پاکستان نے تقریباً پانچ ماہ کے عرصہ کے بعد اپنی فضائی حدود بھارت سمیت تمام ممالک کی کمرشل پروازوں کے لیے کھولنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس عرصہ کے دوران دنیا کی کئی بڑی ائیر لائنز جو پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرتی تھیں انہیں نقصان اٹھانا پڑا لیکن اس سے پاکستان کو بھی بھاری مالی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
سول ایوی ایشن کے ذرائع کے مطابق پاکستان کو 26 فروری 2019 کو بھارتی مبینہ ائیرسٹرائیک کے بعد بند ہونے والی فضائی حدود کی وجہ سے 700 کروڑ روپے کا نقصان پرداشت کرنا پڑا۔
پاکستان کی فضائی حدود سے روزانہ 4 سو کے قریب پروازیں گزرتی تھیں لیکن پاکستان کی فضائی حدود بند ہونے سے یہ حدود استعمال ہونے سے ہونے والی آمدن میں شدید کمی آ گئی۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان کو فضائی حدود کا استعمال بند ہونے سے ہونے والی آمدن میں 700 کروڑ روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔
صرف فضائی حدود ہی نہیں پاکستان کی وہ پروازیں جو بھارت کی فضائی حدود استعمال کرتی تھیں انہیں بھی طویل روٹ ہونے کی وجہ سے بند کرنا پڑا۔ پاکستان کی نئی دلی، کوالالمپور اور بنکاک کے لیے پروازیں بند کر دی گئی تھیں۔ اس صورتحال کی وجہ سے پاکستان کی قومی ائیرلائن کو بھی لگ بھگ 6 کروڑ روپے روزانہ کا نقصان برداشت کرنا پڑا تھا۔
بالاکوٹ حملہ کے بعد پاکستان نے کچھ روز تک تو اپنی فضائی حدود مکمل طور پر بند رکھی تھیں لیکن بعد میں مغربی سرحد کے قریب سے فضائی روٹ کھول دیا گیا تھا۔ تاہم مشرقی سرحد سے تمام راستے بند رکھے گئے تھے۔
گذشتہ ہفتے پاکستان کے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل شاہ رخ نصرت نے سینیٹ قائمہ کمیٹی اجلاس میں اس حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت کے جنگی طیارے ان کے بیسز پر موجود ہیں اور ایسی صورتحال میں پاکستان کی فضائی حدود نہیں کھولی جا سکتیں۔ انہوں نے کہا کہ ضروری ہے کہ بھارت اپنے ائیر بیسز پر حالات کو معمول پر لیکر آئے جس کے بعد ان روٹس کو پروازوں کے لیے کھولا جا سکتا ہے۔
پاکستان کی فضائی حدود بند ہونے کا سب سے زیادہ نقصان بھارت کو خود برداشت کرنا پڑا کیونکہ فضائی حدود بند ہونے سے بھارت کے طیاروں کو ایک لمبا رستہ اختیار کرنا پڑا رہا تھا جس کی وجہ سے بھارتی ائیر لائنوں کے اخراجات میں کئی گنا اضافہ ہو گیا تھا اور بعض ائیر لائنوں نے اپنی یورپی ممالک اور وسط ایشیائی ممالک کی کئی پروازوں کو منسوخ کر دیا تھا۔
بھارت نے بشکیک میں ہونے والے دو اجلاسوں کے موقع پر پاکستانی حکام سے فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت مانگی جن میں پہلی دفعہ بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج اور دوسری مرتبہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ایس سی او اجلاس میں شرکت کے لیے اجازت مانگی گئی تھی اور پاکستان نے دونوں مرتبہ یہ اجازت دیدی تھی۔
اسی طرح دہلی سے کابل اور دہلی سے تہران جانے والی پرواز کا دورانیہ دگنا ہو چکا ہے۔ ہزاروں مسافروں کو طویل پروازوں کا سامنا ہے اور انہیں بھاری کرایہ بھی ادا کرنا پڑ رہا ہے۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایئر انڈیا کو گزشتہ ماہ کے اختتام پر 3 سو کروڑ بھارتی روپے کا نقصان ہوا تھا۔ ایئرلائن نے نقصان کی تلافی کے لیے وزارت برائے انڈین ایوی ایشن انڈسٹری سے رابطہ کیا ہے جبکہ بعض دیگر ائیر لائنز نے اپنی پروازیں ہی بند کر دی ہیں جس کی وجہ سے دیگر ائیر لائنز کے کرایوں میں اضافہ کر دیا گیا اور ائیر لائنز بحران کا شکار ہیں۔
ٹریول ایجنٹ ایسوسی ایشن آف پاکستان کے نمائندوں کے مطابق پاکستان کی فضائی حدود کھلنے سے اِس کاروبار سے جڑے افراد کو بہت فائدہ ہو گا۔ ایسوسی ایشن کے نمائندے جہانزیب احمد نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اُن کے بھائی خود ٹریول ایجنٹ ہیں۔ تاہم انہیں عیدالااضحٰی منانے کی خاطر پاکستان آنے کیلئے بہت مشکل سے ٹکٹ ملی ہے۔ جہانزیب نے بتایا کہ گزشتہ چند ماہ سے کاروبار میں جو مندا آیا تھا، فضائی حدود کھلنے سے ان کے کاروبار میں تیزی آئے گی۔
ایسوسی ایسن کے ایک اور نمائندے محمد افضل بتاتے ہیں کہ پاکستان کی فضائی حدود بند ہونے سے تھائی ائیرویز کو لاہور سے اپنا روٹ معطل کرنا پڑا تھا۔ تمام جہاز کراچی سے جاتے تھے۔ محمد افضل کے مطابق پاکستانی ائیرلائن جو لاہور سے کراچی جاتی تھی اُسے کوئٹہ ہو کر جاتا پڑتا تھا جس سے کرایہ بڑھ جاتا تھا۔ وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے محمد افضل نے بتایا کہ پاکستانی فضائی حدود بند ہونے سے چائنہ، نیوزی لینڈ، آسٹریلیا، کوالامپور اور یورپ جانے والی پروازوں کے کرایوں میں چالیس ہزار روپے سے اَسی ہزار روپے تک اضافہ ہو گیا تھا۔