واشنگٹن —
رائے عامہ کے تازہ ترین جائزے سے پتا چلتا ہے کہ امریکیوں کی نگاہ میں افغانستان کی جنگ، ویتنام جنگ سے بھی کہیں زیادہ غیر مقبول ہے، جِسے 40سے زائد برس گزر چکے ہیں۔
’سی این این ٹیلی ویژن‘ اور’او آر سی انٹرنیشنل‘ کی جناب سے کرائے جانے والے اِس سروے میں بتایا گیا ہے کہ صرف 17 فی صد امریکی لوگ ایسے ہیں جو افغان جنگ کی حمایت کرتے ہیں، جب کہ 82 فی صد اِس کے مخالف ہیں۔
چار برس قبل، افغان جنگ کے بارے میں ہونے والےرائے عامہ کےایک جائزے میں 52 فی صد امریکی جنگ کے حامی تھے۔
اِس جائزے میں کہا گیا ہے کہ صرف 30 کی فی صد امریکیوںٕ کا خیال ہے کہ امریکہ افغانستان میں جنگ جیت رہا ہے۔
’سی این این‘ کے عام جائزے سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ زیادہ تر امریکی اِس بات کے خواہاں ہیں کہ 2014ء کے اواخر سے قبل ہی امریکی فوجوں کو افغانستان سے نکل آنا چاہیئے، جو حتمی تاریخ صدر براک اوباما نے مقرر کر رکھی ہے۔
’دِی واشنگٹن پوسٹ‘ اور ’اے بی سی نیوز‘ کی طرف سے گذشتہ ہفتے کیے جانے والے، اِسی طرح کے ایک عام جائزے سے معلوم ہوتا ہے کہ زیادہ تر لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ یہ جنگ اِس قابل ہی نہیں تھی کہ اِسے لڑا جاتا۔
’سی این این ٹیلی ویژن‘ اور’او آر سی انٹرنیشنل‘ کی جناب سے کرائے جانے والے اِس سروے میں بتایا گیا ہے کہ صرف 17 فی صد امریکی لوگ ایسے ہیں جو افغان جنگ کی حمایت کرتے ہیں، جب کہ 82 فی صد اِس کے مخالف ہیں۔
چار برس قبل، افغان جنگ کے بارے میں ہونے والےرائے عامہ کےایک جائزے میں 52 فی صد امریکی جنگ کے حامی تھے۔
اِس جائزے میں کہا گیا ہے کہ صرف 30 کی فی صد امریکیوںٕ کا خیال ہے کہ امریکہ افغانستان میں جنگ جیت رہا ہے۔
’سی این این‘ کے عام جائزے سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ زیادہ تر امریکی اِس بات کے خواہاں ہیں کہ 2014ء کے اواخر سے قبل ہی امریکی فوجوں کو افغانستان سے نکل آنا چاہیئے، جو حتمی تاریخ صدر براک اوباما نے مقرر کر رکھی ہے۔
’دِی واشنگٹن پوسٹ‘ اور ’اے بی سی نیوز‘ کی طرف سے گذشتہ ہفتے کیے جانے والے، اِسی طرح کے ایک عام جائزے سے معلوم ہوتا ہے کہ زیادہ تر لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ یہ جنگ اِس قابل ہی نہیں تھی کہ اِسے لڑا جاتا۔