بھارتی پولیس کے سربراہ کلدیپ ہوڑا نے جمعے کو جموں میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ جمعرات کے دِن پولیس کے ساتھ جھڑپ میں مارے گئے جیشِ محمد کے اعلیٰ کمانڈر قاری حماد عرف سجاد افغانی اور اُن کا ساتھی عمیر بلال وادیِ کشمیر خصوصاً سری نگر میں آئندہ چند ماہ کے دوران بڑے پیمانے پر گڑ بڑ پھیلانے اور پُر تشدد کی کارروائیاں عمل میں لانے کے لیے ایک منصوبے پر کام کر رہے تھے۔
سجاد افغانی اور عمیر بلال کو کل سری نگر کےایک علاقے میں پولیس نے ایک مختصر جھڑپ کے دوران ہلاک کیا تھا۔ وہ ایک موٹر کار میں سوار ہوکر اِس علاقے سے گزر رہے تھے کہ پولیس نے اُنھیں روکنے کا اشارہ کیا لیکن اُنھوں نے جواب میں پولیس والوں پر گولیاں چلاتے ہوئے فرار ہونے کی کوشش کی۔جوابی کارروائی میں دونوں مارے گئے۔
عہدے داروں کا کہنا ہے کہ سجاد افغانی کشمیر میں گذشتہ آٹھ برس سے سرگرم تھا اور کئی عسکری کارروائیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے پولیس کو مطلوب افراد کی فہرست میں اُس کا نام نمایاں طور پر درج تھا۔ وہ اور اُس کے ساتھی دونوں پاکستان کے صوبہٴ بلوچستان سے تعلق رکھتے تھے۔
جیشِ محمد نے تاحال اِس سلسلے میں کوئی بیان نہیں دیا ہے۔ تاہم، بھارتی کشمیر میں سرگرم عسکری جماعتوں کے اتحاد، جہاد کونسل کے چیرمین سید صلاح الدین نے مظفر آباد سے اِی میل کے ذریعے ایک بیان میں سجاد افغانی کو ’ایک نڈر کمانڈر‘ قرار دیتے ہوئے اِس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہ گذشتہ آٹھ برس سے بھارتی حفاظتی دستوں سے نبردآزما تھا۔
جیشِ محمد کے اعلیٰ کمانڈر اور اُن کے ساتھی کو ہلاک کیے جانے کے بعد متوقع انتقامی کارروائیوں کو روکنے کے لیے بھارتی کشمیر میں حفاظتی انتظامات مزید سخت کیے گئے ہیں۔