|
ویب ڈیسک — 'اسپیس ایکس' کا تاریخی خلائی مشن چار افراد کو لے کر خلا کی جانب روانہ ہو گیا ہے۔ خلائی مشن منگل کی صبح کینیڈی اسپیس اسٹیشن فلوریڈا سے روانہ ہوا۔
تاریخی مشن کو 'پولیرس ڈان مشن' کا نام دیا گیا ہے اور اس میں مشن کے سربراہ ارب پتی تاجر 41 سالہ جیرڈ آئزک مین، 'اسپیس ایکس' کے دو ملازمین اور ایک ریٹائرڈ فوجی پائلٹ شامل ہیں۔
پانچ روزہ مشن کے دوران خلاباز پہلی پرائیویٹ اسپیس واک اور مختلف تجربات کے علاوہ نئے اسپیس سوٹس کو ٹیسٹ بھی کریں گے۔
خلا میں جانے والی اسپیس کرافٹ، فالکن نائن راکٹ اور کریو ڈریگن کیپسول پر مشتمل ہے۔
یہ کریو ڈریگن کا مجموعی طور پر پانچواں مشن ہے جسے سب سے زیادہ رسکی قرار دیا جا رہا ہے۔ خلا میں پہنچنے کے بعد یہ مشن زمین کے مدار میں گردش کرے گا۔ یہ زمین کے قریب کم سے کم 190 کلو میٹر اور زیادہ سے زیادہ 1400 کلومیٹر بلندی تک جائے گا۔
اس بلندی تک پچھلے 50 سال میں کوئی انسان نہیں گیا۔ یہ انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن کی بلندی سے تین گنا زیادہ ہے۔ لیکن 1970 میں چاند پر جانے والے ’اپولو 13‘ مشن کا عملہ تقریباً چار لاکھ کلومیٹر کی ریکارڈ بلندی تک خلا میں گیا تھا مگر انہیں چاند پر لینڈنگ کیے بغیر ہی واپس لوٹنا پڑا تھا۔
جیرڈ آئزک مین کے علاوہ مشن میں امریکی ایئر فورس سے ریٹائر 50 سالہ پائلٹ اسکاٹ پوٹیٹ، 'اسپیس ایکس' کی مشن اسپیشلسٹ 30 سالہ سارہ گلز اور میڈیکل آفیسر 38 سالہ اینا مینن شامل ہیں۔
یہ مشن گزشتہ ماہ 27 اگست کو روانہ ہونا تھا، تاہم روانگی سے قبل ٹاور کو راکٹ کے ساتھ جوڑنے والے پرزے سے ہیلیم کی لیکج کی وجہ سے مشن کو 24 گھنٹوں کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔ تاہم موسم کی خرابی کے باعث بعدازاں یہ مشن دوبارہ ملتوی کر دیا گیا تھا۔
اٹھائیس اگست کو ایک اور لانچ کے بعد لینڈنگ کے دوران 'فالکن نو' راکٹ آگ لگنے سے سمندر میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ جس کے بعد امریکی وفاقی ایوی ایشن انتظامیہ نے 'فالکن 9' کو گراؤنڈ کر دیا تھا۔
لیکن پھر اسپیس ایکس نے منگل کو تاریخی مشن خلا میں بھیجنے کا فیصلہ کیا۔
ماضی میں صرف اعلیٰ تربیت یافتہ اور سرکاری فنڈنگ کے ساتھ خلا میں جانے والے خلاباز ہی اسپیس واک کے لیے جاتے رہے ہیں۔ انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن کے سن 2000 میں قیام کے بعد اب تک 270 خلاباز جب کہ چین کے 'تیان گونگ' خلائی اسٹیشن میں جانے والے 16 خلاباز اسپیس واک کر چکے ہیں۔
'پولیرس ڈان مشن' کے تیسرے روز آئزک مین اور سارہ گلز خلا میں زمین سے 700 کلومیٹر اُوپر چہل قدمی کریں گے جو 20 منٹ تک جاری رہے گی۔ کریو ڈریگن آہستہ آہستہ کیبن کا دباؤ کم کرے گا جس کے بعد خلاباز خلائی کیپسول سے باہر نکلیں گے۔ خلاباز 'اسپیس ایکس' کے تیار کردہ خصوصی اسپیس سوٹس سے ہی آکسیجن حاصل کریں گے۔
مشن میں شامل افراد کو دو برس تک تربیت کے سخت مراحل سے گزرنا پڑا ہے۔
چاروں افراد اسکائی ڈائیونگ، اسکوبا ڈائیونگ، سینٹری فیوج ٹریننگ اور کئی گھنٹوں کی سمولیشنز کے ساتھ ساتھ ایکواڈور کے آتش فشاں کو بھی سر کر چکے ہیں۔
ستاروں کے سفر کے لیے ٹیکنالوجی کی آزمائش
یہ مشن 'اسپیس ایکس' اور جیرڈ آئزک مین کی ٹیکنالوجی کمپنی 'شفٹ فور پیمنٹس' کا مشترکہ منصوبہ ہے جس کے تحت مجموعی طور پر ایسے تین مشنز خلا میں بھیجے جائیں گے۔
آئزک مین نے ایک حالیہ نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ وہ خلائی سیاحت کو فروغ دینے اور ستاروں کے سفر میں ٹیکنالوجی کو جانچنے کے اس مشن میں 'اسپیس ایکس' کے ساتھ ہیں۔
آئزک مین نے یہ نہیں بتایا کہ اس مشن پر کتنی لاگت آئے گی، تاہم رپورٹس کے مطابق ستمبر 2021 میں 'اسپیس ایکس' کے 'انسپریشن فور' مشن پر 20 کروڑ ڈالر لاگت آئی تھی۔ آئزک مین نے ہی اس مشن کی فنڈنگ کی تھی۔
یہ افراد خلا میں پانچ روز گزارنے کے بعد امریکی ریاست فلوریڈا کے قریب سمندر میں اسپلیش ڈاؤن کریں گے۔ اس دوران یہ 40 مختلف تجربات بھی کریں گے جن سے خلا میں انسانی صحت پر ہونے والے اثرات کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔
اس خبر کے لیے بعض معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔
فورم