وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ارشد شریف سے متعلق خیبرپختونخوا حکومت نے 'فرمائشی' تھریٹ الرٹ جاری کیا۔ اس قتل کے تانے بانے عمران خان اور سلمان اقبال سے ملتے ہیں۔
جمعرات کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا حکومت کا ارشد شریف سے متعلق تھریٹ الرٹ فرمائشی تھا جس کا مقصد ارشد شریف کو ڈرانا تھا۔ اس کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی۔
اُن کے بقول اس تھریٹ الرٹ میں کہا گیا کہ طالبان نے پروگرام بنا لیا ہے، آپ کو اسلام آباد کے گرد و نواح میں قتل کر دیا جائے گا۔ وہ اس دھمکی کے باعث دبئی چلے گئے اور پھر انہیں کینیا جانے پر مجبور کیا گیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ کینیا میں خرم اور وقار نامی افراد کے نام سامنے آ رہے ہیں۔ خرم 'اے آر وائی' کا ملازم ہے۔ جس متنازع فارم ہاؤس میں ارشد شریف مقیم تھے، اس کے متعلق بھی پتا چل جائے گا کہ وہ کس کا فارم ہاؤس ہے، جب کہ وقار نامی شخص کے بارے میں بھی پتا چلایا جا رہا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان نے تحریکِ عدم اعتماد ناکام بنانے کے لیے سائفر کا سہارا لیا، اگر عمران خان کے مفادات کے لیے کوئی ادارہ یا شخصیت کام کرے تو وہ محب وطن ہے۔ لیکن اگر کوئی ان کے خلاف جائے تو وہ میر جعفر، میر صادق اور غدار ہے۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ عمران خان نفرت کی سیاست کو فروغ دے رہے ہیں۔ اُنہوں نے یہ نہیں سوچا کے اس سے ملک و قوم کا کتنا نقصان ہو گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اپنے مفادات کے لیے آرمی چیف کو غیر معینہ مدت کے لیے توسیع دینے کی پیشکش کی لیکن اُن کے انکار پر عمران خان نے انہیں میر جعفر کا خطاب دے دیا۔
وفاقی وزیرِ داخلہ بولے کہ اگر ادارہ عمران خان کے لیے چیئرمین سینیٹ کا اجلاس مینج کرے تو پھر ان کے لیے سب ٹھیک ہے۔ اگر بجٹ پاس نہیں ہو رہا اور لوگوں کو اجلاس میں لانے کے لیے ادارہ مداخلت کرتے تو سب ٹھیک ہے لیکن جب ان کے مفادات پورے نہ ہوں تو پھر سب غدار ہو جاتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ 25 مئی کے لانگ مار چ سے پہلے عمران خان اور ان کے حواری کہتے تھے کہ یہ خونی مارچ ہو گا۔ 25 مئی کو بھی دعویٰ کیا گیا کہ 20 لاکھ لوگ آئیں گے۔ پورے ملک میں جلسے کر کے ڈیڑھ ماہ تیاری کر کے خونی مارچ لے کر آئے اور ناکام ہوئے۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان دوبارہ اسلام آباد کی جانب چڑھائی کے لیے منفی پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ آج ڈی جی آئی ایس پی آر اور ڈی جی آئی ایس آئی نے آج پوری قوم کو گواہ بنا کر واضح کر دیا ہے کہ اب فوج کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس پر وہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔