پنجاب حکومت نے کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے حفاظتی اقدامات شروع کر دیے ہیں۔ حکومت نے صوبے میں تین اسپتالوں کو کرونا وائرس کے علاج کے لیے مختص کرنے اور گزشتہ ماہ کے دوران ایران کا سفر کرنے والوں کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیرِ صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد کے مطابق حکومت پنجاب نے دیگر صوبوں کی طرح گزشتہ ماہ ایران کا سفر کرنے والے زائرین اور کاروباری افراد کا ریکارڈر مرتب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر یاسمین راشد نے بتایا کہ ایران جانے والوں کا ریکارڈ اکٹھا کرنے کے بعد اُن سے رابطے بھی کیے جا رہے ہیں تاکہ ان کی اسکریننگ کی جا سکے۔
ڈاکٹر یاسمن راشد نے کہا کہ وہ میڈیا کے ذریعے بھی لوگوں کو یہ پیغام دے رہی ہیں کہ لوگ خود محکمۂ صحت پنجاب سے رابطہ کریں تا کہ اُن کے ٹیسٹ کیے جا سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لاہور میں ہمارے پاس ٹیسٹ کی سہولت موجود ہے اور باقی اسپتالوں میں بھی لا رہے ہیں۔ ہماری تیاری پوری ہے۔ کرونا وائرس کے مریضوں کو علیحدہ وارڈز میں رکھنے کا بندوبست بھی کر لیا گیا ہے۔
حکومت پنجاب نے صوبے کے تین بڑے شہروں لاہور، ملتان اور راولپنڈی میں ایک ایک اسپتال کو کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سیکریٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ پنجاب کیپٹن ریٹائرڈ محمد عثمان یونس نے بتایا کہ صوبۂ پنجاب میں تاحال کرونا وائرس کا کوئی مریض سامنے نہیں آیا ہے۔ لیکن حفاظتی اقدامات کو یقنی بنایا جا رہا ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے عثمان یونس کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کے تصدیق شدہ مریضوں کو لاہور، ملتان اور راولپنڈی کے مخصوص اسپتالوں میں رکھا جائے گا اور مشتبہ مریضوں کو ہائی ڈیپنڈنسی یونٹ (ایچ ڈی یوز) میں رکھا جائے گا۔ جس کام شروع کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اضلاع کی سطح پر ایک ایک اسپتال کو ایچ ڈی یو قرار دیا جا رہا ہے۔ ان اسپتالوں میں تمام ضروری ادویات اور آلات کی فراہمی کے ساتھ ڈاکٹروں اور عملے کے لیے خصوصی لباس کا انتظام بھی کیا جا رہا ہے۔ ان کے بقول ہم نے راولپنڈی، سیالکوٹ، فیصل آباد، لاہور اور ملتان میں ایچ ڈی یوز قائم کر دیے ہیں۔
دوسری جانب سول ایوی ایشن اتھارٹی نے بھی محکمۂ صحت کے ساتھ مل کر لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر مسافروں کی اسکریننگ کے انتظامات مزید بہتر کر دیے ہیں۔
ترجمان سول ایوی ایشن اتھارٹی لاہور، ملک کامران نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لاہور ایئر پورٹ پر ڈاکٹروں، اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو تعینات کر دیا گیا ہے اور انہیں آلات بھی فراہم کر دیے گئے ہیں۔
کرونا وائرس کے معاملے پر مسلم لیگ (ن) نے فوری طور پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ حکومتی سطح پر آگاہی مہم چلانے کے مطالبے کی قرارداد بھی پنجاب اسمبلی میں جمع کرائی گئی ہے۔ قرارداد مسلم لیگ (ن) کی رکن پنجاب اسمبلی عظمیٰ بخاری نے جمع کرائی جس میں کہا گیا ہے کہ حکومتی وزرا بیان بازی کے بجائے عملی اقدامات پر توجہ دیں۔
قرارداد میں لکھا گیا ہے کہ کرونا وائرس کے کیسز سامنے آنے کے بعد وزیرِ اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ظفر مرزا کے دعوؤں کی قلعی کھل گئی ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے۔
دوسری جانب کرونا وائرس کی خبروں کے بعد لوگوں نے میڈیکل اسٹوروں سے ماسک خریدنے شروع کر دیے ہیں جب کہ ماسک کی قلت کے باعث شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
لاہور کے رہائشی حسن خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ وہ کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ماسک خریدنے گئے تھے لیکن اُنہیں خاصی دشواری پیش آئی۔ ان کے بقول "مجھے تو سمجھ نہیں آ رہی کہ اتنی مہنگائی میں اپنے خاندان والوں کے لیے کیا کریں؟ یہاں ماسک تک اتنے مہنگے کر دیے گئے ہیں۔"
انہوں نے مزید بتایا کہ "میں اپنے اور اپنے بچوں کے لیے ماسک خریدنے گیا تھا۔ پہلے تو تین، چار میڈیکل اسٹورز پر ماسک ملے ہی نہیں۔ جہاں سے ملے وہ بہت مہنگے تھے۔ جو ماسک پہلے 10 روپے کا ملتا تھا، اب وہ 50 روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔"
وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے حفاظتی ماسک کی قلت اور قیمتوں میں اضافے سے متعلق میڈیا پر خبریں نشر ہونے کے بعد نوٹس لیتے ہوئے صوبائی انتظامیہ اور محکمۂ صحت سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔
وزیرِ اعلٰی کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق عثمان بزدار نے حفاظتی ماسک کی دستیابی مقررہ قیمت پر یقینی بنانے کا حکم دیا ہے اور ماسک کی قلت دور کرنے کے احکامات دیے ہیں۔
واضح رہے کہ چین سے پھیلنے والے کرونا وائرس کے دو کیسز کی تصدیق پاکستان میں بھی ہو چکی ہے۔ جن میں سے ایک شخص کا تعلق کراچی جب کہ دوسرے کا تعلق گلگت سے ہے۔