ایک ایسے وقت میں جب پاکستان نے رضاکارانہ روانگی کے لیےبدھ کو ختم ہونے والی ڈیڈ لائن کے بعد بغیر دستاویزات کے قیام پذیر غیر ملکیوں کو پکڑنا اور ملک بدر کرنا شروع کیاہے ، امریکی حکام کا کہنا ہے کہ وہ پاکستانی ہم منصبوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ ان کم از کم 25 ہزار افغانوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے جو افغانستان میں امریکی افواج کی دو دہائیوں تک موجودگی کے دوران اپنی خدمات کے لیے خصوصی امیگریشن پروگرام کے تحت امریکہ منتقل ہونے کے اہل ہو سکتے ہیں۔
تاہم ایک سینئر پاکستانی اہلکار نے بدھ کو کہا کہ اسلام آباد نےنمایاں تضادات کی وجہ سے اس فہرست کو مسترد کر دیا ہے۔
انہوں نے اس موضوع پر بات کرنے کا اختیار نہ ہونے کی وجہ سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ25 ہزار افغان باشندوں کی فہرست پاکستان کے ساتھ ڈیڈ لائین ختم ہونے سے چند دن پہلے شیئر کی گئی تھی۔ ہم نے اس کا اچھی طرح جائزہ لیا ہےلیکن اسے ناقص اور نامکمل پایا ہے۔"
اہلکار نے مزید بتایا کہ امریکہ نے پاکستان کے اعتراضات کے جواب میں فہرست واپس لے لی اور خامیوں کو دور کرنے کے بعد اسے دوبارہ جمع کرانے کا وعدہ کیا ہے۔
واشنگٹن نے پاکستانی دعوؤں پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
منگل کو، ایک امریکی اہلکار نے کہا تھاکہ پاکستان میں مقیم، (اس پروگرام کے اہل) افغان مہاجرین اور سیاسی پناہ کے متلاشیوں کی "محفوظ اور مستعدی سے آبادکاری کے لئےسہولت فراہم کرنا امریکی انتظامیہ کی ترجیح ہے۔
پالیسی پر بات کرنے کے لیے نام ظاہر نہ کرنے والے امریکی اہلکار نے کہا، "کمزور افراد کے تحفظ میں مدد کے لیے، ہم نے حکومت پاکستان کے ساتھ 25 ہزارسے زیادہ ایسےافغان اشہریوں کی ایک فہرست شیئر کی ہے جو امریکہ میں آبادکاری اور نقل مکانی کے عمل کے لئے پائپ لائن میں موجود ہیں۔"
امریکی اہل کار نے کہا،" "ہم ان افراد کو خطوط بھیجنے کے عمل میں ہیں جنہیں وہ مقامی حکام کے ساتھ شیئر کر سکتے ہیں تاکہ ان کی شناخت امریکی پائپ لائن میں موجود افراد کے طور پر ہو سکے۔"
فورم