ضیاءالرحمن
چڑیا گھر کے ڈائریکٹر شفقت علی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ سوزی کی عمر 35 برس تھی اور وہ گذشتہ چار روز سے بیمار تھی جس کے باعث اسے چلنے پھرنے میں بھی مشکل پیش آ رہی تھی۔
ڈائریکٹر چڑیا گھر کے مطابق سوزی 1986 میں 6 برس کی عمر میں بیلجیئم سے لاہور کے چڑیا گھر میں لائی گئی تھی اور وہ گذشتہ 30 سال سے یہیں تھی۔
چڑیا گھر کی ڈاکٹر مدیحہ نے بتایا کہ اکیلے رہنے کی وجہ سے ذہنی دباؤ اور موٹاپا ہی عموماً وہ دو وجوہات ہیں جو چڑیا گھر کے جانوروں کی موت کا سبب بنتی ہیں۔
ڈاکٹر مدیحہ کے مطابق سوزی کا یورک ایسڈ بڑھ گیا تھا جس کے باعث اسے چلنے پھرنے میں مشکل آ رہی تھی اور اپنے پاؤں اٹھانے کے قابل نہیں رہی تھی۔
لاہور چڑیا گھر کی ایجوکیشنل ایکسپرٹ کرن نے بتایا کہ افریقی نسل کی سوزی کی تنہائی کی وجہ یہ تھی کہ جب وہ چڑیا گھر میں لائی گئی تو اس کے ساتھ رہنے کے لیے اس کے کسی ہم عمر ہاتھی کو نہیں لایا گیا۔
سوزی کی ہلاکت پر ڈائریکٹر چڑیا گھر کو معطل کر دیا گیا ہے۔ ڈپٹی ڈائریکٹر چڑیا گھر تنویر جنجوعہ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ چڑیا گھر میں اس بار ہاتھی کو جوڑے کی صورت میں ہی لایا جائے گا۔ جس کی منظوری کے لیے پنجاب حکومت کو درخواست بھجوا دی گئی ہے۔