انڈیاناپولس اسپورٹس اسٹیڈیم میں ہزاروں افراد کے سامنے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک دستاویز پر دستخط کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے اسلحے کی تجارت کے معاہدے کو مسترد کیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ معاہدہ امریکی اقتدار اعلیٰ کے لیے خطرے کا باعث ہے۔
ٹرمپ نے یہ اقدام ’نیشنل رائفل ایسو سی ایشن (این آر اے)‘ کے سالانہ اجلاس سے خطاب کے دوران کیا۔
صدر نے امریکی سینیٹ سے درخواست کی کہ ’’معاہدے کی توثیق کے عمل کو مسترد کیا جائے اور منسوخ کردہ معاہدے کو میرے ’اوول آفس‘ میں پیش کیا جائے تاکہ میں اسے ٹھکانے لگا دوں‘‘۔
صدر نے اجتماع کو بتایا کہ ’’ہم غیر ملکی نوکر شاہی کو ہرگز یہ اجازت نہیں دیں گے کہ وہ ’سیکنڈ امینڈمنٹ‘ کی آزادیوں کو روند ڈالے۔ ہم اقوام متحدہ کے ہتھیاروں کی تجارت کے معاہدے کی توثیق نہیں کریں گے۔ میں سمجھتا ہوں آپ اس پر خوش ہیں‘‘۔
اس پر لوگوں نے کھڑے ہو کر ٹرمپ کو خراج تحسین پیش کیا۔
’دوسری ترمیم‘ اسلحہ رکھنے والوں کے حقوق کی ضمانت دیتی ہے، اور تنظیم اس پر سختی سے عمل درآمد کو اپنی اولین ترجیح قرار دیتی ہے، جس تنظیم سے جمعے کے روز صدر نے خطاب کیا۔
معاہدے کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ اسلحہ رکھنے والے امریکیوں کے حقوق کے لیے خطرے کا باعث نہیں ہے۔ لیکن، انتظامیہ کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ سرگرم کارکنان اس میں مجوزہ ترامیم لا کر اسے خطرناک بنا سکتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ معاہدے پر نظر ثانی کے بعد صدر نے اس دستاویز کو منسوخ کردیا ہے، جس پر 2013میں سابق وزیر خارجہ جان کیری نے دستخط کیے تھے۔
یہ معاہدہ 2014ء میں وجود میں آیا جس کی اب تک 96 ملکوں نے توثیق کی ہے۔
انتظامیہ کے اہلکاروں نے دھیان مبذول کرایا کہ 25 میں سے 17 چوٹی کے ہتھیاروں کے برآمد کنندگان نے اس پر دستخط نہیں کیے، جن میں روس اور چین بھی شامل ہیں۔
واشنگٹن میں حکام کے مطابق، امریکہ میں پہلے ہی روایتی ہتھیاروں کی منتقلی کے ضابطے موجود ہیں، جب کہ دیگر ملکوں کے پاس ایسا نہیں ہے۔
کانگریس کے رکن، الیوٹ اینگل نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایوان نمائندگان کی امور خارجہ کمیٹی کی سماعت طلب کریں گے، جس کے وہ سربراہ ہیں، تاکہ ’’اس افسوس ناک فیصلے پر سیر حاصل گفتگو کی جا سکے‘‘۔