ایران نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ قیدیوں کی ادل بدل کے ایک حصے کے طور پر، وہ چار ایرانی امریکیوں کو رہا کر رہا ہے۔ ایرانی میڈیا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ، اِن میں 'واشنگٹن پوسٹ' کے قید نامہ نگار، جیسن رضائیاں بھی شامل ہیں۔
ایران نے فوری طور پر رہا کیے جانے والے چار قیدیوں کی شناخت ظاہر نہیں کی، لیکن تہران کے پبلک پروسیکیوٹر، عباس جعفری دولت آبادی نے کہا ہے کہ 'رہائی اعلیٰ قومی سلامتی کونسل کے احکامات کے عین مطابق ہے'۔
یہ اقدام ایسے میں سامنے آیا ہے جب ایران تعزیرات اٹھائے جانے کی تیاری کر رہا ہے، جنھیں اُس کے جوہری پروگرام کی پاداش میں عائد کیا گیا تھا۔
اخبار کے تہران کے بیورو چیف، رضائیاں امریکہ اور ایران کی دوہری شہریت رکھتے ہیں۔
اُنھیں 500 سے زائد دِنوں تک قید رکھا گیا، جن کے خلاف جاسوسی کے الزام پر بند کمرے کی مقدمے کی پیشی کے بعد، گذشتہ برس سزا سنائی گئی تھی۔
خیال کیا جاتا ہے کہ ایران نے تین دیگر امریکیوں کو قید رکھا ہوا ہے، جن میں امیر حکمتی سابق امریکی میرین ہیں جنھیں 2011ء میں خاندان سے ملاقات کے دوران گرفتار کیا گیا تھا؛ اور سعید عابدینی شامل ہیں جو مسیحی پادری ہیں جنھیں 2012ء میں ایرانی دارالحکومت سے ایسے ہی حالات میں گرفتار کیا گیا تھا۔
رابرٹ لیونسن ایف بی آئی کے سابق ایجنٹ ہیں، جنھیں سال 2007میں قید کیا گیا تھا، لیکن یہ واضح نہیں آیا ہفتے کو رہا کیے جانے والوں میں وہ بھی شامل ہیں۔
ایران کا الزام ہے کہ لیونسن کنٹریکٹر کی حیثیت سے ایک ادارے کے ساتھ کام کیا کرتے تھے اس لیے اُنھیں گرفتار کیا گیا تھا؛ جس ادارے کے لیے کہا جاتا ہے اُس کا واسطہ امریکی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی سے تھا۔