ہالی وڈ اداکار میتھیو پیری کو ٹی وی سیریز 'فرینڈز' دیکھنے والے تمام افراد ہی پسند کرتے ہیں۔ 90 کی دہائی میں مقبول ہونے والے سٹ کام میں انہوں نے چینڈلر بنگ نامی نوجوان کا کردار ادا کیا تھا جو اپنے دوستوں کے ہمراہ ایک ہی بلڈنگ میں رہتا ہے اور بلا تفریق ہر وقت کسی نہ کسی کا مذاق اڑاتا ہے۔
'فرینڈز' کو ختم ہوئے اب 15 برس سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن یہ سٹ کام آج بھی مقبول ہے۔ اس میں کام کرنے والے زیادہ تر اداکار شو ختم ہونے کے بعد بھی اپنے کریئر میں کامیاب رہے۔ لیکن ساتھی اداکاروں کی نسبت میتھیو پیری کا کریئر اس طرح آگے نہ بڑھ سکا جیسا کہ انہیں امید تھی۔
اپنی خود نوشت 'فرینڈز، لوورز اینڈ دی بگ ٹیربل تھنگ' میں میتھیو پیری نے ان وجوہات کا ذکر کیا ہے جو ان کے کریئر کی راہ میں رکاوٹ بنے۔ انہوں نے اس بات کا ذمے دار جہاں اپنے والدین کی طلاق کو ٹھہرایا، وہیں منشیات اور شراب نوشی کی لت کا بھی ذکر کیا ہے جسے ٹائٹل میں انہوں نے 'بگ ٹیربل تھنگ' یعنی بڑی بری چیز قرار دیا ہے۔
اس کتاب کے منظر عام پر آتے ہی یہ بیسٹ سیلر بن گئی لیکن اس میں میتھیو پیری نے اپنے فنی کریئر سے زیادہ نجی زندگی کا ذکر کیا ہے جو پڑھنے والوں کو بور نہیں ہونے دے رہا۔ کتاب میں معروف اداکارہ جولیا رابرٹس کا ذکر ، چینڈلر بنگ کا رول حاصل کرنے کی تگ و دو اور میتھیو پیری کی نشے سے چھٹکارے کی تفصیلات بتائی گئی ہیں۔
اداکار نے اپنی کتاب میں یہ انکشاف بھی کیا کہ جب وہ اسکول میں تھے تو انہوں نے موجودہ کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی پٹائی بھی کی تھی۔
میتھیو پیری نے کتاب میں بتایا کہ جب وہ نو ماہ کے تھے تو ان کے والدین نے طلاق لے لی تھی۔ بعد ازاں وہ اپنی والدہ سوزین کے ساتھ کینیڈا چلے گئے تھے جب کہ ان کے والد جون بینیٹ پیری اداکار بننے کے لیے کیلی فورنیا چلے گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ باپ کی غیرموجودگی میں میتھیو نے ماں کو خوش کرنے کے لیے جوکر بننے کا فیصلہ کیا اور اسی 'ڈیفنس میکانزم' نے آگے جاکر کریئر میں ان کی مدد کی۔
اداکار نے اپنی کتاب میں بتایا کہ جب ان کی ماں اس وقت کے کینیڈین وزیر اعظم پیئر ٹروڈو کی ٹیم کا بطور پریس سیکریٹری حصہ بنیں تو وہ بے حد مصروف ہوگئیں تھیں۔ آگے جاکر جب انہوں نےامریکی براڈکاسٹر کیتھ موریسن سے دوسری شادی کی تو شروع میں تو میتھیو کو اچھا لگا لیکن آگے جاکر ان کا دھیان پڑھائی سے ہٹ گیا اور انہیں غصہ بھی آنے لگا۔
یہ وہی دور تھا جب انہوں نے اپنے دوستو ں کے ساتھ منشیات کا استعمال شروع کیا اور ایک دن ایک معمولی سی بحث پر اسکول میں اپنے ساتھی جسٹن ٹروڈو کی بھی پٹائی کردی جو اُس وقت کے وزیر اعظم کے بیٹے اور کینیڈا کے موجودہ وزیر اعظم ہیں۔
میتھیو پیری ٹینس اسٹار بنتےبنتے اداکار کیسے بنے؟
میتھیو پیری کو لوگ بطور اداکار تو جانتے ہی ہیں لیکن بہت کم کو اس بات کا علم ہو گا کہ وہ 15 برس کی عمر میں کینیڈا سے اپنی والدہ کو چھوڑ کر امریکہ اداکاری نہیں بلکہ ٹینس اسٹار بننے آئے تھے۔
اپنی کتاب میں وہ لکھتے ہیں کہ "جس وقت انہوں نے امریکہ ہجرت کا سوچا اس وقت وہ کینیڈا کے ٹاپ نوجوان ٹینس کھلاڑیوں میں سے ایک تھے۔ لیکن جب انہوں نے امریکہ میں ٹینس کھیلا تو انہیں اندازہ ہوا کہ موسم کی تبدیلی اور مخالفین کی اس سے ہم آہنگی کی وجہ سے وہ اس فیلڈ میں زیادہ نہیں چل سکیں گے۔"
ان کے بقول "امریکہ میں ان کے والد نے انہیں جس اسکول میں داخل کرایا تھا اگر وہاں انہیں اسکول پلے میں کاسٹ نہ کیا جاتا تو شاید وہ اداکاری کی طرف کبھی نہ آتے۔" یوں میتھیو پیری جن کے والد خود ایک مشہور ماڈل اور اداکارتھے،انہیں اس فیلڈ میں لانے کا کریڈٹ دیتے ہیں۔
میتھیو پیری نے ایک دلچسپ واقعہ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ اس وقت ایک عجیب و غریب سی صورتِ حال پیدا ہوگئی تھی جب ان کے والد اور انہوں نے ایک ہی ٹی وی شو کے لیے آڈیشن دیا تھا اور فائنل سلیکشن میں والد کی جگہ انہیں منتخب کیا گیا۔
'فرینڈز' سے متعلق انہوں نے بتایا کہ جس وقت اس سٹ کام کے لیے اداکاروں کا انتخاب ہورہا تھا اس وقت و ہ ایک ایسے ٹی وی شو کا حصہ تھے جس کے بارے میں انہیں یقین تھا کہ وہ نہیں چلے گا۔
اداکار کے مطابق جب انہیں چینڈلر بنگ کے کردار کے بارے میں پتہ چلا تو انہیں یقین ہی نہیں آیا کیوں کہ یہ کردار ان سے مشابہت رکھتا تھا، اور اگر کوئی ان سے کہتا کہ یہ انہی کو دیکھ کر لکھا گیا تو وہ اس بات پر یقین بھی کرلیتے۔
'فرینڈز' میں میتھیو پیری کا انتخاب سب سے آخر میں ہوا لیکن سب سے زیادہ مقبول بھی ان ہی کا کردار ہوا تھا۔
کواسٹار جنیفر اینسٹن سے پسندیدگی
اپنی خود نوشت 'فرینڈز، لوورز اینڈ دی بگ ٹیربل تھنگ' میں میتھیو پیری نے اپنے معاشقوں کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ جب انہیں 'فرینڈز' میں کاسٹ کیا گیا تو اس وقت انہیں جینفر اینسٹن بے حد پسند تھیں۔ لیکن 'ریچل' کے لفٹ نہ کرانے پر انہوں نے ان کا دوست بننے کا فیصلہ کیا۔
میتھیو پیری کے مطابق یہ جینفر اینسٹن ہی تھیں جنہوں نے پہلی مرتبہ منشیات کے استعمال اور شراب نوشی پر انہیں آڑے ہاتھوں لے کر ان کی زندگی بچائی تھی۔ ایسے میں انہوں نے اپنے بہترین دوست اور اداکار ریور فینکس کا بھی تذکرہ کیا جو جوانی میں انہی خراب عادتوں کی وجہ سے انتقال کرگئے تھے ۔
ریور فینکس کی موت کا ذکر کرتے ہوئے میتھیوپیری نے اپنی کتاب میں لکھا کہ نہ جانے ریور فینکس اور ہیتھ لیجر جیسے باصلاحیت لوگ جلدی کیوں چلے جاتے ہیں جب کہ کیانو ریوز جیسے لوگ اب بھی ہمارے درمیان موجود ہیں۔ اس بات پر کیانو ریوز کے مداحوں نے سوشل میڈیا پر میتھیو پیری پر خوب تنقید کی۔
اگر آپ نے 'فرینڈز' دیکھا ہے تو آپ کو یاد ہوگا کہ اس وقت کی کامیاب اداکارہ جولیا رابرٹس، اداکار بروس ولس اور میتھیو پیری کے والد جون بینیٹ پیری نے بھی اس میں اداکاری کی تھی۔ لیکن جہاں میتھیو کے والد کا رول چھوٹا تھا، وہیں بروس ولس نے صرف اس شرط پر ٹی وی سیریز میں کام کیا تھا کیوں کہ توقعات کے برعکس ان کی اور میتھیو پیری کی فلم 'دی ہول نائن یارڈز' ہٹ ہوگئی تھی۔
میتھیو پیری نے اپنی کتاب میں آسکر جیتنے والی اداکارہ جولیا رابرٹس کے ساتھ بہترین وقت کو بھی یاد کیا جب کہ ان سے بریک اپ کا ذمے دار بھی خود ہی کو قرار دیا۔
اداکار نے اپنی کتاب میں بھولنے کی عادت کا بھی ذکر کیا جس کی وجہ سے وہ 'ڈونٹ لک اپ' کے ہدایت کار اڈیم مک کے کے بجائے ایڈم مک لین نامی شخص سے فون پر بات کر بیٹھے تھے۔ جب کہ جس شخص سے وہ معروف ہدایت کار ایم نائٹ شاملان سمجھ کر محو گفتگو تھے وہ کوئی اور نکلا تھا۔
اس خودنوشت کا سب سے زیادہ حصہ میتھیو پیری کے ان دنوں کے بارے میں ہے جو انہوں نے ری ہیب سینٹر، اسپتال یا اپنے گھر میں اکیلے گزارے۔
انہوں نے نوجوان نسل کو ہدایت بھی دی کہ منشیات،شراب اور کوئی بھی نشہ آور چیز انسان کو صرف وقتی فائدہ پہنچا سکتی ہے، ان سے جتنا دور رہا جاسکتا ہے رہنا چاہیے۔