انگلینڈ میں جاری کاؤنٹی چیمپئن شپ میں پاکستان کے کھلاڑیوں کی شاندار کارکردگی کا سلسلہ جاری ہے۔ لنکاشائر کاؤنٹی کی نمائندگی کرتے ہوئے پاکستان کے فاسٹ بالر حسن علی نے نہ صرف اپنی فارم بحال کی بلکہ جیمز اینڈرسن اور ثاقب محمود کی موجودگی میں نو کھلاڑیوں کو بھی آؤٹ کیا۔
پاکستانی ٹیسٹ کرکٹر شان مسعود نے، جنہوں نے اپنے دوسرے میچ میں ڈربی شائر کی جانب سے پہلی ڈبل سبنچری اسکور کی تھی، تیسرے میچ میں مسلسل دوسری ڈبل سبنچری بنانے میں کامیاب ہوئے۔
کاؤنٹی کرکٹ کی معیاری وکٹوں پر کھیل کر پاکستان کے کھلاڑی اپنی کارکردگی تو بہتر کر ہی رہے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ پاکستانی سلیکٹرز کو بھی اپنی طرف متوجہ کرنے میں کامیاب ہو رہے ہیں۔
کاؤنٹی چیمپئن شپ، ڈویژن-ون میں ایکشن میں نظر آنے والوں میں حسن علی سرفہرست
انگلش کاؤنٹی سیزن میں ٹیموں کی بہتات کی وجہ سے اسے دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں ڈویژن-ون میں وہ ٹیمیں شامل ہیں جو اچھی کارکردگی دکھا کر اگلے سال ترقی کرکے ڈویژن-ٹو میں شامل ہوسکتی ہیں۔
حسن علی کی پاکستان میں فارم میں نہ ہونے پر کافی تنقید کی گئی ہے البتہ انگلینڈ جاتے ہی وہ مقامی بالرز سے بھی بہتر کارکردگی دکھانے لگے ہیں۔
اپنے آخری دو ٹیسٹ میچوں میں حسن علی نے صرف تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا تھا جس کے بعد ناقدین ریڈ بال کرکٹ میں ان کی شمولیت پر انگلیاں اٹھا رہے تھے۔
اس تنقید کا جواب لنکا شائر کی نمائندگی کرتے ہوئے انہوں نے بہترین انداز میں دیا۔
گلوسٹر شائر کے خلاف میچ میں حسن علی نے نہ صرف پہلی اننگز میں چھ اور دوسری میں تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا بلکہ اس دوران اپنی نپی تلی باولنگ سے ایک وکٹ بھی توڑ ڈالی۔
اس وقت ڈویژن ون کے ٹاپ بالرز میں حسن علی کا چوتھا نمبر ہے۔
وہ مجموعی طور پر 2 میچز میں 14 وکٹیں لینے میں کامیاب ہوئے ہیں، قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ ان کی ٹیم میں سب سے کامیاب ٹیسٹ بالر جیمز اینڈرسن بھی شامل ہیں، جن کی وکٹوں کی تعداد دو رہی۔
ادھر ٹیسٹ کرکٹر محمد عباس بھی اپنی کاؤنٹی ہمپشائر کی جانب سے اچھی فارم کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
اب تک انہوں نے تین میچز کھیل کر 10 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا ہے جس میں ایک میچ میں ان کی چھ وکٹوں کی وجہ سے ان کی ٹیم نے سیزن کا کامیاب آغاز کیا۔
تین میچوں میں 10 کھلاڑیوں کو آؤٹ کرکے گلوسٹر شائر کی نمائندگی کرنے والے لیفٹ آرم اسپنر ظفر گوہر بھی اچھی کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں میں شامل ہیں۔
فاسٹ بالر حارث رؤف نے اب تک یارکشائر کی صرف دو میچوں میں نمائندگی کرکے نو وکٹیں حاصل کی ہیں۔
یارکشائر کے کوچ سابق انگلش پیسر ڈیرن گف نے ایک انٹرویو میں کہا کہ حارث رؤف کو دیکھ کر انہیں اپنی باولنگ یاد آتی ہے۔ انہیں یقین ہے کہ اس سیزن میں وہ اچھی کارکردگی دکھانے میں کامیاب ہوں گے۔
تین میچز کے بعد شان مسعود ڈویژن-ٹو کے بہترین بلے باز
کاؤنٹی چیمپئن شپ کی مشکل ڈویژن-ٹو میں شان مسعود کی ریکارڈ ساز کارکردگی کا سلسلہ جاری ہے۔
بعض مبصرین کے مطابق انہوں نے اپنی کارکردگی سے ثابت کیا کہ اچھے اوپنر کہیں بھی اسکور کرسکتے ہیں اور یہ کہنا کہ ایشین اوپنرز کاؤنٹی کرکٹ میں نہیں چلتے،درست نہیں ہے۔
ڈربی شائر کی نمائندگی کرنے والے پاکستانی اوپنر نے قومی ٹیم میں شمولیت نہ ملنے کا سارا غصہ کاؤنٹی چیمپئن شپ میں نکال دیا ہے۔
انہوں نے اپنے ڈیبیو میچ میں تو دو نصف سبنچریاں بنائی تھیں، اس کے بعد سے دونوں میچز میں رنز کے پہاڑ کھڑے کر دیے۔
32 سالہ اوپنر نے جہاں سسیکس کے خلاف 239 رنز کی بڑی اننگز کھیلی، وہیں لیسٹرشائر کے خلاف میچ میں 219 رنز بناکر سب کو پیچھے چھوڑ دیا۔
اب تک وہ کاؤنٹی چیمپئن شپ میں ڈبل سبنچری بنانے والے وہ پہلے پاکستانی اوپنر تو تھے ہی، مسلسل دو ڈبل سبنچریاں بناکر انہوں نے 89 سالہ پرانا ریکارڈ برابر کر دیا ہے۔
کسی بھی ایشین بلے باز کا یکے بعد دیگرے دو ڈبل سبنچریاں بنانے کا کارنامہ آخری بار 1933 میں افتخار علی خان پٹودی نے انجام دیا تھا۔
اس کے بعد سے اب تک کوئی بھی ایشین بلے باز کاؤنٹی کرکٹ میں دو اننگز میں مسلسل دو ڈبل سبنچریاں بنانے سے قاصر رہا۔
اس وقت شان مسعود تین میچز میں 152.7 کی اوسط سے 611 رنز بناکر نہ صرف سرفہرست ہیں بلکہ اب تک ہر اننگز میں 50 کا ہندسہ عبور کرنے میں کامیاب ہوئے۔
کچھ بات شاہین شاہ آفریدی کی جنہوں نے ابھی تک کاؤنٹی چیمپئن شپ میں صرف ایک میچ کھیلا ہے۔ لیکن نہ صرف ٹاپ ٹیسٹ بلے باز آسٹریلیا کے مارنس لبوشین کو اس میں دو بار آؤٹ کرکے حال ہی میں ختم ہونے والی ٹیسٹ سیریز کی یاد دلائی، بلکہ کاؤنٹی چیمپئن شپ میں اپنی موجودگی کا احساس دلایا۔
مڈل سیکس کی نمائندگی کرتے ہوئے انہوں نے واحد میچ میں چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جب کہ اپنی ٹیم کے لیے صرف 39 گیندوں پر 29 اہم رنز بنانے کے ساتھ ساتھ انہوں نے میچ میں دو کیچز بھی پکڑے۔
کاؤنٹی چیمپئن شپ میں ایکشن میں نظر آنے والے تمام پاکستانی کھلاڑی فارم میں نہیں۔ کچھ کی ناقص فارم اور کچھ کی خراب قسمت ان کا پیچھا چھوڑنے کو تیار نہیں۔
ایک طرف سابق کپتان اظہر علی ہیں جو مسلسل کرکٹ کھیلنے کے باوجود اس سیزن میں وورسٹر شائر کی جانب کوئی بڑی پرفارمنس نہیں دے سکے۔ تو دوسری طرف ہیں محمد رضوان، جو وکٹوں کے عقب میں تو چاق و چوبند ہیں، لیکن وکٹوں کے آگے انہوں نے اب تک دو میچزمیں صرف 26 رنز ہی بنائے ہیں۔
فاسٹ بالر نسیم شاہ نے حال ہی میں آسٹریلیا کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں میں قومی ٹیم کی نمائندگی کی۔ البتہ اپنے ڈیبیو سیزن میں انجری کا شکار ہوکر ایک ماہ کے لیے باہر ہوگئے ہیں۔
ان کی کاؤنٹی گلوسٹر شائر کے مطابق وہ اگلے چار میچز میں ٹیم کا حصہ نہیں ہوں گے اور امکان ہے کہ 26 مئی کو مکمل صحت یاب ہوکر میچ کا حصہ بن سکیں گے۔
سابق پاکستانی لیفٹ آرم پیسر محمد عامر اس دوران نسیم شاہ کی جگہ گلوسٹر شائر کی نمائندگی کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی بھرپور کوشش ہوگی کہ اچھی کارکردگی سے سلیکٹرز کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں۔
گلوسٹر شائر کی کاؤنٹی چیمپئن شپ میں نمائندگی کے ساتھ ہی محمد عامر فرسٹ کلاس کرکٹ میں کم بیک کریں گے جسے وہ اگست 2019 میں خیرباد کہہ چکے تھے۔