رسائی کے لنکس

سعودی عرب بتائے، خشوگی کہاں دفن ہیں: ترکی


انقرہ
انقرہ

ترک صدر رجب طیب اردوان نے جمعے کے روز سعودی عرب پر زور دیا کہ وہ اُس مقام کے بارے میں انکشاف کرے جہاں مقتول سعودی صحافی جمال خشوگی دفن ہیں؛ اور ’’تعاون کرنے والے‘‘ مقامی باشندے کی شناخت ظاہر کی جائے جس نے مبینہ طور پر نعش کو ٹھکانے لگایا، جس سے قبل سعودی قونصل خانے میں اُنھیں ہلاک کیا گیا۔

ترکی کے پارلیمان میں ’انصاف اور ترقی پارٹی‘ کے صوبائی ارکان سے گفتگو کرتے ہوئے، اردوان نے کہا کہ صحافی کے قتل سے متعلق ترکی کے پاس مزید ثبوت موجود ہیں۔ تاہم، اُنھوں نے مزید تفصیل پیش نہیں کیے۔

اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ سعودی عرب کے چیف پراسیکیوٹر اتوار کے روز استنبول کا دورہ کریں گے جہاں وہ ترکی کے اہلکاروں سے ملاقات کریں گے، جو خشوگی کے قتل کی تفتیش کا ایک حصہ ہے۔

جمعرات کے روز ایک بیان میں سعودی عرب نے اس بات کو تسلیم کیا کہ معلوم ہوتا ہے خشوگی کی موت ’’منصوبہ بندی کے تحت‘‘ ہوئی، جس بات کا ثبوت ترکی نے فراہم کیا ہے۔

جو بات غیر واضح ہے وہ یہ کہ اس ’قتل عمد‘ میں کون ملوث ہے۔

سعودی بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’وکلائے استغاثہ مشکوک افراد سے تفتیش کر رہے ہیں۔۔۔ تاکہ انصاف کا بول بالا ہو‘‘۔ سعودیوں نے ہلاکت کے واقعے میں ملوث پانچ افراد کو عہدے سے فارغ کر دیا ہے، جب کہ 18 مشکوک افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

بین الاقوامی ناقدین نے، جن میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ بھی شامل ہیں، کہا ہے کہ قتل کی اصل ذمے داری ملک کے فی الواقع حکمراں، ولی عہد محمد بن سلمان کی ہے۔

جمعے کے روز روس نے کہا ہے کہ اُس کے خیال میں صحافی کے قتل میں سعودی شاہی خاندان ملوث نہیں ہے۔

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ ’’شاہ کی جانب سے ایک بیان جاری ہوا ہے، اور ولی عہد (محمد بن سلمان) کی طرف سے سرکاری بیان آیا ہے؛ اور ان بیانات پر یقین نہ کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے‘‘۔

دریں اثنا، سفر پر پابندی اٹھائے جانے کے بعد، مقتول صحافی کے بیٹے صلاح خشوگی کو سعودی عرب سے امریکہ جانے کی اجازت مل گئی ہے، اور وہ روانہ ہو چکے ہیں۔

امریکی محکمہٴ خارجہ کی ترجمان کے مطابق، اپنے حالیہ دورہٴ سعودی عرب کے دوران، امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ’’واضح کیا تھا‘‘ کہ امریکہ اُن کے سفر پر پابندی اٹھائے جانے کا حامی ہے۔

مقتول صحافی واشنگٹن ڈی سی میٹروپولٹن ایریا میں رہائش پذیر تھے۔ تاہم، فوری طور پر یہ واضح نہیں آیا اُن کے بیٹے امریکہ میں کہاں رہیں گے۔

XS
SM
MD
LG