چین نے پیر کے روز امریکی خلائی ادارے ناسا کے سربراہ کی جانب سے اس انتباہ کو ایک غیر ذمہ دارانہ بیان قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا کہ چین فوجی پروگرام کے ایک حصے کے طور پر چاند پر قبضہ کر سکتا ہے۔
اس موقف کی وضاحت میں بیجنگ کے ایک ترجمان نے کہا کہ چین نے ہمیشہ خلا میں قوموں کی برادری قایم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ چین نے گزشتہ دہائی میں اپنے خلائی پروگرام کی رفتار تیز کر دی ہے، جس میں چاند پر تحقیق بھی شامل ہے۔ چین نے 2013 میں پہلی مرتبہ چاند پر بغیر عملے کے لینڈنگ کی تھی اور توقع ہے کہ اس دہائی کے آخر تک وہ خلابازوں کو چاند پر بھیجنے کے لیے، طاقتور راکٹ لانچ کرے گا۔
اس سے قبل ناسا کے ایڈمنسٹریٹر بل نیلسن نے جرمن اخبار بِلڈ میں ، ہفتے کے روز شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ "ہمیں اس پر بہت تشویش ہونی چاہیے کہ چین چاند پر اتر رہا ہے اور کہہ رہا ہے: 'اب یہ ہمارا ہے اور تم باہر رہو ۔"
امریکی خلائی ایجنسی کے سربراہ نے کہا کہ چین کا خلائی پروگرام ایک فوجی پروگرام ہے اور چین نے دوسروں سے آئیڈیاز اور ٹیکنالوجی چرائی ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لی جیان نے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ امریکی نیشنل ایروناٹکس اینڈ اسپیس ایڈمنسٹریشن کے سربراہ نے حقائق کو نظر انداز کیا ہو اور چین کے بارے میں غیر ذمہ دارانہ بات کی ہو۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ، چین کی خلا میں معمول کی اور مناسب تحقیقی کوششوں کے خلاف مسلسل منفی مہم چلارہا ہے، اور اس طرح کے تبصروں کی چین سختی سے مخالفت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین نے خلا میں انسانیت کے مشترکہ مستقبل کی تعمیر کو فروغ دینے پر ہمیشہ زور دیا ہے اور ، خلا میں ہتھیار وں کی کسی دوڑ یا اسے مسلح کرنے کی ہمیشہ مخالفت کی ہے۔
ناسا، اپنے آرٹیمس پروگرام کے تحت، 2024 میں چاند کے گرد چکر لگانے اور 2025 تک عملے کے ساتھ قمری جنوبی قطب کے قریب لینڈنگ کا ارادہ رکھتا ہے۔
چین اس دہائی میں کسی وقت چاند کے قطب جنوبی پر بغیر عملے کے مشن بھیجنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
(خبر کا مواد رایٹرز سے لیا گیا)