پاکستان میں قومی اسمبلی اجلاس کے دوران حکومتی وزیر نے مطالبہ کیا ہے کہ پشتون تحفظ موومنٹ کے علی وزیر اور محسن داوڑ کی اسمبلی رکنیت منسوخ کر دی جائے.
علی محمد خان نے شمالی وزیرستان میں ہونے والی ہنگامہ آرائی کا الزام دونوں ارکان اسمبلی پر لگایا اور کہا کہ جو پاکستان کی جڑیں کاٹے، اس کی جڑیں کاٹ دیں گے، وفاقی وزیر علی محمد خان کی تقریر پر قومی اسمبلی میں شدید ہنگامہ آرائی ہوئی۔
قومی اسمبلی میں حکومتی وزیر علی محمد خان نے پشتون تحفظ موومنٹ اور اس کے ارکان اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کی اسمبلی رکنیت منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس پر حزب اختلاف کے ارکان نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اپنی نشستوں سے کھڑے ہو کر احتجاج اور اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیا۔
تحریک انصاف کے رکن اسمبلی علی محمد خان کی تقریر پر ایوان میں ہنگامہ آرائی شروع ہو گئی۔ اس دوران پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی اپنی نشست سے کھڑے ہو کر احتجاج میں حصہ لیا۔
علی محمد خان کی تقریر کے دوران اپوزیشن رکن آغا رفیق اللہ اور قادر پٹیل سمیت حکومتی اور اپوزیشن ارکان میں تلخ کلامی ہوئی، جب کہ ایک موقع پر عطااللہ خان اور اپوزیشن ارکان کے درمیان ہاتھا پائی اور دھکم پیل بھی دیکھنے میں آئی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ٹی ایم کے دو ارکان کا حق ہے کہ انہیں ایوان میں لایا جائے، لیکن حکومت اپنی من مانی کر رہی ہے۔
اس موقع پر حکومتی اتحادی اختر مینگل نے بھی اپوزیشن کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔
اپوزیشن ارکان نے پی ٹی ایم کے معاملے کے ساتھ ساتھ اعلیٰ عدلیہ کے دو ججز کے خلاف سپریم جوڈیشنل کونسل میں ریفرنسز بھیجے جانے پر بھی بھرپور تنقید کی۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت ملک میں کنٹرولڈ عدلیہ چاہتی ہے۔
پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حالات یہ ہو گئے ہیں کہ سپریم کورٹ کا جج اپنے بارے میں ریفرنس کے لیے صدر کو خط لکھنے پر مجبور ہے۔ یہ حکومت کی عدلیہ کے ساتھ بدنیتی ہے۔ ججز کو دبانے کی کوشش ہو رہی ہے۔
قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری ہنگامہ آرائی کو کنٹرول کرنے میں ناکام نظر آئے، جس پر انہوں نے قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا۔