ترک پولیس نے پیر کے روز کہا کہ اس نے استنبول میں ہونے والے بم دھماکے کے شبے میں ، جس میں چھ افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے، ایک شامی خاتون کو حراست میں لیا ہے جس کے کرد عسکریت پسندوں کے ساتھ مبنیہ رابطے ہیں۔
تاہم کرد عسکریت پسندوں نے بم دھماکے میں کسی بھی قسم کے تعلق کی سختی سے تردید کی ہے۔
ترکیہ کے وزیر داخلہ سلیمان صویلو نے پیر کے روز کہا کہ استنبول محکمہ پولیس نے کچھ دیر قبل بم رکھے والے شخص کو حراست میں لیا ہے۔
بعد ازاں پولیس نے پکڑے جانے شخص کی شناخت احلام البشیر کے نام سے ظاہر کی جو ایک شامی خاتون ہیں۔
پولیس نے بتایا کہ انہوں نے 1200 ویڈیو کیمروں کی فوٹیج دیکھنے کے بعد 21 مقامات پر چھاپے مارنے کے بعدمشتبہ خاتون کو حراست میں لیا جو پر ہجوم چوک میں بارودی مواد رکھنے کے بعد ایک ٹیکسی میں فرار ہوگئی تھی۔
دھماکے کی تحقیقات کے سلسلے میں کم ازکم دیگر 46 افراد سے بھی پوچھ گچھ کی گئی ۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق اتوار کو ترکیہ کے وزیرِ انصاف بیکر بوزداج کا دھماکے کے حوالے سے کہنا تھا کہ ایک خاتون استقلال اسٹریٹ میں لگ بھگ 40 منٹ تک ایک بینچ پر بیٹھی رہیں، جیسے ہی وہ اٹھیں اس مقام پر دھماکا ہو گیا۔
انہوں نے اندیشہ ظاہر کیا تھا کہ اس دھماکے کے حوالے سے امکانات ہیں کہ یا تو خاتون کے بیگ میں رکھے بم میں خود کار انداز میں دھماکا ہوا یا پھر کسی نے خاتون کے بیگ میں موجود بم میں دھماکے کے لیے ریموٹ کنٹرول کا استعمال کیا۔
واضح رہے کہ اتوار کو استنبول کی استقلال اسٹریٹ میں ہونے والے دھماکے میں چھ افراد ہلاک جب کہ 81 زخمی ہوئے تھے۔
ہلاک ہونے والوں میں چار خواتین سمیت ایک نو سالہ لڑکی اور دو مرد شامل تھے۔
وزیرِ صحت فخر الدین قوجہ کا کہنا تھا کہ زخمی ہونے 81 افراد میں سے 39 کو ابتدائی طبی امداد کے بعد اسپتالوں سے فارغ کر دیا گیا تھا۔
ان کے مطابق 42 افراد ابھی انتہائی نگہداشت کے وارڈز میں زیرِ علاج ہیں جن میں سے دو کی حالت تشویش ناک ہے۔
پیر کو وزیرِ داخلہ سلیمان صویلو نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات میں سامنے آیا ہے کہ یہ دھماکا کالعدم 'کردستان ورکرز پارٹی' پی کے کے نے کرایا۔
واضح رہے کہ پی کے کے کو امریکہ، کینیڈا اور یورپی یونین کی جانب سے بھی دہشت گرد تنظیم قرار دیا جا چکا ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق وزیر داخلہ سلیمان صویلو کا کہنا تھا کہ استقلال اسٹریٹ پر ہونے والے دھماکے کے احکامات کوبانی شہر سے جاری ہوئے تھے۔
کوبانی شہر شام کے صوبہ حلب میں واقع ہے جس کا سرکاری نام عین العرب ہے۔ یہ شہر کرد عسکریت پسندوں کے کنٹرول میں ہے۔
استقلال اسٹریٹ میں شام کے چار بج کر 20 منٹ پر دھماکا ہوا تھا جس کے بعد لوگ میں خوف و ہراس پھیل گیا اور یہاں موجود دکانیں اور ریستوران بند کر دیے گئے تھے۔
’ٹی آر ٹی‘ کے مطابق ابتدائی معلومات کی بنیاد پر ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے دھماکے کو دہشت گردی قرار دیا تھا۔
اس سے قبل کی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ ترکیہ کے نشریاتی ادارے ’ٹی آر ٹی‘ کی رپورٹ کے مطابق وزیرِ داخلہ سلیمان صویلو نے تصدیق کی ہے کہ استقلال اسٹریٹ میں دھماکے کی منصوبہ بندی کرنے والے ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مرکزی ملزم کو گرفتار کرنے سے قبل 21 دیگر افراد کو بھی حراست میں لیا گیا تھا۔
ان کے مطابق استنبول کی پولیس مرکزی ملزم کی نشان دہی اور گرفتاری میں کامیاب رہی ہے۔
اس رپورٹ میں خبر رساں اداروں ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ اور ’رائٹرز‘ سے معلومات لی گئی ہیں۔