اقوام متحدہ نے شام میں مشرقی حلب کے باغیوں کے کنٹرول والے سابقہ علاقے میں اقوام متحدہ کے مبصرین کی فوری تعیناتی کا مطالبہ کرتے ہوئے متفقہ طور پر ایک قرارداد کی منظوری دی ہے، جس کے بارے میں فرانس کا کہنا ہے کہ یہ اقدام شامی افواج اور ملیشیاؤں کے ہاتھوں ’’قتل عام‘‘ سے بچانے کے حوالے سے خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔
قرارداد میں اقوام متحدہ اور دیگر اداروں پر زور دیا گیا ہے کہ مشرقی حلب سے انخلا کے کام کی نگرانی کی جائے جب کہ سکیورٹی اور مبصرین کی تعیناتی کے فوری بندوبست کے لیے اقوام متحدہ کےسکریٹری جنرل بان کی مون سے کہا گیا ہے کہ وہ شام اور دیگر فریق سے فوری مشاورت کریں۔
فرانس اور روس کی جانب سے تیار کردہ مسودہٴ قرارداد میں زور دیا گیا ہے کہ تمام فریق کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد اور طبی دیکھ بھال کی غیر مشروط اجازت اور فوری رسائی دی جائے، اور حلب اور شام بھر میں تمام سولین آبادی کی حرمت اور تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔
دریں اثنا، ایسے میں جب جنگ بندی شکوک کی شکار ہے، حلب کے باقی ماندہ باغیوں کے زیر کنٹرول علاقوں اور فوا اور کفریہ کے محصور دو دیہات سے انخلا جاری ہے۔
ترک وزیر خارجہ، میولت کسوگلو نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیر کی رات گئے مشرقی حلب سے 20000 افراد کا انخلا عمل میں لایا گیا ہے۔
اب بھی مشرقی حلب میں ہزاروں افراد پھنسے ہوئے ہیں، جہاں سنہ 2012 میں باغیوں نے کنٹرول سنبھال لیا تھا، لیکن سرکاری افواج کی کارروائی کے نتیجےمیں اپنا تقریباً تمام علاقہ گھنوا دیا ہے۔
اقوام متحدہ کےفند برائے اطفال نے پیر کے روز بتایا کہ مشرقی حلب میں باغیوں کے زیر کنٹرول علاقے میں واقع ایک یتیم خانے کے 47 بچوں کو بحفاظت منتقل کر دیا گیا ہے، حالانکہ اُن میں سے کچھ ابتر حالت میں تھے۔
ادارے کی خاتون ترجمان، ملین جانسن نے بتایا ہے کہ ادارہ اور اُس کے ساجھے دار، اور ساتھ ہی طبی ٹیمیں بچوں کو غذا، کپڑے اور طبی امداد فراہم کر رہے ہیں۔
’یونیسیف‘ نے متنبہ کیا ہے کہ مشرقی حلب میں اب بھی متعدد بچوں کو مشکل حالات کا سامنا ہے۔