افغان صدر حامد کرزئی نے اپنے روس کے پہلے سرکاری دورے میں صدر دیمتری میدویدف کے ساتھ معاشی اور سفارتی تعاون کے معاہدوں پر مذاکرات کیے ہیں۔
جمعے کے روز ایک مشتر کہ نیوز کانفرنس میں مسٹر میدویدف نے افغانستان کے انفراسٹرکچر کی تعمیرنو کا، جن میں کئی بجلی گھر، اور شمالی اور جنوبی افغانستان کے درمیان زمینی رابطے کا ایک اہم ذریعہ سالانگ ٹنل شامل ہیں، وعدہ کیا۔
مسٹر کرزئی کے اس دورے کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان 1979ء میں سودیت یونین کے افغانستان پر ناکام قبضے اور اس کے دس سال کے بعد اپنی فوجوں کی واپسی کے بعد تعلقات میں بہتری پیدا ہونے کا امکان ظاہر کیا جارہاہے۔
مسٹر میدویدف نے یہ بھی کہاکہ وہ امریکی قیادت کی بین الاقوامی فوج کی جانب سے افغانستان کو مستحکم بنانے کی کوششوں کی کامیابی کے خواہش مند ہیں تاکہ کابل 2014 ء میں اپنے ملک کی سیکیورٹی کی ذمہ داریاں خود سنبھالنے کے قابل ہوسکے۔
دونوں راہنماؤں نے منشیات کی تجارت اور افغانستان میں منشیات سے منسلک جرائم کے خلاف مل کرکام کرنے پر بھی اپنی رضامندی ظاہر کی۔ افغانستان افیون پیدا کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔
پچھلے سال اکتوبر میں روس اور امریکہ کی خصوصی فورسز نے افغانستان میں منشیات کی فیکٹریاں تباہ کرنے کے لیے ایک مشترکہ کارروائی کی تھی۔