پاکستان، افغانستان، ایران سہ فریقی مذاکرات کی اہمیت کا احاطہ کرتے ہوئے، واشنگٹن کے ’فارین پالیسی انسٹی ٹیوٹ‘ سے متعلق ممتاز تجزیہ کار، جیف سمتھ نے کہا ہے کہ مذاکرات کی اہم بات افغانستان اور پاکستان کے درمیان دو فریقی مذاکرات تھے، جس میں صدر کرزئی اور اُن کی انتظامیہ نے پاکستانی صدر، وزیر اعظم اور دیگر عہدے داروں سے ملاقاتیں کیں۔
جمعے کو ’وائس آف امریکہ‘ سے انٹرویو میں اُنھوں نے کہا کہ افغان مسئلے کے حل کے لیے ضرورت اِس بات کی ہے کہ افغانستان اور پاکستان کے مابین’ زیادہ سے زیادہ گفت و شنید ہو‘۔
اُن کے بقول، مذاکرات سے امریکہ کی ’حوصلہ افزائی ہوئی ہے‘، کیونکہ، امریکہ چاہتا ہے کہ طالبان کے ساتھ اُس کے مذاکرات میں پاکستان کا کردار ہو۔
مذاکرات میں ایران کی موجودگی کے بارے میں سوال پر، اُن کا کہنا تھا کہ اِن میں ایران کا شامل ہونا ’محض ایک فوٹو سیشن‘ کا درجہ رکھتا ہے۔
تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ سنیئے: