رسائی کے لنکس

روس سے جنگ کا اندیشہ؛ برطانوی آرمی چیف کا شہریوں کو تیاری کا انتباہ


رطانیہ کے آرمی چیف جنرل پیٹرک سینڈرز کی مدتِ ملازمت آئندہ چھ ماہ میں مکمل ہو رہی ہے۔ فائل فوٹو
رطانیہ کے آرمی چیف جنرل پیٹرک سینڈرز کی مدتِ ملازمت آئندہ چھ ماہ میں مکمل ہو رہی ہے۔ فائل فوٹو

برطانیہ کے آرمی چیف جنرل پیٹرک سینڈرز نے کہا ہے کہ برطانوی شہریوں کو روس سے ممکنہ جنگ کے لیے تربیت اور خود کو لیس کرنا چاہیے۔ کیوں کہ "روس ہمارے نظام اور زندگی گزارنے کے طریقے کو شکست دینا چاہتا ہے۔"

برطانیہ کے فوجی سربراہ نے بدھ کو ایک تقریب سے خطاب کے دوران کہا کہ فوجی اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ کسی ممکنہ تنازع کی تیاری ہے جس کے لیے پوری قوم کی حمایت درکار ہوگی۔

برطانوی اخبار ’ٹیلی گراف‘ کی رپورٹ کے مطابق جنرل پیٹرک سینڈرز نے کہا کہ برطانیہ کی فوج بہت چھوٹی ہے۔ اس لیے جنگ کی صورت میں عام عوام کو بھی اس میں شامل ہونے کے لیے طلب کیا جا سکتا ہے۔

برطانوی آرمی چیف کا کہنا تھا کہ اگر روس سے جنگ ہوتی ہے تو حکومت کو پوری قوم کو متحرک کرنا ہوگا۔

واضح رہے کہ برطانیہ کی فوج اہلکاروں کے لحاظ سے اس وقت کئی صدیوں میں اپنی کم ترین سطح پر ہے۔ رپورٹس کے مطابق اس وقت برطانوی فوج کے اہلکاروں کی تعداد لگ بھگ 76 ہزار ہے جب کہ نیوی کے اہلکاروں کی تعداد 32 ہزار اور ایئر فورس میں 31 ہزار اہلکار ہیں۔

برطانوی فوج کے سربراہ جنرل پیٹرک سینڈرز پہلے بھی فوجیوں کی تعداد کم کرنے کے معاملے کے ناقد رہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ روس سے نیٹو کی جنگ کی صورت میں برطانیہ میں تمام مرد و خواتین لڑائی کے لیے تیار ہوں۔

برطانیہ مغربی عسکری اتحاد نیٹو کا رکن ہے اور روس سے اس اتحاد کے جنگ کی صورت میں برطانیہ کو بھی اس میں شامل ہونا ہوگا۔

برطانوی خبر رساں ادارے ’بی بی سی‘ کے مطابق جنرل پیٹرک سینڈرز کا مزید کہنا تھا کہ روس کی یوکرین میں جاری جنگ علاقے پر قبضہ کرنے تک محدود نہیں۔ ان کے بقول، وہ ہمارے نظام کو شکست دینا چاہتے ہیں۔ اس لیے برطانیہ کو ایک ایسی فوج چاہیے جس کے اہلکاروں میں ضرورت کے وقت تیزی سے اضافہ کیا جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین جنگ کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ عمومی فوج جنگ کا آغاز کر سکتی ہے لیکن شہریوں پر مشتمل فوج کے ذریعے اس کو جیتا جا سکتا ہے۔

'فوجی سربراہ کا بیان جنگ کا مفروضہ ہے'

برطانیہ کی حکومت نے فوجی سربراہ کے بیان کو مستقبل میں جنگ کا مفروضہ قرار دیا ہے۔ حکومت کے مطابق اس طرح کے مفروضے مددگار نہیں ہوتے۔

’بی بی سی‘ کے مطابق برطانیہ کے وزیرِ اعظم رشی سونک کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مستقبل کے تنازع کے فرضی منظرنامے زیادہ مددگار نہیں رہے۔ انہوں نے فوج میں عام شہریوں کے جبری طور پر خدمات انجام دینے کے کسی بھی اقدام کو مسترد کیا۔

اسرائیل حماس جنگ: روس کیا کردار ادا کرنا چاہتا ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:14 0:00

برطانوی آرمی چیف کا یہ انتباہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب نیٹو کی ملٹری کمیٹی کے سربراہ ایڈمرل روب باؤر نے حالیہ دنوں میں متنبہ کیا تھا کہ آئندہ 20 برس میں روس سے جنگ کے لیے عام شہریوں کو بھی تیاری کر لینی چاہیے۔ کیوں کہ اس جنگ کی صورت میں عام شہریوں کی زندگی پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔

ایڈمرل روب باؤر کا کہنا تھا کہ اگر جنگ ہوتی ہے تو اقوام کو تیار ہونا چاہیے کہ ان کو مزید لوگ درکار ہوں گے اور ان کو بطور فوجی اہلکار بھرتی یا پھر ریزرو اہلکاروں کے طور پر متحرک کرنا ہوگا۔

برطانیہ کے آرمی چیف جنرل پیٹرک سینڈرز کی مدتِ ملازمت آئندہ چھ ماہ میں مکمل ہو رہی ہے۔ وہ 2022 میں یوکرین کے خلاف روس کی جارحیت کے وقت بھی متنبہ کر چکے تھے کہ برطانیہ کو ’1937 کی تحریک‘ کی طرح کے حالات کا سامنا ہے۔

واضح رہے کہ 1937 میں برطانیہ نے جرمنی کے سربراہ ہٹلر سے مذاکرات کیے تھے تاکہ یورپ میں جنگ نہ ہو۔ البتہ ہٹلر کی قیادت میں جرمنی نے برطانیہ کے اتحادی پولینڈ پر حملہ کر دیا تھا۔

جرمنی کے حملے کے دو روز بعد برطانیہ نے جرمنی کے خلاف اعلان جنگ کر دیا تھا جس کے بعد جنگِ عظیم دوم شروع ہوئی اور اس میں دیگر ممالک شامل ہوتے چلے گئے۔

برطانیہ کے آرمی چیف جنرل پیٹرک سینڈرز نے دو برس قبل بھی کہا تھا کہ برطانیہ کو روس سے خطرے پر جنگ اور اس میں فتح کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے۔

نیٹو کے رکن ملک ناروے کی فوج کے سربراہ نے بھی منگل کو ایک بیان میں کہا تھا کہ روس سے آئندہ تین برس میں جنگ کے خطرے کے پیشِ نظر ناروے کو اپنے دفاعی اخراجات میں اضافے کی ضرورت ہے۔

XS
SM
MD
LG