رسائی کے لنکس

لندن: پاکستان کا قیام امن میں بھرپور کردار ادا کرنے کا عزم


’ایک پُرامن افغانستان، پاکستان میں امن کی ضمانت ہے۔ دونوں ممالک کا مستقبل ایک دوسرے سے جُڑا ہوا اور صرف قیام ِ امن سے ہی وابستہ ہے ‘: صدر زرداری

صدر پاکستان آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان میں قیام امن کے عمل میں بھرپور کردار ادا کرنے کےلیے تیار ہے، کیونکہ، اُن کے بقول، دونوں ممالک کا مستقبل ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے۔

افغان امن سے متعلق تیسرے سہ فریقی مذاکرات کے اختتام پر ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر زرداری کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں قیام امن کے لیے شروع کیے گئے امن عمل میں افغان حکومت کے ساتھ خلوص نیت سے تعاون کرے گا۔

صدر زرداری کےالفاظ میں ایک پُرامن افغانستان پاکستان کے امن کی ضمانت ہے۔ دونوں ممالک کا مستقبل ایک دوسرے سے جُڑا ہوا اور صرف قیام ِ امن سے ہی وابستہ ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ اُنھیں اس بات کا بخوبی احساس ہے کہ افغانستان میں گذشتہ کئی دہائیوں سےجاری شورش اور خانہ جنگی کے سبب سب سے زیادہ نقصان پاکستان کو پہنچا ہے۔ لیکن اگر پاکستان چاہے بھی تو اپنے ہمسائے اور پڑوسی تبدیل نہیں کر سکتا۔ بلکہ، افغانستان کے ساتھ امن و استحکام میں کردار ادا کرنے سے بھی پاکستان آگے بڑھ سکتا ہے۔

پاکستانی صدر نے کہا کہ پاکستانی طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے اور اپنے افغان بھائیوں کو گذشتہ کئی دہائیوں سے جاری جنگ سے باہر نکلنے میں ہر ممکن مدد دے گا۔

سہ فریقی مذاکرات کے اختتام پر صدر حامد کرزئی نے بھی بات چیت کو ’خوش آئند‘ قرار دیتے ہوئے طالبان سے امن مذاکرات میں حصہ لینے کی اپیل کی۔

صدر کرزئی کا کہنا تھا کہ مستبقل میں پاک افغان تعلقات قریبی، مضبوط اور برادرانہ ہوں گے۔

سہ فریقی مذاکرات کے اعلامیئے کے مطابق، پاک افغان مشترکہ تعاون اور کوششوں سے طالبان سمیت تمام متحرک دھڑوں کو مذاکرات کے ذریعے ایک امن معاہدے کے لیے تیار کیا جائے گا، جو کہ تجزیہ کاروں کے مطابق دونوں ممالک کے لیے کسی چیلنج سے کم نہیں ہوگا۔

سہ فریقی اجلاس میں پاک افغان حکومتوں کے درمیان کن اہم امور پر اتفاق ہوا، اس بارے میں پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ جہاں تک امن عمل کا تعلق ہے اُس کی ذمہ داری افغان حکومت اور عوام پر ہی ہے۔ انتہا پسندی اور دہشت گردی کا خطرہ ہے وہ پاکستانیوں پر بھی اور افغانیوں کو بھی یکساں طور پر متاثر کر رہا ہے۔

اُن کے بقول، اس سے نمٹنا دونوں ملکوں کے لیے ایک مشترک چیلنج ہے۔ آج کے اجلاس میں اس سے نبردآزما ہونے کےلیے ایک مشترکہ لائحہ عمل اپنانے پر بھی غور ہوا۔
XS
SM
MD
LG