بلوچستان کی حکومت کا کہنا ہے کہ سکیورٹی اداروں نے ’’ایک ایسے خطرناک دہشت گرد کو گرفتار کر لیا ہے، جس نے گزشتہ نو ماہ میں ہونے والے چار خودکش حملوں سمیت دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ کے متعدد واقعات کیلئے منصوبہ بندی کرنے کا اعتراف کر لیا ہے۔
اہل کاروں کے مطابق، ملزم نے اپنا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے بتایا ہے۔
میڈیا کے نمائندوں کو ملزم کی گرفتاری کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے، صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ملزم سعید احمد تقوی کو کوئٹہ کے نواحی علاقے سے اُس کے ٹھکانے سے گرفتار کیا گیا۔
بقول اُن کے، ’’دوران تفتیش، ملزم نے تسلیم کیا کہ وہ بلوچستان میں دہشتگردی کے واقعات کی منصوبہ بندی کالعدم لشکر جھنگوی کیلئے کیا کرتا تھا۔ اُس نے اس مقصد کیلئے شمالی وزیرستان میں کالعدم تحریک طالبان کے کیمپ میں تربیت حاصل کی تھی‘‘۔
سر فراز بگٹی کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت سکیورٹی ادارے اور عوام یکجا ہو کر دہشتگردی کے خاتمے کیلئے کام کر رہے ہیں، بچے کُھچے دہشت گردوں کا بھی جلد خاتمہ کر دیںگے۔
رواں ماہ کے دوران، سینیٹ کے ڈپٹی چئیرمین مولانا عبدالغفور حیدری پر ضلع مستونگ میں خودکش حملہ ہوا تھا، جس کی ذمہ داری داعش کی طرف سے قبول کی گئی تھی؛ جبکہ گزشتہ سال سول اسپتال کوئٹہ میں وکلاء، پولیس کے تربیتی مرکز اور ضلع خضدار کے علاقے شاہ نورانی کے مزار پر بھی خودکش حملے ہوئے تھے۔ جن میں کم از کم 230 سے زائد افراد جان بحق ہوگئے تھے۔
ان تمام واقعات کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔