اسلام آباد —
پاکستان کے اقتصادی مرکز کراچی میں گزشتہ اتوار کو ہونے والے طاقتور بم دھماکے میں ملوث عناصر کی گرفتاری کے مطالبات میں تیزی آئی ہے اور رواں ہفتے پارلیمان کے اجلاسوں میں بھی یہ معاملہ سب سے بڑا موضوع رہا۔
کراچی کے عباس ٹاؤن میں ایک مسجد کے باہر ہونے والے بم دھماکے میں کم از کم 48 افراد ہلاک اور 150 سے زخمی ہو گئے تھے۔
حال ہی میں حکومتی اتحاد سے علیحدہ ہونے والی جماعت متحدہ قومی موومنٹ نے اب تک اس بم دھماکے میں ملوث افراد کو گرفتار نا کرنے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کراچی سمیت صوبہ سندھ میں احتجاج کا اعلان کیا ہے۔
ایم کیوایم کے سینیئر رہنماء رضا ہارون نے بدھ کو ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ مجرموں کی گرفتاری تک اُن کی جماعت کا پر امن احتجاج جاری رہے گا۔
’’کراچی کے عوام بالخصوص تاجروں، صنتکاروں، دکانداروں، ٹرانسپورٹر حضرات اور زندگی کے دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد اور تنظیموں کے تعاون سے کراچی میں تمام کاروباری سرگرمیاں بند رکھی جائیں گی اور جب تک سانحہ عباس ٹاؤن میں ملوث دہشتگردوں کو گرفتار کر کے عبرت ناک سزا نہیں دی جائے گی عوامی سطح پر یہ پر امن جمہوری احتجاج جاری رہے گا۔‘‘
ایم کیو ایم کے رہنماؤں کی نیوز کانفرنس سے کچھ دیر قبل ہی کراچی کے مختلف علاقوں میں تقریباً ایک ہی وقت میں فائرنگ اور گاڑیاں جلانے کے واقعات سے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور کئی علاقوں میں پبلک ٹرانسپورٹ معطل اورکاروباری مراکز بند کر دیئے گئے۔
اُدھر بدھ کو سپریم کورٹ میں عباس ٹاؤن بم دھماکے کے از خود نوٹس کی سماعت بھی ہوئی جس میں عدالت عظمیٰ نے وفاقی حکومت اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے عہدیداروں کو آٹھ مارچ کو طلب کیا ہے۔
کراچی کے عباس ٹاؤن میں ایک مسجد کے باہر ہونے والے بم دھماکے میں کم از کم 48 افراد ہلاک اور 150 سے زخمی ہو گئے تھے۔
حال ہی میں حکومتی اتحاد سے علیحدہ ہونے والی جماعت متحدہ قومی موومنٹ نے اب تک اس بم دھماکے میں ملوث افراد کو گرفتار نا کرنے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کراچی سمیت صوبہ سندھ میں احتجاج کا اعلان کیا ہے۔
ایم کیوایم کے سینیئر رہنماء رضا ہارون نے بدھ کو ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ مجرموں کی گرفتاری تک اُن کی جماعت کا پر امن احتجاج جاری رہے گا۔
’’کراچی کے عوام بالخصوص تاجروں، صنتکاروں، دکانداروں، ٹرانسپورٹر حضرات اور زندگی کے دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد اور تنظیموں کے تعاون سے کراچی میں تمام کاروباری سرگرمیاں بند رکھی جائیں گی اور جب تک سانحہ عباس ٹاؤن میں ملوث دہشتگردوں کو گرفتار کر کے عبرت ناک سزا نہیں دی جائے گی عوامی سطح پر یہ پر امن جمہوری احتجاج جاری رہے گا۔‘‘
ایم کیو ایم کے رہنماؤں کی نیوز کانفرنس سے کچھ دیر قبل ہی کراچی کے مختلف علاقوں میں تقریباً ایک ہی وقت میں فائرنگ اور گاڑیاں جلانے کے واقعات سے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور کئی علاقوں میں پبلک ٹرانسپورٹ معطل اورکاروباری مراکز بند کر دیئے گئے۔
اُدھر بدھ کو سپریم کورٹ میں عباس ٹاؤن بم دھماکے کے از خود نوٹس کی سماعت بھی ہوئی جس میں عدالت عظمیٰ نے وفاقی حکومت اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے عہدیداروں کو آٹھ مارچ کو طلب کیا ہے۔