ہفتے کوریڈ کراس نےشام کے زیر ِمحاصرہ شہر حمص میں طبی بنیادوں پرپھنسے ہوئے لوگوں کے انخلا کا کام ایک بار پھر شروع کیا ، ایسے میں جب ملک کی فوج نےچار ہفتوں سے شہر پر گولہ باری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ شام کے حکام اور حزب مخالف کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شروع کیے گئے ہیں، تاکہ ہر اُس فرد کےانخلا کو یقینی بنایا جائے جسے طبی امداد کی ضرورت ہے۔
جمعے کے روز ریڈ کراس نےبتایا کہ اُس نے شام کی عرب ہلال احمر کے ساتھ مل کر حمص کے بابا امر ضلعے سے اب تک کوئی سات زخمیوں کو نکالا ہے، جب کہ منتقل کیےجانے والوں میں 20خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ اُنھیں ابھی تک اُن دو زخمی مغربی صحافیوں تک رسائی حاصل نہیں ہوسکی اور نہ ہی تشدد کے واقعات میں ہلاک ہونے والے دو نامہ نگاروں کی لاشیں موصول ہو پائی ہیں۔
ریڈ کراس کی ایک خاتون ترجمان نے ’وائس آف امریکہ ‘کو بتایا کہ شام کے حکام کو اِس بات پر قائل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ لڑائی میں روزانہ آدھ گھنٹےکا وقفہ کیا جانا ضروری ہے، تاکہ انسانی بنیادوں پرکام کرنے والے کارکن ضرورتمندوں کو طبی امداد فراہم کرسکیں۔
حکومتِ شام کی فوجوں نے ہفتے کے دِن گولہ باری کا سلسلہ جاری رکھا، جب کہ اِس علاقے میں ہزاروں لوگ پھنس کر رہ گئے ہیں۔
سرگرم کارکنوں کے گروہوں نےبتایا ہے کہ حمص میں کم از کم نو افراد ہلاک ہوئے اور ملک کے دیگر علاقوں میں کم سے کم 28ہلاکتیں واقع ہوئیں، جب کہ آزاد ذرائع سے اِن اعدا و شمار کی تصدیق ممکن نہیں۔
دریں اثنا، شام پر بین الاقوامی دباؤ بڑھتا جا رہا ہے، جب کہ مغربی اور عرب نگرانی میں کام کرنے والے ایک گروپ نے، جسے ’فرینڈز آف سیریا‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، مطالبہ کیا ہے کہ شام کے حکام فوری طور پر اپنی پُر تشدد کارروائیاں بند کردیں اور چند دنوں کے اندر اندر انسانی بنیادوں پر کام کرنے والے غیر ملکی کارکنوں کواجازت دی جائے کہ وہ اُن علاقوں میں امدادی کام سرانجام دے سیکں، جہاں لوگ پھنس کر رہ گئے ہیں۔
واشنگٹن میں امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ امریکہ اور اُس کے اتحادی شام میں بے گناہ لوگوں کا قتلِ عام رکوانے کے لیے ’ہر ممکن اقدام ‘ کرنے پر غور کریں گے۔ اُنھوں نے کہا کہ یہ بات بے انتہا ضروری ہے کہ بین الاقوامی برادری شام کے صدر بشار الاسد کو یہ واضح پیغام دے کہ اب وقت آگیا ہے کہ وہ اقتدار سے دستبردار ہوجائیں۔
تیونس میں امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے پیش گوئی کی ہے کہ شام کے لوگوں کے انسانی حقوق کی انحرافی کرنے اور اپوزیشن کے خلاف پُر تشدد کارروائیاں بند کرنے کے بین الاقوامی مطالبوں کو نظر انداز کرنے کی پاداش میں مسٹر اسد کو ایک ’ بھاری قیمت‘ چکانی پڑے گی۔
اقوام متحدہ کی طرف سے تعینات تفتیش کاروں کےایک اندازے کے مطابق جاری سرکشی کے دوران اب تک 6400شہری اور فوج سےبغاوت کرنے والے 1680اہل کار ہلاک ہوچکے ہیں۔