واشنگٹن —
طویل عرصے کے انتظار کے بعد شام پر ہونے والےامن اجلاس میں شرکت کے لیے ایران کو دی جانے والی دعوت واپس لیے جانے پر، روس اور ایران نے اقوام متحدہ پر نکتہ چینی کی ہے، ایسے میں جب مذاکرات میں شرکت کے لیے وفود کی سوٹزلینڈ آمد شروع ہوچکی ہے، جِن کے بارے میں کچھ مبصرین کی رائے ہے کہ یہ ضرور کامیاب ہوں گے۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لووروف نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون کی طرف سے ایران کو مذاکرات سے الگ رکھنے سے متعلق آخری وقت کیےجانے والے فیصلے کو ایک غلطی قرار دیا ہے، لیکن، بقول اُن کے، ’یہ تباہ کُن نہیں‘۔
لاووروف نے روس کے مؤقف کا اعادہ کیا جِس میں بات چیت کی کامیابی کے لیے ایران کے موجودگی کو لازم قرار دیا گیا ہے۔
تہران میں، ایران کی وزارتِ خارجہ نے مسٹر بان کے سفارتی رُخ پلٹنے کے اقدام پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے سربراہ نے یہ اقدام انتہائی دباؤ کے نتیجے میں کیا۔
کریلمن کے لیڈر، ولادیمیر پیوٹن نےشام امن کانفرنس کے بارے میں منگل کے روز صدر براک اوباما سے ٹیلی فون پر گفتگو کی۔ روسی صدر کی سرکاری ویب سائٹ پر بتایا گیا ہے کہ اُن کی گفتگو کا لہجہ ’کاروباری نوعیت کا اور تعمیری‘ تھا۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لووروف نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون کی طرف سے ایران کو مذاکرات سے الگ رکھنے سے متعلق آخری وقت کیےجانے والے فیصلے کو ایک غلطی قرار دیا ہے، لیکن، بقول اُن کے، ’یہ تباہ کُن نہیں‘۔
لاووروف نے روس کے مؤقف کا اعادہ کیا جِس میں بات چیت کی کامیابی کے لیے ایران کے موجودگی کو لازم قرار دیا گیا ہے۔
تہران میں، ایران کی وزارتِ خارجہ نے مسٹر بان کے سفارتی رُخ پلٹنے کے اقدام پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے سربراہ نے یہ اقدام انتہائی دباؤ کے نتیجے میں کیا۔
کریلمن کے لیڈر، ولادیمیر پیوٹن نےشام امن کانفرنس کے بارے میں منگل کے روز صدر براک اوباما سے ٹیلی فون پر گفتگو کی۔ روسی صدر کی سرکاری ویب سائٹ پر بتایا گیا ہے کہ اُن کی گفتگو کا لہجہ ’کاروباری نوعیت کا اور تعمیری‘ تھا۔