پاکستان کی وفاقی حکومت نے خلیجی ریاستوں کے شاہی خاندان کے افراد کو سندھ میں تلور کے شکار کے لیے خصوصی اجازت نامے جاری کر دیے ہیں۔
تلور کا شمار ان پرندوں میں کیا جاتا ہے جن کی نسل کو بقا کے خطرات لاحق ہیں۔ یہ خوبصورت پرندہ سریوں کے موسم میں ہزاروں میل کی پرواز کے بعد پاکستان کے مختلف علاقوں میں پہنچتا ہے جہاں سردیاں گزارنے کے بعد وہ واپسی کے سفر پر روانہ ہو جاتا ہے۔ لیکن بڑے پیمانے شکار کیے جانے کی وجہ سے ان میں سے کم ہی تلوروں کو واپس جانا نصیب ہوتا ہے۔
تلور کی نسل کو بچانے کے لیے جنگلی حیات کے ماہرین اس کے شکار پر پابندی لگانے کے لیے زور دیتے آئے ہیں۔ جس کے پیش نظر ماضی میں پاکستان تحریک انصاف نے، جس کی اس وقت خیبر پختون خوا میں حکومت تھی، اپنے صوبے میں تلور کے شکار پر پابندی لگا دی تھی۔
لیکن اب حالات اور پاکستان تحریک انصاف کی سوچ تبدیل ہو چکی ہے اور اس نے مشرق وسطیٰ کے عرب حکمرانوں اور شہزادوں کو پاکستان میں آ کر تلور کا شکار کھیلنے کی دعوت دی ہے، جس کی وجہ شاید وہ اربوں ڈالر ہیں جو وہ عرب حکمرانوں سے قرض میں لینا چاہتی ہے۔
تلور کا شکار کھیلنے کے لیے حکمران سعودی خاندان کے محمد بن سلمان فروری کے تیسرے ہفتے میں پاکستان آ رہے ہیں، جس کے انتظامات کے لیے تیاریاں شروع کر دی گئیں ہیں۔
کراچی میں قائم ایک غیرسرکاری ماحولیاتی گروپ کے سربراہ ناصر پنور کہتے ہیں کہ ایک ایسے وقت میں جب کہ سندھ میں خشک سالی اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے جنگی حیات خطرے میں ہے، تلور کے شکار سے اس کمیاب پرندے پر دباؤ میں مزید اضافہ ہو گا کیونکہ اس پرندے کی کئی اقسام کے دنیا سے مٹنے کا خطرہ مسلسل بڑھ رہا ہے۔ لیکن ان کا کہنا ہے کہ اب یہ معاملہ وفاقی حکومت کے ہاتھوں میں ہے اور سندھ کا محکمہ جنگلات شاہی مہمانوں کو تلور کے شکار سے روکنے کی استطاعت نہیں رکھتا۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے سندھ سے مجلس عاملہ کے رکن اعجاز ملاح کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی کے لیے شاہی خاندان کا سندھ میں آ کر شکار کھیلنا قابل قبول نہیں ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ عرب کے شاہی خاندانوں کی مہمان نواز اپنی جگہ، لیکن سندھ کے پہلے سے متاثرہ ماحول کو مزید خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
وہ کہتے ہیں کہ سندھ کی پاکستان تحریک انصاف، وفاقی حکومت کے اس فیصلے کے خلاف احتجاج کرے گی۔
مزید تفصیلات کے اس آڈٰیو لنک پر کلک کریں۔