|
ویب ڈیسک—سپریم کورٹ کی جانب سے خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں تحریکِ انصاف کو دینے سے متعلق الیکشن کمیشن کا اجلاس ہوا ہے جس میں قانونی ٹیم نے عدالتی فیصلے پر بریفنگ دی ہے۔
وائس آف امریکہ کے ایم بی سومرو کے مطابق چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ لاہور سے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔
بعدازاں الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا کہ اجلاس میں سیکریٹری الیکشن کمیشن، اسپیشل سیکریٹری اور کمیشن کی قانونی ٹیم نے بریفنگ دی۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس مزید کارروائی کے لیے 19 جولائی تک ملتوی کر دیا گیا۔
دریں اثنا پاکستان تحریکِ انصاف نے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کی روشنی میں پارٹی میں شامل ہونے والے قومی اسمبلی کے 37 آزاد اراکین کے نام آج ہی الیکشن کمیشن کو فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے جمعرات کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ الیکشن کمیشن فوری طور پر پی ٹی آئی اراکین کے نوٹی فکیشن جاری کرے۔
سپریم کورٹ نے 12 جولائی کو مخصوص نشستوں سے متعلق اپنے فیصلے میں قرار دیا تھا کہ قومی اسمبلی کے 41 اراکین اپنی پارٹی وابستگی سے متعلق 15 روز میں حلف نامے جمع کرائیں۔
پی ٹی آئی کا دعویٰ ہے کہ تمام 41 ارکان سے پارٹی میں شمولیت کے حلف نامے لے لیے گئے ہیں جن میں سے 37 کی تصدیق آج الیکشن کمیشن میں کر دی جائے گی۔
سپریم کورٹ کے فیصلے پر مشاورت کے لیے جمعرات کو پارلیمنٹ ہاؤس میں پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کے پارلیمانی رہنماؤں کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں سپریم کورٹ کے فیصلے اور آئندہ کی حکمتِ عملی پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر احتجاج
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان کی سربراہی میں ہونے والے مشترکہ اجلاس میں قائد حزبِ اختلاف عمر ایوب، سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سمیت پارٹی کے دیگر رہنما شریک ہوئے جب کہ سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا بھی اجلاس میں شریک تھے۔
اجلاس کے بعد دونوں جماعتوں کے رہنما پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر جمع ہوئے اور تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان کو بدستور جیل میں رکھنے کے خلاف احتجاج کیا گیا۔
مشترکہ اجلاس سے قبل میڈیا سے بات کرتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحب زادہ حامد رضا کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی کی پارلیمانی حیثیت بحال ہو گئی ہے جب کہ انہوں نے سپریم کورٹ میں کہہ دیا تھا کہ نشستیں پی ٹی آئی کی امانت ہیں۔
ان کے بقول اب اعلیٰ عدالت کا فیصلہ آ چکا ہے اس لیے حکومت کو اس پر عمل درآمد کرنا پڑے گا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 12 جولائی کو مخصوص نشستوں سے متعلق سنی اتحاد کونسل کی اپیل کا فیصلہ سناتے ہوئے ان نشستوں کا حق دار پی ٹی آئی کو قرار دیا تھا اور اس ضمن میں الیکشن کمیشن اور پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کے بجائے دیگر جماعتوں میں تقسیم کر دی تھیں۔ بعدازاں پشاور ہائی کورٹ نے بھی اس فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔
الیکشن کمیشن نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں سے متعلق فہرستیں فراہم نہیں کی تھیں۔
تاہم سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں وہ آزاد امیدوار جو تحریکِ انصاف میں شامل ہونا چاہتے ہیں، انہیں 15 روز میں حلف نامے جمع کرانا ہیں۔
حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) نے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے عدالت سے نظرِ ثانی کی اپیل کی ہے۔