رسائی کے لنکس

رجسٹرار سپریم کورٹ کی خدمات واپس،اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں رجسٹرار سپریم کورٹ کی خدمات واپس لینے کا فیصلہ کرتے ہوئے انہیں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی ہے۔

منگل کی رات وفاقی کابینہ نے اپنے خصوصی اجلاس میں عدالت عظمی کے حکم کے خلاف رجسٹرار سپریم کورٹ کی طرف سے سرکلر جاری کرنے کے معاملے پر غور کیا گیا۔ کابینہ نے رجسٹرار سپریم کورٹ کی خدمات واپس لینے کا فیصلہ کیا اور انہیں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی۔

حکومت کا یہ اقدام سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج، جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی جانب سے رجسٹرار سپریم کورٹ عشرت علی سے فوری طور پر عہدے سے دستبردار ہونے کے مطالبے کے بعد سامنے آیا ہے۔

وفاقی کابینہ نے اپنے خصوصی اجلاس میں یہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا ہے جب منگل کو سپریم کورٹ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں الیکشن کے حوالے سے اپنا محفوظ فیصلہ سنانے والی ہے۔

وفاقی حکومت نے رجسٹرار سپریم کورٹ کی خدمات واپس لے لیں۔
وفاقی حکومت نے رجسٹرار سپریم کورٹ کی خدمات واپس لے لیں۔

جسٹس فائز عیسٰی نے رجسٹرار کے نام اپنے لکھے گئے خط میں کہا کہ رجسٹرار کے پاس جوڈیشل آرڈر کالعدم قرار دینے کا کوئی اختیار نہیں اور چیف جسٹس بھی جوڈیشل آرڈر کے خلاف کوئی انتظامی آرڈر جاری نہیں کر سکتے۔

فائز عیسی نے لکھا کہ رجسٹرار کا 31 مارچ کا سرکلر سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔

31 مارچ کو سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے از خود نوٹس سے متعلق فیصلے پر سرکلر جاری کیا تھا کہ جسٹس فائز اور جسٹس امین کےفیصلے میں آرٹیکل 184/3 پر آبزرویشن ازخود نوٹس میں آتی ہیں، 2 رکنی بینچ کا فیصلہ صحافیوں سے متعلق ازخود نوٹس کے 5 رکنی بینچ کے فیصلےکے منافی ہے اور 2 ججز کا فیصلہ قانونی طور پر لاگو نہیں ہوگا۔

جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے اپنے خط میں رجسٹرار کو مخاطب کرتے ہوئے مزید لکھا کہ آپ کو سینیئرافسر کے طور پر اپنی آئینی ذمہ داری کا ادراک ہونا چاہیے۔ یہ کیس سوموٹو نمبر 4/2022 آرٹیکل 184 تھری کے ازخود نوٹس کے تحت سنا گیا۔

سپریم کورٹ کے سیئنر جج قاضی عیسیٰ کا خط
سپریم کورٹ کے سیئنر جج قاضی عیسیٰ کا خط

انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ اور آپ کے مفاد میں بہتر یہی ہے 31 مارچ کا سرکلر فوری واپس لیا جائے۔

اس کے علاوہ وفاقی کابینہ نے صدر ڈاکٹر عارف علوی سے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 پر فی الفور دستخط کریں تاکہ ملک کو آئینی وسیاسی بحران سے نجات مل سکے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظوری کے بعد عدالتی اصلاحات کا بل صدر کو منظوری کے لیے بجھوایا تھا۔ حزب اختلاف کا کہنا ہے کہ حکومت نے یہ قانون سازی جلد بازی میں منظور کروائی ہے جس کا مقصد چیف جسٹس کے اختیارات کو محدود کرنا ہے۔

XS
SM
MD
LG