پاکستان کے صوبۂ خیبر پختونخوا کے افغانستان سے ملحقہ علاقوں سمیت مختلف اضلاع میں امن ریلیوں کے انعقاد کا سلسلہ جاری ہے جن میں مختلف سیاسی جماعتوں اور مکاتبِ فکر کے نمائندوں نے شرکت کی ہے۔
جمعرات کے روز افغانستان سے ملحقہ قبائلی ضلعے باجوڑ کے مرکزی انتظامی قصبے خار اور وسطی ضلع مردان کے علاقے کاٹلنگ میں امن ریلیاں منعقد کی گئیں۔ ان ریلیوں سے مختلف سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کے رہنماؤں اور نمائندوں نے خطاب کیا جن میں پشتون تحفظ تحریک کے سربراہ منظور پشتین اور عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی سیکرٹری جنرل سردار حسین بابک نمایاں تھے ۔
قیامِ امن کی حمایت اور کالعدم ٹی ٹی پی کے خلاف ریلیوں کا انعقاد ایک ایسے وقت میں ہورہا ہے جب ایک طرف وفاقی حکومت مبینہ طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف کاrروائی شروع کرنے کے لیے اقدامات کررہی ہے جبکہ دوسری طرف مبینہ عسکریت پسندوں نے دہشت گردی اور تشدد کی کارروائیوں میں بھی اضافہ بھی کر دیا ہے۔
خیبر پختونخوا کے مختلف جنوبی اضلاع میں رواں ہفتے پیر سے انسداد پولیو مہم جاری ہے۔ اس دوران ڈیرہ اسماعیل خان ضلع کے تین مختلف علاقوں میں تین دن متواتر سیکیورٹی پر مامور پولیس اہل کاروں پر حملے ہوئے۔ جوابی کارروائی میں پولیس فورس نے ان حملوں کو ناکام بنایا۔ جوابی کاروائی اور پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں متعدد پولیس اہل کار زخمی بھی ہوئے ہیں۔ پولیس حکام جوابی کارروائی میں ایک دہشت گرد کو زخمی کرنے کا بھی دعوٰی کر رہے ہیں۔
وزیرِ اعلی کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے ساتھ بات چیت میں کہا ہے کہ صوبائی حکومت عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کے لیے پُر عزم ہے۔ اس سے قبل انہوں نے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے لیے بلائے گئے قومی سلامتی کے اجلاس میں صوبائی حکومت کو نظر انداز کرنے پر وفاقی حکومت کو تنقیدکا نشانہ بنایا تھا۔
امن ریلیاں اور احتجاج
باجوڑ میں بد امنی بالخصوص دہشت گردی اور گھات لگا کر قتل کی وارداتوں کے خلاف جمعرات کے روز احتجاجی مظاہرے ہوئے اورریلیاں نکالی گئیں جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی ۔ ان مظاہروں اور ریلیوں کا انعقاد مختلف سیاسی جماعتوں کے مقامی رہنماؤں اور نمائندوں پر مشتمل قومی جرگے کی امن ایکشن کمیٹی نے کیا تھا۔
احتجاجی ریلی کے شرکاء نے دہشت گردی اور حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔ احتجاجی مظاہرے میں سول سوسائٹی کے افراد، وکلاء، طلباء، سیاسی کارکنوں اور مختلف مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔
مظاہرے سے پشتون تحفظ تحریک کے سربراہ منظور پشتین، عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری سردار حسین بابک، نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ اور شمالی وزیرستان سے ممبر قومی اسمبلی محسن داوڑ سمیت دیگر مقررین نے خطاب کیا۔
مقررین نے کہا کہ باجوڑ میں دوبارہ بدامنی اور دہشت گردی کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی ہم کسی کو لوگوں کا خون بہانے کی اجازت دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ شہریوں کو تحفظ دینا حکومت اور ریاستی اداروں کی ذمے داری ہے۔
خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے بعد دوسرے بڑے ضلع مردان کے تحصیل کاٹلنگ میں بھی امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے خلاف یوتھ پارلیمنٹ کے زیر اہتمام جمعرات کے روز امن مارچ کا انعقاد کیا گیا جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔
کاٹلنگ پریس کلب کے صدر محمد ایوب نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ دسمبر 2022 کے دوران صرف کاٹلنگ میں مختلف وجوہات کی بناء پر 21افراد قتل کیے گئے ہیں اور زیادہ تر واقعات میں ملوث ملزمان تاحال قانون کی گرفت میں نہیں آئے اور روپوش ہو چکے ہیں۔
واضح رہے کہ خیبر پختونخوا کی وادیٔ سوات میں پچھلے اگست کے وسط میں مٹہ میں عسکریت پسندوں کے ایک گروہ کے منظر عام پر آنے اور تشدد کے واقعات شروع ہونے کے رد عمل میں سب سے پہلے سوات کے مرکزی انتظامی قصبے مینگورہ اور بعد میں مٹہ، خوازہ خیلہ، کبل اور بریکوٹ میں امن کے لیے مظاہروں اور ریلیوں کا آغاز ہوا تھا۔ اس کے بعد پشاور، خیبر، باجوڑ، بنیر، صوابی اور دیگر شہروں میں بھی امن ریلیاں نکالی گئی تھیں۔
فوجی کارروائی پر تحفظات
چند روز قبل خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع بنوں سے ملحقہ نیم قبائلی علاقے جانی خیل میں قومی امن جرگے کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے جرگے میں فوجی آپریشن پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔
مقامی قبائلیوں اور مختلف سیاسی جماعتوں نے حکومت سے مقامی لوگوں کی تجاویز کے مطابق عسکریت پسندی سے نمٹنے کے لیے حکمتِ عملی مرتب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ وفاقی حکومت یا صوبائی حکومت نے جانی خیل امن جرگے کے اس مطالبے یا فوجی کارروائی پر تحفظات کے بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔