کیتھولک مسیحییوں کے مذہبی پیشوا پوپ بینی ڈکٹ نے اس عیسائی خاتون کی رہائی کی اپیل کی ہے جسے گزشتہ ہفتے توہینِ رسالت کے جرم میں ایک پاکستانی عدالت نے موت کی سزا سنائی تھی۔
سینٹ پیٹرز اسکوائر میں بدھ کے روز اپنے ہفتہ وار خطاب میں پوپ کا کہنا تھا کہ "آسیہ بی بی کو ان کی آزادی واپس ملنی چاہیے"۔ اپنے خطاب میں پوپ نے کہا کہ پاکستان میں عیسائیوں کو اکثر تشدد اور امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
صوبہ پنجاب کے ایک گائوں کی رہائشی اور پانچ بچوں کی ماں آسیہ بی بی کو ایک پاکستانی عدالت نے مسلمانوں کے مذہبی عقائد کی توہین کا جرم ثابت ہونے پر گزشتہ ہفتے سزائے موت سنائی تھی۔
آسیہ کے گائوں کے رہائشی افراد نے الزام عائد کیا تھا کہ اس نے اپنے ہمراہ کھیتوں میں کام کرنے والی خواتین کے ساتھ ہونے والے ایک مذہبی مباحثے کے دوران مسلمانوں کے پیغمبر کے خلاف توہین آمیز کلمات کہے تھے۔
تاہم عدالت کے سامنے بیان دیتے ہوئے 45 سالہ آسیہ کا کہنا تھا کہ گائوں کے رہائشی مسلمانوں کی جانب سے اس پر اسلام قبول کرنے کیلیے دبائو ڈالا جارہا تھا اور اس کے انکار پر اسے اس مقدمے میں الجھایا گیا۔ آسیہ کا کہنا تھا کہ اسے اس کے مذہب کی وجہ سے امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔