فلپائن کے صدر روڈریگو ڈوٹیر نے ایک قانون پر دستخط کیے ہیں جس میں بلوغت کی سرکاری عمر بارہ سال سے بڑھا کر سولہ سال کردی گئی ہے۔ پیر کو صدر کے دفتر سے جاری ایک اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام نابالغ بچوں کی عصمت دری اور ان کو جنسی استحصال سے بچانے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے فنڈ برائے اطفال ( یونیسف) کے مطابق نائجیریا جہاں بلوغت کی عمر دنیا میں سسب سے کم یعنی گیارہ برس ہے کے بعد فلپائن دنیا میں دوسرا ملک تھا جہاں بلوغت کی سرکاری عمر سب سے کم تھی۔
یونیسف اور سنٹر فار ویمن ریسورسز ، جو ایک مقامی اور غیر سرکاری گروپ ہے، کے 2015ء کے مشترکہ مطالعے سے پتا چلتا ہے کہ فلپائن میں عصمت دری کا شکار ہونے والے ہر دس میں سے سات بچے تھے۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ فلپائن میں تیرہ سے سترہ سال کی عمر کے درمیان کے ہر پانچ میں سے ایک بچے کو جنسی تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ ہر25میں سے ایک کو بچپن میں جبری جنسی تعلقات کاتجربہ بھگتنا پڑتا ہے۔
صدر ڈوٹیر کے توثیق شدہ اس بل کے تحت، جو صنفی طور پر غیر جانبدار ہے، کوئی بھی بالغ فرد سولہ سال یا اس سے کم عمر کےساتھ کسی طرح کا جنسی تعلق رکھتا ہے تو وہ قانون عصمت دری کا مرتکب ہوگا، سوائے یہ کہ ان کےدرمیان عمروں کا فرق تین سال یا اس سے کم ثابت ہو اور جنسی تعلق رضامندی سے، بغیر کسی جبر و بدسلوکی سےکیا گیا ہو۔ لیکن اس استثنی کا اطلاق اس صورت میں نہیں ہوگا کہ ملوث افراد میں سے کوئی ایک تیرہ سال سے کم عمر ہو۔
فلپائن میں غریب اور پسماندہ لوگوں کو قانونی مدد فراہم کرنے والی تنظیم نیشنل یونین آف پیپلز لائرز کے ترجمان جوسیلی ڈینلا نے کہا ہے کہ" ہم اس قانونی پیش رفت کا خیر مقدم کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ اس سے نوجوان لڑکیوں کو عصمت دری اور ان کو جنسی استحصال سے بچانے میں مدد ملے گی۔"
لارنس فورچون نے، جو اس بل کے اہم اسپانسر ز میں سے ایک ہیں، اسے ایک بڑا قدم قراردیا ہے۔ انھوں نے ایک بیان میں کہا کہ " مجھے خوشی ہے کہ عصمت دری اور جنسی استحصال کی دیگر اقسام کے خلاف مضبوط تحفظ کے لیے ہماری اجتماعی کوششیں آگے بڑھ رہی ہیں''۔