائس آف امریکہ کے نمائندے علی رانا سے گفت گو کرتے ہوئے بتایا کہ بدھ کی شام جب بچے کی طبیعت خراب ہوئی تو وہ پمز اسپتال کے لیے نکلے تھے لیکن راستہ میں ٹریفک مکمل طور پر بلاک تھا۔

محمد بلال نے بتایا کہ اس دوران پیچھے سے آنے والی گاڑیوں کی وجہ سے راستہ مکمل طور پر بند ہوگیا اور وہ دو گھنٹوں تک اسی ٹریفک میں پھنسے رہے۔ انہوں نے کہا کہ اس دوران انہوں نے ہر ایک سے مدد کی درخواست کی لیکن کسی نے ان کی مدد نہ کی۔

محمد بلال کا موقف تھا کہ اگر دھرنے کے باعث راستے بند نہ ہوتے تو بروقت ہسپتال پہنچ کر ان کے بچے کی جان بچ سکتی تھی۔

بلال نے اسلام آباد کے تھانہ کورال میں مقدمے کے اندراج کے لیے درخواست دی تھی جس پر پولیس نے دفعہ 322 کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے۔

محمد بلال کی مدعیت میں درج مقدمے میں تحریکِ لبیک یارسول اللہ کے سربراہ خادم حسین رضوی کو براہ راست نامزد کیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG