انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے اتوار کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے میگا ایونٹ میں بہترین کارکردگی دکھانے والے پرفارمز پر مشتمل ٹیم کا اعلان کردیا۔
آئی سی سی کی فہرست میں ایک بھی پاکستانی بلے باز کا نام شامل نہیں کیا گیا۔ جب کہ ٹیم میں انگلینڈ کے چار، پاکستان اور بھارت کے دو دو جب کہ جنوبی افریقہ، زمبابوے اور نیوزی لینڈ سے ایک ایک کھلاڑی کو شامل کیا گیا ہے۔
ایونٹ میں سب سے زیادہ 15 وکٹیں لینے والے سری لنکن لیگ اسپنر ونیندو ہسارنگا کی جگہ سپر ایٹ اور ناک آؤٹ مرحلے میں بہتر کارکردگی دکھانے والے شاداب خان کو فائنل الیون میں شامل کیا گیا ہے۔
دفاعی چیمپئن آسٹریلیا اورسپر 12 میں شرکت کرنے والی نیدرلینڈز، آئرلینڈ، افغانستان اور بنگلہ دیش کی ٹیموں میں سے ایک بھی کھلاڑی اس 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں جگہ نہیں بنا سکا۔
ٹیم آف دی ٹورنامنٹ کے اوپنرز میں انگلینڈ کے ایلکس ہیلز اور کپتان جوس بٹلر کا نام شامل کیا گیا ہے۔دونوں نہ صرف ایونٹ میں بہترین فارم میں تھے بلکہ دونوں نے ٹیم کو چیمپئن بنانے میں اہم کردار بھی ادا کیا۔
ایلکس ہیلز کا اس لیے قابلِ ذکر ہیں کیوں کہ وہ تین برس سے انگلش ٹیم سے باہر تھے۔ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے میگا ایونٹ میں وہ بھرپور فارم میں نظر آئے۔ ان کے مجموعی طور پر 42 عشاریہ چار کی اوسط اور 147 عشاریہ دو دو کے اسٹرائیک ریٹ سے 212 رنز نے ٹیم کو فائنل تک پہنچانے میں مدد کی۔
سیمی فائنل میں ایلکس ہیلز نے صرف 47 گیندوں پر 86 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیل کر بھارت کو ایونٹ سے باہر کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔اس میچ میں ان کے اوپننگ پارٹنر جوس بٹلر نے بھی 49 گیندوں پر 80 رنز بنائے۔ جب کہ کیویز کے خلاف میچ میں ان کی 47 گیندوں پر 73 رنز کی اننگز نے ٹیم کو سیمی فائنل کی دوڑ میں شامل رکھا تھا۔
جوس بٹلر کو ان کی شان دار کارکردگی کی وجہ سے آئی سی سی الیون کاکپتان تو نامزد کیا ہی گیا ہے بلکہ وہ ایونٹ کے ٹاپ فائیو اسکوررز میں بھی شامل ہیں۔ ان کے 45 کی اوسط اور 144 اعشاریہ دو تین کے اسٹرائیک ریٹ سے 225 رنز نے ٹیم کو اچھا آغاز فراہم کرنے میں مدد دی۔
ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے وراٹ کوہلی بھی شامل
ون ڈاؤن پوزیشن پر ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے وراٹ کوہلی کو شامل کیا گیا ہے جنہوں نے 98 اعشاریہ چھ چھ کی اوسط اور 136 اعشاریہ چار صفر کے اسٹرائیک ریٹ سے 296 رنز اسکور کیے۔
ایونٹ کے دوران انہوں نے سب سے زیادہ چار نصف سینچریاں اسکور کیں لیکن وہ پھر بھی اپنی ٹیم کو فائنل تک نہیں پہنچا سکے۔
آئی سی سی نے مڈل آرڈر میں ایونٹ کے دو بہترین بلے بازوں کو شامل کرکے ایک متوازن ٹیم بنائی۔ بھارتی بلے باز سوریا کمار یادیو کی جارحانہ بلے بازی کو سب نے ہی پسند کیا۔ ان کے 59 عشاریہ سات پانچ کی اوسط اور 189 عشاریہ 68 کے اسٹرائیک ریٹ نے انہیں ٹیم کا حصہ بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔
میگا ایونٹ میں سری لنکا کے خلاف میچ میں سینچری اسکور کرنے والے کیوی بلے باز گلین فلپس کو بطور نمبر پانچ سلیکٹ کرکے نیوزی لینڈ کو نمائندگی دی گئی۔ وہ ایونٹ کے دوران 40 اعشاریہ دو کی اوسط سے اور 158 اعشاریہ دو چھ کے اسٹرائیک ریٹ سے 201 رنز بناکر ٹاپ اسکوررز میں شامل تھے۔ ان کی غیر معمولی فیلڈنگ کے باعث ٹیم کو کئی میچز میں کامیابی ملی۔
سکندر رضا اور شاداب خان بہترین آل راؤنڈ کارکردگی پرٹیم میں شامل
اس ورلڈ کپ میں آل راؤنڈرز کی اہمیت واضح نظر آئی یہی وجہ ہے کہ آئی سی سی نے اسپنرز کے بجائے ان کھلاڑیوں کو اپنی الیون کا حصہ بنایا جو بالنگ کے ساتھ ساتھ بلے بازی اور فیلڈنگ بھی جانتےہوں۔
آئی سی سی نے زمبابوے کے سکندر رضا کو ان کی بہترین بلے بازی اور آف اسپن بالنگ کی وجہ سے منتخب کیا جب کہ پاکستانی کھلاڑی شاداب خان کو ان کی جارح مزاج بیٹنگ اور لیگ اسپین کی بنیاد پر ٹیم میں شامل کیا گیا۔
سکندر رضا نے ایونٹ میں 148 کے اسٹرائیک ریٹ سے نہ صرف 219 رنز بنائے بلکہ 10 کھلاڑوں کو 15 اعشاریہ چھ کی اوسط اور صرف چھ اعشاریہ پانچ کے اکانومی ریٹ سے آؤٹ کرکے واپس پویلین بھیجا۔ انہیں ایونٹ کے کوالی فائنگ اور سپر 12 راؤنڈ کے دوران تین مرتبہ پلیئر آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ بھی دیا گیا۔
اس کے برعکس شاداب خان صرف 98 رنز بنائے لیکن ان کا 169 کا اسٹرائیک ریٹ ان کی ٹیم کے اس وقت بہت کام آیا جب اوپننگ جوڑی رنز بنانے میں ناکام ہوئی۔ 15 کی اوسط اور چھ اعشاریہ تین چار کے اکانومی ریٹ سے 11 کھلاڑیوں کو آؤٹ کرکے انہوں نے ٹیم کو فائنل میں پہنچانے میں اہم کردارادا کیا۔
ٹیم میں کون سے فاسٹ بالرز شامل؟
اس ورلڈ کپ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والوں میں 10 میں سے آٹھ کھلاڑی فاسٹ بالرز تھے اور ان تمام فاسٹ بالرز میں سب سے بہترین ریکارڈ انگلینڈ کے سیم کرن کا رہا جو ایونٹ کے دوران ایک میچ میں پانچ کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنے والے واحد بالر تھے ۔
اننگز کے آخری اوورز میں وکٹیں لینے اور رنز روکنے میں بھی سیم کرن کا نام قابلِ ذکر ہے اور اسی لیے انہیں پلیئر آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ ایونٹ کے دوران انہوں نے ساڑھے چھ رنز فی اوور کے اکانومی اور 11 اعشاریہ تین آٹھ کی اوسط سے 13 وکٹیں حاصل کیں جس میں فائنل میں ان کے 12 رنز کے عوض تین وکٹوں نے انہیں پلیئر آف دی فائنل کا ایوارڈ دلانے میں اہم کردار ادا کیا۔
ان کے ساتھ ساتھ بائیں ہاتھ سے بالنگ کرنے والے پاکستان کے شاہین شاہ آفریدی کو بھی اس ٹیم میں جگہ ملی جو انجری سے کم بیک کررہے تھے۔ فائنل میں وہ ایک بار پھر انجرڈ ہوکر بالنگ ادھوری چھوڑ گئے تھے لیکن انہوں نے 14 رنز فی وکٹ کی اوسط اور چھ اعشاریہ ایک پانچ کے اسٹرائیک ریٹ سے 11 وکٹیں حاصل کیں۔
انگلینڈ کے مارک وڈ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے ایونٹ میں 150 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے 30 سے زائد گیندیں پھینک چکے تھے اور سپر 12 مرحلے کے کامیاب بالرز میں شامل تھے۔ انجری کی وجہ سے انہوں نے ناک آؤٹ مرحلہ نہیں کھیلا تاہم 12 کی اوسط اور سات اعشاریہ سات ایک کے اکانومی ریٹ کی وجہ سے وہ نو وکٹیں لے کر ایونٹ کے ٹاپ بالرز میں شامل رہے۔
اس کے علاوہ جنوبی افریقی پیسر اینرچ نوکیا اپنی تیز گیند بازی کے باوجود ٹیم کو ناک آؤٹ مرحلے میں تو جگہ نہ دلواسکے۔ لیکن ان کا پانچ عشاریہ تین سات کا اکانومی ریٹ اور ساڑھے آٹھ کی اوسط سے پانچ میچوں میں 11 وکٹیں لینا انہیں اس ٹیم میں جگہ بنانے کے لیے کافی تھا۔
بھارتی آل راؤنڈ ر ہاردیک پانڈیا کو ان کی آل راؤنڈ پرفارمنس کی وجہ سے ٹیم کا بارہواں کھلاڑی منتخب کیا گیا۔