عراق میں داعش کی ایک عمارت پر کیے گئے امریکی فضائی حملے کے دوران شدت پسند گروپ کے دو ’’کلیدی اہمیت کے حامل افراد‘‘ ہلاک ہوئے۔
یہ بات بدھ کے روز بغداد میں تعینات فوجی ترجمان، کرنل اسٹیو وارن نے بتائی۔
اُنھوں نے کہا کہ 13 مئی کو ہونے والے اس فضائی حملے میں ابو حمزہ اور ابو صفیان کے ساتھ ساتھ تیسرا نامی گرامی دہشت گرد ہلاک ہوا۔
وارن نے بتایا کہ ابو حمزہ، جو کہ عراق میں القاعدہ کا ایک سابق رُکن تھا، عراق کی لڑائی کے دوران امریکیوں کے خلاف حملوں کی منصوبہ سازی اور اُنھیں عملی جامہ پہنایا کرتا تھا۔ یہ لڑائی 2011 میں ختم ہوئی۔
اُنھوں نے کہا کہ ابو حمزہ عراق میں داعش کے لڑاکوں کے رابطوں، تعناتی میں اضافے اور مالی امور کے معاملات چلانے کا ذمہ دار بھی تھا۔
ابو صفیان پر عراق کے دریائے فرات کی وادی میں کیمیائی ہتھیاروں کے حملوں کا الزام تھا۔
وارن نے کہا کہ امریکہ نے 2015ء سے اب تک داعش کے مجموعی طور پر 120 سرغنوں کو ٹھکانے لگایا ہے۔
تاہم، اُنھوں نے کہا کہ حالیہ دِنوں کے دوران، داعش کے لڑاکوں نے بغداد یا اُس کے مضافات میں کیے گئے حملوں کے ایک سلسلے کی ذمہ داری قبول کی ہے، جن میں گذشتہ ہفتے کے دوران 140 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔