رسائی کے لنکس

پنجاب میں محرم کے دوران سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی بندش کی سفارش


  • پنجاب کابینہ کی قائمہ کمیٹی برائے امن و امان نے محرم الحرام کے دوران سوشل میڈیا ایپ کی بندش کی سفارش کی ہے۔
  • امن و امان کی صورتِ حال کو بہتر بنانے کے لیے چھ محرم سے گیارہ محرم تک سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی سروسز کو معطل کیا جائے، محکمۂ داخلہ پنجاب
  • پنجاب میں امن و امان کی صورتِ حال تسلی بخش ہے اور تمام ادارے اپنا کام کر رہے ہیں، خواجہ سلمان رفیق
  • پولیس سوشل میڈیا کی سخت جانچ پڑتال کر رہی ہے، ڈی آئی جی انویسٹی گیشن فیصل کامران

لاہور -- پاکستان کے صوبے پنجاب کی حکومت نے وفاق سے محرم الحرام کے مخصوص ایام کے دوران سوشل میڈیا پر پابندی لگانے کی سفارش کی ہے۔

محکمۂ داخلہ پنجاب نے وفاقی کو لکھے ایک مراسلے میں کہا ہے کہ صوبے بھر میں امن و امان کی صورتِ حال کو بہتر بنانے کے لیے چھ محرم سے گیارہ محرم تک سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی سروسز کو معطل کیا جائے۔

پنجاب حکومت نے جن سروسز کی بندش کی اپیل کی ہے ان میں فیس بُک، واٹس ایپ، انسٹاگرام، یوٹیوب، ایکس، ٹِک ٹاک اور دیگر شامل ہیں۔

صوبائی حکومت کے مطابق سوشل میڈیا ایپ کی بندش کی سفارش کابینہ کی قائمہ کمیٹی برائے امن و امان نے کی ہے۔ اس کمیٹی میں پانچ وزراء کے علاوہ، آئی جی پنجاب، سیکریٹری داخلہ، آئی جی جیل خانہ جات اور مختلف ایجنسیوں کے ارکان شامل ہیں۔

کابینہ کی کمیٹی برائے امن و امان کا اجلاس گزشتہ روز وزیرِ صحت پنجاب خواجہ سلمان رفیق کی زیرِ صدارت محکمۂ داخلہ پنجاب میں ہوا تھا۔

کمیٹی کے سربراہ خواجہ سلمان کے بقول، پنجاب میں امن و امان کی صورتِ حال تسلی بخش ہے اور تمام ادارے اپنا کام کر رہے ہیں۔

پاکستان میں سیکیورٹی کے نام پر محرم کے دوران موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز کو عارضی طور پر معطل کیا جاتا رہا ہے۔

حساس اداروں نے اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ کچھ شر پسند عناصر نے صوبے بھر میں امن و امان کو خراب کرنے کی خاطر کچھ ایسی کارروائیاں شروع کر دی ہیں جس سے لوگوں کے مذہبی جذبات بھڑک سکتے ہیں۔

ذرائع محکمۂ داخلہ پنجاب کے مطابق دو روز قبل اٹک میں ایک خاتون نے دورانِ جلوس ایک شبیہِ علم کو آگ لگا دی تھی۔

ڈی آئی جی انویسٹی گیشن فیصل کامران کے مطابق پولیس سوشل میڈیا کی سخت جانچ پڑتال کر رہی ہے۔ محکمے کی کوشش ہے کہ اگر کسی جگہ کوئی واقعہ ہو ہو بروقت کارروائی کی جائے۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پولیس نے محرم کے دوران صوبے میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے رینجرز اور فوج کو بیک اپ کے طور پر تیار رہنے کے لیے صوبائی حکومت سے درخواست کی ہے۔

ان کے بقول پولیس تمام مکاتبِ فکر کے رہنماؤں، تاجروں، علما اور دیگر کے ساتھ مل کر امن و امان کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔

فوج اور رینجرز کی خدمات طلب

دوسری جانب محکمۂ داخلہ پنجاب نے پولیس کی معاونت کیلئے فوج اور رینجرز کی خدمات طلب کرلی ہیں۔

محکمۂ داخلہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے محرم الحرام کے پُر امن انعقاد کے لیے خدمات سر انجام دیں گے۔

بیان کے مطابق مجموعی طور پر پنجاب کے لیے فوج اور رینجرز کی 150 کمپنیوں کی خدمات طلب کی گئیں۔

کیا سوشل میڈیا سروسز معطل ہوں گی؟

کابینہ کمیٹی برائے امن وامان کے سربراہ وزیرِ صحت پنجاب خواجہ سلمان رفیق کہتے ہیں کہ صوبے میں نو اور دس محرم کو صوبے بھر میں سوشل میڈیا بند کیا جا سکتا ہے۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبے بھر میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بند کرنے کی وجہ نفرت انگیر مواد اور اشتعال انگیز مواد کو روکنا ہے۔

ان کے بقول حساس اداروں کی رپورٹ کے مطابق کچھ عناصر صوبے کا امن و امان خراب کرنے کی خاطر مختلف فرقوں کو ایک دوسرے کے خلاف بھڑکا سکتے ہیں

سلمان رفیق نے مزید بتایا کہ صوبائی حکومت نے محرم کے دوران امن و امان کو بہتر بنانے کے لیے قواعد و ضوابط (ایس او پیز) بنائے ہیں جن کا اطلاق صوبے بھر کے تمام اضلاع میں یکساں ہو گا۔

فورم

XS
SM
MD
LG