قطر میں قانون ساز اسمبلی کے پہلی بار ہونے والے انتخابات میں مردوں کی کثیر تعداد کے ساتھ ساتھ کئی خواتین بھی حصہ لے رہی ہیں۔
ہفتے کو ہونے والے انتخابات میں 30 نشستوں پر قطر کے شہریت رکھنے والے افراد ووٹ دیں گے۔ ان نشستوں پر 284 امیدوار میدان میں ہیں ان میں 28 خواتین بھی شامل ہیں۔
قطر کے آئین کے مطابق قانون ساز اسمبلی کی 45 نشستوں میں سے 30 پر انتخابات ہوتے ہیں جب کہ باقی 15 نشستوں پر ارکان کا تقرر قطر کے امیر کا استحقاق ہے۔
مبصرین کا خیال ہے کہ قطر کے امیر بھی اسمبلی میں خواتین کو نامزد کریں گے تاکہ ایوان میں توازن کو برقرار رکھا جا سکے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک انتہائی مثبت قدم ہے کہ اس عمل میں خواتین بھی شامل ہیں۔ البتہ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اس سے بہت زیادہ توقعات وابستہ نہیں کرنی چاہئیں کیوں کہ صرف 28 خواتین ہی انتخابی دوڑ میں شامل ہیں۔
خواتین امیدواروں میں شامل لینا الدفع نے خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ منتخب ہوتی ہیں تو ان کی کوشش ہو گی کہ خواتین کی تعلیم کے حوالے سے اقدامات کیے جائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ خواتین اساتذہ کی مدد کی جائے اور قطر کی خواتین کے بچوں کی شہریت کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
شہریت کے قانون کے مطابق صرف ایسے افراد ہی قطر کے شہری ہو سکتے ہیں جن کے والد کا تعلق قطر سے ہو۔ وہ خواتین جن کی شہریت تو قطر کی ہے لیکن انہوں نے کسی اور ملک کے شخص سے شادی کی ہو تو اس صورت میں ان کے بچوں کو قطر کی شہریت نہیں دی جاتی۔
ایسی خواتین جنہوں نے غیر ملک کے شخص سے شادی کی ہو تو ان کے بچوں کو قطر میں مختلف مراعات، زمین خریدنے اور ریاست کی دیگر سہولیات حاصل نہیں ہوتیں۔
انتخابات میں حصہ لینے والی امیدوار لینا الدفع کا کہنا تھا کہ ان کے لیے سب سے اہم مدعا قطر کی خواتین کے بچوں کی شہریت اور ان کے لیے دستاویزات کا حصول آسان بنانا ہے۔
قطر میں ریاستی امور میں خواتین کا کردار اس کے پڑوسی ممالک سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے مقابلے میں زیادہ نظر آتا ہے۔ کیوں کہ قطر میں وزارتِ صحت کی سربراہ ایک خاتون ہیں جب کہ وزارتِ خارجہ کی ترجمانی بھی ایک خاتون کر رہی ہیں۔
اسی طرح قطر میں ہونے والے ورلڈ کپ کی انتظامی کمیٹی میں بھی خواتین شامل ہیں جب کہ دیگر شعبوں میں بھی خدمات انجام دے رہی ہیں۔
قطر میں خواتین اور مردوں کے تناسب میں بھی بہت فرق ہے۔ حالیہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2.6 مردوں کے مقابلے میں ایک خاتون موجود ہیں۔ اس کی بڑی وجہ قطر میں آنے والے تارکین وطن بھی ہیں جن کی اکثریت مردوں پر مشتمل ہے۔
واضح رہے کہ قطر میں انتخابات میں 18 سال سے زائد عمر کے شہری ووٹ دے سکتے ہیں۔ قطر کے امیر تمیم بن حمد خلیقہ الثانی نے رواں برس جولائی میں انتخابی قوانین کی منظوری دی تھی۔ جس کے تحت ملک میں کوئی سیاسی جماعت نہیں ہے البتہ امیدوار آزادانہ طور پر انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔
انتخابات میں امیدواروں کے لیے لازم قرار دیا گیا ہے کہ وہ قطر کے شہری ہوں اور ان کی عمر 30 برس سے زائد ہو۔
اس رپورٹ میں مواد خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے شامل کیا گیا ہے۔