پاکستان میں انتخابات کی نگرانی کرنے والے ادارے’ الیکشن کمیشن آف پاکستان‘ نے سیاسی جماعتوں کے سال 2011 ءکے اثاثوں کی تفصیلات جاری کردی ہیں، جِس کے مطابق مسلم لیگ ق ملک کی سب سے امیر جماعت ہے جبکہ مسلم لیگ ن کا نمبر دوسرا ہے۔
اثاثوں کے لحاظ سے جو جماعت سب سے غریب ہے وہ شیخ رشید احمد کی عوامی مسلم لیگ ہے جِس کے پاس صرف 57ہزار روپے کے اثاثے ہیں۔ مسلم لیگ ق 5کروڑ 19 لاکھ جبکہ مسلم لیگ ن 3کروڑ 35لاکھ اور پیپلز پارٹی صرف 4لاکھ 37 ہزار روپے کے اثاثے رکھتی ہے۔
سیاسی جماعتوں کی تفصیلات بدھ کی شام جاری کی گئیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق ادارے کے پاس رجسٹرڈ جماعتوں کی تعداد 200سے بھی زیادہ ہے ،تاہم ان میں سے صرف 62سیاسی جماعتوں نے ہی اپنے اثاثوں کی تفصیلات ادارے کے پاس جمع کرائی ہیں۔
مسلم لیگ ق کے 2011 ءمیں کل اثاثے کی مالیت 5 کروڑ 19 لاکھ روپے تھی جو 2010ء کے مقابلے میں 6 لاکھ کم ہے۔ حکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے اثاثوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے ۔ دوہزار دس اور دوہزار گیارہ دونوں سالوں میں اس کے مجموعی اثاثے 4 لاکھ 35 ہزار روپے ہی رہے ۔
پاکستان تحریک انصاف نے اپنے اثاثوں میں اضافہ ظاہر کیا ہے ۔ 2010 میں اس کے اثاثوں کی مالیت 74 لاکھ تھی جو اب بڑھ کر 1 کروڑ 5 لاکھ ہوگئی ہے۔مسلم لیگ ن کے اثاثے پہلے سال 3 کروڑ 21 لاکھ روپے تھے جو 2011 ءمیں 3 کروڑ 35 لاکھ روپے کے ہوگئے۔
دیگر جماعتوں کی بات کریں تو مسلم لیگ فنکشنل کے پاس 4 کروڑ 93 لاکھ،جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمن گروپ کے پاس 20لاکھ 75ہزار ،جماعت اسلامی کے پاس 14 لاکھ اورایم کیو ایم کے پاس پونے دو کروڑ روپے کے اثاثے ہیں۔
انتخابی اصلاحات کا نعرہ لگانے والے ڈاکٹر طاہر القادری کی جماعت پاکستان عوامی تحریک نے 2011 ءمیں اپنے اثاثے ظاہر ہی نہیں کیے تاہم 2010 میں اس کے پاس 3 لاکھ 36 ہزار روپے نقد رقم اور دیگر قیمتی ساز وسامان موجود تھا۔ اے این پی نے بھی 2011 ءمیں اپنے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہیں کرائیں تاہم 2010 میں ان کے اثاثوں کی مجموعی مالیت 2 کروڑ 72 لاکھ تھی۔
اثاثوں کے لحاظ سے جو جماعت سب سے غریب ہے وہ شیخ رشید احمد کی عوامی مسلم لیگ ہے جِس کے پاس صرف 57ہزار روپے کے اثاثے ہیں۔ مسلم لیگ ق 5کروڑ 19 لاکھ جبکہ مسلم لیگ ن 3کروڑ 35لاکھ اور پیپلز پارٹی صرف 4لاکھ 37 ہزار روپے کے اثاثے رکھتی ہے۔
سیاسی جماعتوں کی تفصیلات بدھ کی شام جاری کی گئیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق ادارے کے پاس رجسٹرڈ جماعتوں کی تعداد 200سے بھی زیادہ ہے ،تاہم ان میں سے صرف 62سیاسی جماعتوں نے ہی اپنے اثاثوں کی تفصیلات ادارے کے پاس جمع کرائی ہیں۔
مسلم لیگ ق کے 2011 ءمیں کل اثاثے کی مالیت 5 کروڑ 19 لاکھ روپے تھی جو 2010ء کے مقابلے میں 6 لاکھ کم ہے۔ حکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے اثاثوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے ۔ دوہزار دس اور دوہزار گیارہ دونوں سالوں میں اس کے مجموعی اثاثے 4 لاکھ 35 ہزار روپے ہی رہے ۔
پاکستان تحریک انصاف نے اپنے اثاثوں میں اضافہ ظاہر کیا ہے ۔ 2010 میں اس کے اثاثوں کی مالیت 74 لاکھ تھی جو اب بڑھ کر 1 کروڑ 5 لاکھ ہوگئی ہے۔مسلم لیگ ن کے اثاثے پہلے سال 3 کروڑ 21 لاکھ روپے تھے جو 2011 ءمیں 3 کروڑ 35 لاکھ روپے کے ہوگئے۔
دیگر جماعتوں کی بات کریں تو مسلم لیگ فنکشنل کے پاس 4 کروڑ 93 لاکھ،جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمن گروپ کے پاس 20لاکھ 75ہزار ،جماعت اسلامی کے پاس 14 لاکھ اورایم کیو ایم کے پاس پونے دو کروڑ روپے کے اثاثے ہیں۔
انتخابی اصلاحات کا نعرہ لگانے والے ڈاکٹر طاہر القادری کی جماعت پاکستان عوامی تحریک نے 2011 ءمیں اپنے اثاثے ظاہر ہی نہیں کیے تاہم 2010 میں اس کے پاس 3 لاکھ 36 ہزار روپے نقد رقم اور دیگر قیمتی ساز وسامان موجود تھا۔ اے این پی نے بھی 2011 ءمیں اپنے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہیں کرائیں تاہم 2010 میں ان کے اثاثوں کی مجموعی مالیت 2 کروڑ 72 لاکھ تھی۔