ایشیا کپ 2022 کے اتوار کو ہونے والے فائنل میچ میں سری لنکا کی کامیابی اور پاکستان کی شکست پر سابق کرکٹرز کی جانب سے ملا جلا ردِ عمل سامنے آ رہا ہے۔
خراب معاشی حالات اور سیاسی بے یقینی کی وجہ سے اپنے ملک سے چلے جانے والے ایشیا کپ کو سری لنکا کی کرکٹ ٹیم واپس لے آئی۔ فائنل میں سری لنکا نے پاکستان کو 23 رنز سے شکست دے کر چھٹی بار ٹرافی اپنے نام کر لی۔
پاکستان کی ٹیم تیسری مرتبہ ایشیا کپ جیتنے کے لیے تو میدان میں اتری تھی لیکن کئی اہم کیچز نہ تھامنے، ٹاپ آرڈر کےآؤٹ آ ف فارم ہونے اور مڈل آرڈر کی ناکامی کی وجہ سے گرین شرٹس کو رنراپ ٹرافی پر اکتفا کرنا پڑا۔
چند کرکٹرز اور مبصرین نے پاکستا ن کی شکست پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ کو مشورے دیے جب کہ کئی نے کھلاڑیوں کی سلیکشن پر سوالات اٹھائے ہیں۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شعیب ملک نے ٹوئٹر پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "آخر کب پاکستان کرکٹ دوستی اور ناپسندیدگی کے کلچر سے باہر آئے گی؟" ۔انہوں نے کہا کہ اللہ ایمان دار لوگوں کا ساتھ دیتا ہے۔
یاد رہے کہ دنیا بھر کی کرکٹ لیگز میں اچھی کارکردگی دکھانے کے باوجود شعیب ملک کو ایشیا کپ کے اسکواڈ میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا کہ میچ کے آغاز میں تو لگ رہا تھا کہ پاکستان اسے یک طرفہ بناکر جیت جائے گا لیکن سری لنکا نے اسے یک طرفہ بنا کر کامیابی حاصل کی۔
انہوں نے اس کامیابی پر سر ی لنکن کرکٹ بورڈ اور کھلاڑیوں کو مبارک باد بھی دی۔
سابق کپتان محمد حفیظ نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) پر زور دیا کہ وہ اس شکست سے کچھ سیکھیں اور ایسے فیصلے کریں جس کے بعد ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستا ن کی بہترین ٹیم شرکت کرے۔
راولپنڈی ایکسپریس شعیب اختر نے پاکستان ٹیم کی سلیکشن پر بات کرتے ہوئے کہا کہ فخر زمان، افتخار احمد اور خوشدل شاہ کے انتخاب پر نظرِثانی کرنا چاہیے۔
ان کے بقول محمد رضوان کے50 گیندوں پر 50 رنز کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہوا۔سری لنکا نے فائنل میں بہتر کارکردگی دکھائی ان کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔
سری لنکا کی ٹیم نے اس فائنل سے قبل پانچ بار ایشیا کپ کا ٹائٹل اپنے نام کیا ہے۔ ماضی میں اس کامیابی میں اپنا حصہ ڈالنے والے کئی کھلاڑیوں نے اپنے ہم وطنوں کی کوشش کو سراہتے ہوئے ان کی تعریف کی۔
سابق کپتان مہیلا جے وردھنے کے بقول سری لنکا کا ٹاس ہارنا نیک شگون ثابت ہوا۔ اس شاندار کامیابی کے بعد انہیں ٹیم کے ایک ایک کھلاڑی پر فخر ہے۔
سابق کپتان اور وکٹ کیپر بلے باز کمار سنگاکارا نے ایک ایسی تصویرشیئر کی جس میں کرکٹ کا ایشیا کپ جیتنے والی مینز کرکٹ ٹیم اور ایشین نیٹ بال چیمپئن شپ جیتنے والی ویمنز ٹیم دونوں نمایاں تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان دونوں ٹیموں نے 11 ستمبر کے ہی دن اپنے ہم وطنوں کو فتح کی شکل میں خوش خبری دی۔
سابق سری لنکن کرکٹر اور 1996 کا ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان ارجنا راناٹنگا نے سری لنکن کرکٹ ٹیم کو ایشیا کپ جیتنے پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ پورے ملک کو ان کی اس کوشش پر ناز ہے۔
سن 1996 میں ورلڈ کپ جیتنے والی سری لنکن ٹیم کے رکن اور فیلڈر روشن ماہنامہ کے خیال میں مشکل حالات میں ٹورنامنٹ میں شرکت کرنا اور اسے جیتنا کسی چیلنج سے کم نہیں۔ کھلاڑیوں نے ایک ٹیم کے طور پر کھیل کر سب کو بتادیا کہ سری لنکا کو کرکٹ سے کتنی محبت ہے۔
سابق کیوی فاسٹ بالر سائمن ڈول نے بھی سری لنکن بورڈ اور کپتان کو مبارک باد دی اور کہا کہ عمدہ کرکٹ کھیلنے کے پیچھے گزشتہ سال ورلڈ کپ سے لے کر اب تک ایک ہی ٹیم پر بھروسہ کرنا تھا۔