جب امریکی صدور کو کسی صورتِ حال کو بیان کرنے کے لیے کوئی مناسب لفظ نہیں سوجھتا تو بعض مرتبہ وہ خود ہی کوئی لفظ بنا لیتے ہیں، اور بعد میں یہی الفاظ تاریخ کا حصہ بن جاتے ہیں۔
صدر روزویلٹ سے لے کر موجودہ دور میں صدر براک اوباما اور ڈونلڈ ٹرمپ تک کئی صدور کی اختراع کیے گئے لفظ آج نہ صرف امریکہ میں زبان و بیان کا حصہ بن چکے ہیں بلکہ ان میں سے کئی الفاظ کو باقاعدہ انگریزی لغت کا حصہ بھی بنایا جاچکا ہے۔
امریکہ میں پال ڈکسن نے 'ورڈز فروم وائٹ ہاؤس' کے عنوان سے ایک کتاب مرتب کی ہے جس میں انہوں ںے امریکی صدور کے ایجاد کیے گئے یا ان کے مشہور کیے گئے الفاظ کو جمع کیاہے۔
ایک صدر 100 لفظ
امریکہ کے تیسرے صدر تھامس جیفرسن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے اپنے سیاسی کریئر میں 100 سے زائد الفاظ بنائے تھے۔
اس میں کسی چیز کو درست ثابت کرنے کے لیے انگریزی اصطلاح 'authentication' بھی شامل ہے۔ اسی طرح انگریزی روایات اور زبان وغیرہ سے بہت زیادہ لگاؤ کے لیے 'anglomania' کی اصطلاح بھی جیفرسن نے ہی بنائی تھی۔
ابراہام لنکن امریکہ سے غلامی کے خاتمے کی وجہ سے دنیا بھر میں ایک عظیم سیاسی مدبر کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ لیکن بہت کم ہی لوگ جانتے ہیں کہ آج کسی چیز کی تعریف کے لیے انگریزی لفظ 'Cool' کا استعمال بھی انہوں نے ہی کیا تھا۔
آج یہ لفظ ان معنوں میں عام بول چال کا حصہ بن گیا ہے اور خاص طور پر نوجوان کسی چیز کے بارے میں پسندیدگی یا خوشی کا اظہار بھی 'کول' کہہ کر کرتے ہیں۔
ایوان کی رائے تقسیم ہونے کے لیے 'ری لوکیشن' کی کا لفظ بھی لنکن نے ہی استعمال کیا تھا۔
ٹیڈی روز ویلٹ نے امریکی انگریزی میں کئی سلینگز کا اضافہ کیا جو آج بھی استعمال ہوتے ہیں۔ کوئی بھی ایسا شخص جو کسی بھی وقت قابو سے باہر ہو کر نقصان کا باعث بن سکتا ہو اس کے لیے 'Loose Cannon' کا لفظ بھی پہلی مرتبہ روزویلٹ نے استعمال کیا تھا۔
برے بھلے کی تمیز کے بغیر دولت سمیٹنے والوں کے لیے انہوں نے 'malefactors of great wealth' کی اصطلاح بنائی۔
اسی طرح غیر ضروری اشیا کو سنبھال کر رکھنے والوں کے لیے 'Pack Rat' اور شدت پسندی کے ساتھ سیاسی یا سماجی نظریات رکھنے والوں کے لیے 'lunatic fringe' کی اصطلاح بھی روزویلٹ نے استعمال کی تھی۔
'سب سے پہلے امریکہ'
اگرچہ اپنی انتخابی مہم کے دوران صدر ٹرمپ نے 'امریکہ فرسٹ' یا 'سب سے پہلے امریکہ' کا نعرہ لگایا تھا لیکن کہا جاتا ہے کہ سب سے پہلے یہ نعرہ 1915 میں ووڈ رو ولسن نے لگایا تھا۔ انہیں امریکہ کی کانگریس کے ساتھ انگریزی قواعد کے مطابق 'دی' نہ لگانے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
ان کے بعد آنے والے صدر وارن ہارڈنگ نے امریکہ کے بانیوں اور آئین بنانے والوں کو 'فاؤنڈنگ فادرز' یعنی بابائے قوم کہنا شروع کیا۔ حالات معمول پر آنے کے لیے لفظ 'normalcy'اور بے ربط اور طویل گفتگو کے لیے 'bloviate'کا لفظ بھی ہارڈنگ کی ہی اختراع تھی۔
الفاظ و اصطلاحات کے علاوہ کئی امریکہ کے صدور نے ضرب المثل بننے والے فقرے بھی کہے۔ امریکہ کے 33ویں صدر ہیری ٹرومین کا یہ فقرہ بہت مشہور ہوا کہ 'اگر آپ گرمی برداشت نہیں کرسکتے تو باورچی خانے سے باہر چلے جائیں۔'
فرینکلن ڈی روزویلٹ کی معروف 'ایجادات'
امریکہ کے 32ویں صدر فرینکلن ڈیلانو روزویلٹ کے بنائے گئے الفاظ کا اعتراف تو انگریزی زبان کی مؤقر ترین لغت 'آکسفرڈ ڈکشنری' نے بھی کیا ہے۔
ڈکشنری کے مطابق کسی بھی خاص موقعے یا کھیل کے مقابلے کے دوران خوشی کا اظہار کرنے والوں کی قیادت کرنے والوں کو سب سے پہلے فرینکلن ڈی روزویلٹ نے 'Cheerleader' کہا تھا۔
فرینکلن ڈی روزویلٹ نے امریکہ کے صدر کے سالانہ خطاب کا عنوان 'رپورٹ ٹو کانگریس' سے تبدیل کرے اسے 'اسٹیٹ آف دی یونین' کا نام دیا۔ آج بھی صدر کا یہ خطاب اسی عنوان سے ہوتا ہے اور ماہرینِ زبان کے مطابق اپنے پرانے نام کے مقابلے میں زیادہ جامع اور موزوں ہے۔
فرینکلن ڈی روز ویلٹ نے انتہائی غیر یقینی اور 'اگر مگر' کی صورتِ حال کے لیے ایک دلچسپ لفظ ایجاد کیا۔ سپریم کورٹ کے بارے میں انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہاتھا کہ یہ کہنا بہت 'Iffy'یعنی غیر یقینی ہوگا کہ سپریم کورٹ اس بارے میں کیا رائے دیتی ہے۔" اگر" کے لیے انگریزی کے لفظ 'if' سے اخذ کردہ یہ لفظ اس وقت امریکہ کے اخباروں کی شہ سرخیوں میں رہا۔
مصنف پال ڈکسن کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ 'iffy'کا لفظ فرینکلن روزویلٹ نے بنایا تھا۔
ملٹری انڈسٹری کمپلیکس
امریکہ میں ملک کی فوج، دفاعی سازو سامان بنانے والی صنعت اور حکومت کے باہمی تعلق کو ایک اتحاد کے طور پر بیان کرنے کے لیے 'ملٹری انڈسٹری کمپلیکس' کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔
سب سے پہلے 1961 میں یہ اصطلاح صدر ڈیوائٹ ڈی آئزن ہاور نے استعمال کی تھی۔ لیکن ایک اور لفظ کے استعمال کرنے پر انہیں کڑی تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا۔
پال ڈکسن کے مطابق جب صدر آئزن ہاور نے لفظ 'final' کو فعل بنا کر 'finalize' کردیا اور کسی معاملے کو حتمی شکل دینے کے مراحل بیان کرنے کے لیے اس لفظ کا استعمال کیا تو انہیں تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
ان کا کہنا ہے کہ اخبارات نے لکھا کہ صدر کو 'finalize' جیسے الفاظ استعمال نہیں کرنے چاہئیں یہ درست انگریزی نہیں ہے۔ تاہم بعد میں یہ لفظ رواج پاگیا۔
ضرورت ایجاد کی ماں
پال ڈکسن کا کہنا ہے کہ جس طرح عام مقولہ ہے کہ ضرورت ایجاد کی ماں ہے اسی طرح دنیا میں پیدا ہونے والے حالات کے ساتھ ساتھ امریکی صدور نے بھی ضرورت پڑنے پر اپنی بات لوگوں تک پہنچانے کے لیے مختلف الفاظ، اصطلاحات اور فقرے تراش لیے۔
ان کا کہنا ہے کہ چاہے وہ امریکہ میں معاشی بحران 'گریڈ ڈپریشن' ہو یا دوسری عالمی جنگ کا دور ہو۔سیاست اور فیشن میں تبدیلی کے ساتھ ساتھ امریکی صدور بھی زبان میں نت نئے تجربات کرتے رہے۔
صدر نکسن نے بھرپور اکثریت کے لیے 'Solid Majority' کی اصطلاح بنائی تو صدر اوباما نے کسی مںصوبے کے آغاز کے قریب ہونے کے لیے 'shovel-ready' کی اصطلاح وضع کی جو اس سے پہلے کبھی نہیں سنی گئی تھی۔
شوول سے مراد بیلچہ ہے اور ریڈی سے مراد تیار۔ صدر اوباما نے یہ اصطلاح ایسے منصوبوں کے لیے بنائی تھی جن پر فوری کام شروع کیا جاسکتا ہو۔
صدر اوباما کے پیش رو جارج ڈبلیو بش نے کسی معاملے پر حتمی فیصلہ کرے والے کے معنی میں اپنے لیے 'decider' کا لفظ استعمال کیا۔
غلط اندازے کے لیے 'underestimate' کا لفظ لغت میں پہلے ہی موجود ہے۔ لیکن اندازے میں ہونے والی غلط کی شدت کو بڑھا کر بیان کرنے کے لیے صدر بش جونیئر نے 'misunderestimate' کا لفظ اختراع کیا۔
ذہانت کی علامت
امریکی صدور کے ایجاد کیے گئے الفاظ و اصطلاحات وقت کے ساتھ ساتھ امریکہ ہی میں نہیں بلکہ دنیا بھر میں بول چال اور لغت کا حصہ بنتے گئے۔
پال ڈکسن کے مطابق ان الفاظ کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ تمام صدور میں ایک صلاحیت یکساں تھی۔ ان میں سے اکثر نے بہت ہوشیاری کا مظاہرہ کیا۔ ذہین ہونے کے ساتھ ساتھ یہ لوگ چالاک تھے اور ان کی حسِ مزاح بھی بہت تیز تھی۔
ڈکسن کا کہنا ہے کہ امریکی صدور کو کئی مرتبہ فی البدیہ اپنی بات دوسروں تک پہنچانی ہوتی ہے۔ لیکن کئی مرتبہ جب انہیں کوئی لفظ نہیں سوجھتا تو وہ خود لفظ بنا لیتے ہیں۔