اقوامِ متحدہ کے ایک عہدیدار نےسوڈان کو نوآزاد پڑوسی ملک جنوبی سوڈان میں واقع ایک پناہ گزین کیمپ کے نزدیک گزشتہ روز ہونے والے دھماکوں کا ذمہ دار ٹہرایا ہے۔
عالمی ادارے کےامن مشن کےسربراہ ہاروے لیڈسوس نے جمعہ کو کہا ہے کہ جنوبی سوڈان کے لیے اقوامِ متحدہ کے مشن نے حملے میں سوڈان کے ملوث ہونے کی تصدیق کی ہے۔
لیڈسوس کا کہنا ہے کہ سوڈان کی مسلح افواج نے جمعرات کو ییدا کےپناہ گزین کیمپ کے نزدیک کم از کم دو بم گرائے تھے۔ مذکورہ کیمپ میں سوڈان کی جنوبی ریاست کوردوفان میں ہونے والی لڑائی کے سبب علاقے سے نقل مکانی کرنے والے 10 ہزار کے لگ بھگ افراد مقیم ہیں۔
سوڈان نے پڑوسی ملک میں کی گئی بمباری میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔
مقامی حکام کے مطابق حملے میں 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ تاہم اقوامِ متحدہ کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ واقعہ میں ہونے والی ہلاکتوں کی درست تعداد معلوم نہیں ہوسکی ہے۔
لیڈسوس نے نشان دہی کی کہ متاثرہ کیمپ 'ایس پی ایل اے' نامی گروپ کےایک مرکز کے نزدیک واقع ہے جس نے شمالی اورجنوبی سوڈان کے درمیان ہونے والی خانہ جنگی میں سوڈانی افواج کا مقابلہ کیا تھا۔
امریکہ اور اقوامِ متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے نے بمباری کی مذمت کی تھی۔ جمعے کواقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کمشنر نیوی پیلے نے بھی اپنے ایک بیان میں حملے کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا۔
دریں اثنا علاقہ کی صورتِ حال پر نظر رکھنے والی ایک تنظیم نے کہا ہےکہ سوڈان اپنےفضائی حملوں کو جنوبی سوڈان کی سرحدوں تک توسیع دینے کی صلاحیت بہتر بنانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
'دی سیٹلائٹ سینٹی نل پروجیکٹ' کا کہنا ہے کہ خلا سے لی گئی تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ سوڈان 'بلیو نائل' ریاست میں حال ہی میں باغیوں سے چھینے گئے ہوائی اڈوں کو بہتر بنانے میں مصروف ہے۔
تنظیم کے مطابق ہوائی اڈوں پر نئے رن ویز اور ہیلی پیڈز تعمیر کیے جارہے ہیں۔
واضح رہے کہ جنوبی سوڈان نے رواں برس جولائی میں سوڈان سے آزادی حاصل کی ہے جس کے بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات سخت کشیدہ چلے آرہے ہیں۔
اس سے قبل جمعرات کو جنوبی سوڈان کے صدر سلوا کیر نے ان الزامات کی تردید کی تھی کہ ان کی حکومت 'بلیو نائل' اور جنوبی کردوفان کی ریاستوں میں سوڈانی افواج کےساتھ برسرِ پیکار باغیوں کی پشت پناہی کر رہی ہے۔
اس کے برعکس صدر سلواکیر نے اپنے سوڈانی ہم منصب عمر البشیر پر الزام عائد کیا کہ وہ جنوبی سوڈان پر حملہ کرکے اس پر دوبارہ قبضے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
سوڈان کی حکومت گو کہ جنوبی سوڈان کو تسلیم کرچکی ہے لیکن دونوں ممالک کے درمیان اب بھی سرحدوں کی حد بندی، خصوصاً تیل کی دولت سے مالا مال علاقے ابیعی کی ملکیت کے معاملے پر تنازعات پائے جاتے ہیں۔
سوڈان میں موجود تیل کے بیشتر ذخائر جنوبی سوڈان کے حصے میں آگئے ہیں لیکن اس تیل کو سمندر تک لے جانے والی پائپ لائنیں شمالی علاقے سے گزرتی ہیں۔