رسائی کے لنکس

معاشرتی مسائل سے آگاہی تک؛ 2021 کے ٹاپ 10 پاکستانی ڈرامے


ہر سال کی طرح رواں برس بھی کچھ ایسے ڈرامے ٹی وی پر نشر ہوئے جنہیں بھرپور پذیرائی ملی جب کہ کچھ ایسے بھی ڈرامے سامنے آئے جنہیں تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ 
ہر سال کی طرح رواں برس بھی کچھ ایسے ڈرامے ٹی وی پر نشر ہوئے جنہیں بھرپور پذیرائی ملی جب کہ کچھ ایسے بھی ڈرامے سامنے آئے جنہیں تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ 

گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ پاکستان کی ڈرامہ انڈسٹری بھی تیزی سے پروان چڑھ رہی ہے۔ ڈراموں میں سماجی مسائل سے لے کر معاشرے کے مختلف پہلوؤں کی عکاسی کی جا رہی ہے۔

ایک زمانہ تھا جب پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کے ڈرامے پہلے ٹی وی اور پھر دنیا بھر میں ویڈیو کیسٹ پر دیکھے جاتے تھے البتہ جوں جوں ٹیکنالوجی نے ترقی کی ہے صارفین کے لیے ڈرامے دیکھنا بھی آسان ہو گیا ہے۔

ہر سال کی طرح رواں برس بھی کچھ ایسے ڈرامے ٹی وی پر نشر ہوئے جنہوں نے صارفین کی خوب داد سمیٹی جب کہ کچھ ایسے بھی ڈرامے سامنے آئے جنہیں تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

آج 10 ایسے ڈراموں پر نظر ڈالیں گے جو سال 2021 کے دوران پاکستان کے مختلف ٹی وی چینلز پر نمایاں رہے۔

1۔ دل نا امید تو نہیں

پاکستان میں انسانی اسمگلنگ، جسم فروشی اور بچوں کے استحصال کے موضوع پر بہت کم ہی ڈرامے بنے ہیں۔ لیکن ہدایت کار کاشف نثار نے 'ٹی وی ون' کے ڈرامے 'دل نا امید تو نہیں' میں ان ہی معاشرتی برائیوں کی عکاسی کی ہے۔

اس ڈرامے میں اداکارہ یمنیٰ زیدی، سامعہ ممتاز، نعمان اعجاز، وہاج علی، نوید شہزاد، یَسرہ رضوی اور عمیر رانا نے اہم کرداد ادا کیے ہیں۔

جب یہ ڈرامہ نشر ہوا تو پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کو اس کے خلاف شکایات بھی موصول ہوئی تھیں۔

ڈرامے میں یَسرہ رضوی اور یمنیٰ زیدی کو پیسوں کے بدلے پُرتعیش پارٹیوں کی رونق بڑھانے کا کام کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

2۔ رقصِ بسمل

رواں برس 'ہم ٹی وی' پر نشر ہونے والے ڈرامے 'رقصِ بسمل' نے خاصی مقبولیت حاصل کی۔

ہاشم ندیم کے لکھے ہوئے اس ڈرامے میں مختلف سماجی برائیوں کی عکاسی کی گئی ہے۔

ہدایت کار وجاہت رؤف کے ڈرامے میں اداکار عمران اشرف نے مرکزی کردار ادا کیا تھا جو ہوتا تو ایک پیر صاحب کا بیٹا ہے لیکن اسے ایک ایسی لڑکی سے محبت ہو جاتی ہے جو جسم فروشی میں ملوث ہوتی ہے۔

اس ڈرامے میں یہ بھی دکھایا گیا ہے کہ کیسے ایک مذہبی شخصیت اپنی انا کی خاطر اپنے بیٹے سے دور ہو جاتی ہے۔

ڈرامے میں عمران اشرف کے مقابل اداکارہ سارہ خان نے مرکزی کردار ادا کیا ہے جب کہ ان کے علاوہ ندا ممتاز، مومن ثاقب، انوشے عباسی، سلیم معراج، ساجد شاہ اور فرقان قریشی نے بھی اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں۔

3۔ رقیب سے

'ہم ٹی وی' کے ڈرامہ سیریل 'رقیب سے'، سے گلوکارہ حدیقہ کیانی نے اداکاری کی دنیا میں قدم رکھا۔

اس ڈرامے میں حدیقہ کیانی نے ایک دیہاتی عورت کا کردار ادا کیا ہے جو 20 برس بعد اپنی محبت سے ملنے شہر آتی ہے۔

ہدایت کار کاشف نثار کی زیرِ نگرانی بننے والے اس ڈرامے میں اداکار نعمان اعجاز نے مرکزی کردار ادا کیا ہے۔

ڈرامے میں ثانیہ سعید، اقرا عزیز، فریال محمود، حمزہ سہیل، سلمان شاہد، ثاقب سمیر اور صبا فیصل نے بھی اداکاری کی ہے۔

4۔ سراب

رواں سال 'ہم ٹی وی' کے ڈرامہ سیریل 'سراب' کو بھی خوب پسند کیا گیا۔ ایڈیسن ادریس مسیح کا لکھا ہوا یہ ڈرامہ محسن طلعت نے اسکرین پر پیش کیا۔

ڈرامے کی کہانی ایک ایسی لڑکی کے گرد گھومتی تھی جو ذہنی مرض 'اسکٹزوفرینیا' میں مبتلا ہوتی ہے۔

ڈرامے میں اداکارہ سونیا حسین نے 'اسکٹزوفرینیا' میں مبتلا لڑکی کا کردار ادا کیا ہے جو اپنے کزن اسفند یار سے محبت کرتی ہے۔

'سراب' میں اسفند یار کا کردار اداکار سمیع خان نے ادا کیا ہے۔ ان کے علاوہ نازش جہانگیر، غنٰی علی، اورنگزیب لغاری، ساجد شاہ، کنزیٰ ملک اور شفقت خان نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔

5۔ ڈنک

اکثر پاکستانی ڈراموں میں خواتین کو مظلوم دکھایا جاتا ہے لیکن 'اے آر وائے' کے ڈرامے 'ڈنک' میں ایک لڑکی کو ولن کے روپ میں دکھایا گیا ہے۔

ڈرامے کی کہانی ایک ایسی لڑکی کے گرد گھومتی ہے جو پہلے اپنے استاد اور بعد میں اپنے ہی دیور پر ہراساں کرنے کا جھوٹا الزام لگاتی ہے۔

'ڈنک' کی تحریر محسن علی کی ہے جب کہ ڈرامے کے ہدایت کار بدر محمود ہیں۔

ڈرامے کی کہانی لاہور میں خودکشی کرنے والے پروفیسر کے حقیقی واقعے پر مبنی ہے۔ جس کا کردار اداکار نعمان اعجاز نے ادا کیا ہے جب کہ ثناء جاوید نے ان پر الزام لگانے والی طالبہ کا کردار نبھایا ہے۔

اس ڈرامے میں اداکار بلال عباس، یَسرہ رضوی، سیفِ حسن، فہد شیخ، سلمٰی حسن، شہود علوی، لیلیٰ واسطی اور ازیکا ڈینیئل نے بھی اہم کردار ادا کیے ہیں۔

6۔ پھانس

اس ڈرامے نے معاشرے کی توجہ ان افراد کی جانب مبذول کرائی جو معصومیت کا لبادہ اوڑھ کر خواتین پر چُھپ کر وار کرتے ہیں۔

'پھانس' میں اداکار شہزاد شیخ نے ایک ایسے لڑکے کا کردار ادا کیا ہے جو 'پاگل' بن کر خواتین کے ساتھ 'نا مناسب' سلوک کرتا ہے۔

ثمینہ اعجاز کے لکھے ہوئے اس ڈرامے کی ہدایات احمد کامران نے دی ہے جس میں شہزاد شیخ نے اپنی اداکاری سے خوب داد سمیٹی ہے۔

ڈرامے میں اداکارہ زارا نور عباس نے ایک ایسی لڑکی کا کردار بخوبی نبھایا ہے جس کے ساتھ ظلم ہوتا ہے اور وہ اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے سب کے خلاف کھڑی ہو جاتی ہے۔

ڈرامے میں سمیع خان، علی طاہر، ارجمند رحیم، کنزیٰ ملک اور یشمیٰ گل نے بھی اہم کردار ادا کیے ہیں۔

7۔ آخر کب تک

'ہم ٹی وی' کے ڈرامے 'آخر کب تک' کی کہانی خواتین کو ہراساں کرنے سے متعلق ہے۔ ریدان شاہ کے لکھے ہوئے ڈرامے کی ہدایت کاری سید علی رضا اسامہ نے کی ہے۔

ڈرامے میں ایک ایسی لڑکی کو دکھایا گیا ہے کہ جسے گھر اور ٹیوشن میں ہراسانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

'آخر کب تک' میں صرحا اصغر نے متاثرہ لڑکی کا کردار ادا کیا ہے جب کہ اداکارہ اُشنا شاہ، ہارون شاہد، عدیل حسین اور اظفر رحمٰن نے بھی اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں۔

ڈرامے میں اظفر رحمٰن کا کردار منفی دکھایا گیا تھا جو ایک ٹیوشن سینٹر چلاتا تھا اور وہاں پڑھنے والی لڑکیوں کو ہراساں کر کے ان کی ویڈیو بنا کر انہیں بلیک میل کرتا تھا۔

8۔ چپکے چپکے

صائمہ اکرم چوہدری نے رواں برس دو ڈرامے لکھے اور دونوں ایک ہی وقت یعنی رمضان کے مہینے میں نشر ہوئے۔

یاسر نواز کی ہدایت میں بننے والے ڈرامے 'چپکے چپکے' کو خوب پسند کیا گیا تھا جس میں دو خاندانوں کی نوک جھونک اور کرداروں کی عام لوگوں سے مماثلت کو سب نے سراہا تھا۔

ڈرامے میں مرکزی کردار عثمان خالد بٹ اور عائزہ خان نے ادا کیا۔ ان کے علاوہ ارسلان نصیر، ایمن سلیم، میرا سیٹھی، علی سفینہ، اسما عباس، قوی خان، فرحان علی آغا اور عظمیٰ بیگ نے اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں۔

9۔ عشق جلیبی

سال 2020 میں صائمہ اکرم چوہدری کا ڈرامہ 'عشق جلیبی' بھی کافی مقبول ہوا جس کی کہانی ایک ایسے خاندان کے گرد گھومتی تھی جس میں کچھ لوگ ملک کے باہر اور کچھ مقامی دکھائی گئے تھے۔

رمضان میں نشر ہونے والے اس ڈرامے کی کہانی گھریلو خاندانوں سے کافی مماثلت رکھتی ہے۔

ڈرامے کی ہدایات وجاہت حسین نے دی ہیں جس میں اداکار قوی خان نے مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ ان کے ساتھ وہاج علی، مدیحہ امام، حنا خواجہ بیات، محمود اسلم، نورالحسن، ارسا غزل، اسامہ خان اور مریم نفیس نے بھی اداکاری کے جوہر دکھائے تھے۔

10۔ پردیس

ڈرامہ سیریل 'پردیس' میں یہ دکھایا گیا ہے کہ اپنے خاندان کا مستقبل بہتر کرنے کے لیے کمانے والا شخص کیسے ان سے دور ہو جاتا ہے۔

یہ ڈرامہ ثروت نذیر نے لکھا ہے جس کی ہدایت کاری اداکارہ مرینہ خان نے کی ہے۔

ڈرامے کی کہانی ایک ایسے خاندان کے گرد گھومتی ہے جس میں باپ اپنی بیوی اور بیٹی کی خاطر ملک سے باہر جا کر نوکری کرنے کو ترجیح دیتا ہے لیکن اس کے گھر والوں کو ان کے پیسوں سے زیادہ ان کی ضرورت ہوتی ہے۔

'پردیس' میں اداکار سرمد کھوسٹ اور شائستہ لودھی کے علاوہ عفان وحید، عتیقہ اوڈھو، بشریٰ انصاری، گوہر رشید، شرمین علی اور حنا جاوید نے بھی اداکاری کی ہے۔

'پری زاد'

اور آخر میں بات کریں گے رواں برس کے مقبول ڈرامے 'پری زاد' کی جس کی کہانی ہاشم ندیم نے لکھی ہے۔ ڈرامے کی ہدایت کاری شہزاد کشمیری نے کی ہے۔

'پری زاد' میں اداکار احمد علی اکبر نے ایک ایسے مرد کا کردار ادا کیا ہے جسے اس کی رنگت اور نام کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اس ڈرامے میں احمد علی اکبر کی اداکاری کو بے حد پسند کیا گیا ہے۔ ڈرامے میں ان کے علاوہ اُشنا شاہ، مشعل خان، یمنیٰ زیدی، عروہ حسین، صبور علی اور نعمان اعجاز نے اہم کردار ادا کیے ہیں۔

  • 16x9 Image

    عمیر علوی

    عمیر علوی 1998 سے شوبز اور اسپورٹس صحافت سے وابستہ ہیں۔ پاکستان کے نامور انگریزی اخبارات اور جرائد میں فلم، ٹی وی ڈراموں اور کتابوں پر ان کے تبصرے شائع ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ متعدد نام وَر ہالی وڈ، بالی وڈ اور پاکستانی اداکاروں کے انٹرویوز بھی کر چکے ہیں۔ عمیر علوی انڈین اور پاکستانی فلم میوزک کے دل دادہ ہیں اور مختلف موضوعات پر کتابیں جمع کرنا ان کا شوق ہے۔

XS
SM
MD
LG