|
امریکہ نے منگل کو ایران کے خلاف اپنی پابندیوں میں اضافہ کرتے ہوئے چار افراد اور دو ایسی کمپنیوں کو نامزد کیا ہے جو اس کے مطابق ایرانی فوج کے لیے کام کر رہے تھے اور "مخاصمانہ سائبر سرگرمیوں میں ملوث"تھے۔
امریکی محکمہ خزانہ نے ایک بیان میں کہا کہ "ان ایکٹرز نے سائبر کارروائیوں کے ذریعے ایک درجن سے زیادہ امریکی کمپنیوں اور سرکاری اداروں کو نشانہ بنایا، جن میں سپیئر فشنگ اور مال ویئر حملےشامل تھے۔"
محکمہ خزانہ نے کہا کہ منگل کو عائد کردہ ان پابندیوں کے ساتھ ساتھ، امریکی محکمہ انصاف اور فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے چار افراد پر امریکی اداروں کو نشانہ بنانے والی سائبر سرگرمیوں میں ان کے کردار کے لیے فرد جرم عائد کی ہے۔
وزارت خزانہ نے کہا کہ یہ افراد اور کمپنیاں ایران کےپاسداران انقلاب کی سائبر الیکٹرانک کمانڈ (IRGC-CEC) کے لیےکام کر رہے تھے۔
محکمہ خزانہ کے دہشت گردی اور مالیاتی انٹیلیجینس کے معاون وزیر برائن نیلسن نے ایک بیان میں کہا، "بدنیت ایرانی سائبر ایکٹر، امریکی کمپنیوں اور حکومت کے اداروں کو ایک ایسی مربوط اورکثیر جہتی مہم میں نشانہ بناتے رہتے ہیں جس کا مقصد ہمارے اہم انفراسٹرکچر کو غیر مستحکم کرنا اور ہمارے شہریوں کو نقصان پہنچانا ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "امریکہ ان نیٹ ورکس کی کارروائیوں کو بے نقاب کرنے اور ان کو درہم برہم کرنے کے لیے ان ٹولز کا استعمال کرنا جاری رکھے گا جو احتساب کو فروغ دینے کے لیے ہمارے پاس موجود ہیں۔
امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے مشرق وسطیٰ میں اسرائیل مخالف پراکسیز کی حمایت کرنے اور یوکرین میں روس کی جنگ کے لیے فوجی مدد فراہم کرنے پر تہران کے خلاف عائد کی جانے والی تعزیرات میں منگل کی پابندیاں تازہ ترین ہیں۔
اس مہینے کے شروع میں اسرائیل کے خلاف تہران کے بڑے پیمانے پر حملے کے جواب میں، امریکہ اور برطانیہ نےگزشتہ ہفتے ایران کے فوجی ڈرون پروگرام کے خلاف وسیع پیمانے پر پابندیوں کا اعلان کیا تھا۔
یہ حملہ یکم اپریل کو دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر کیے گئے اس فضائی حملے کے جواب میں کیا گیا تھاجس کا بڑے پیمانے پر الزام اسرائیل پر لگایا گیا تھا- اس حملےمیں دو جنرلوں سمیت پاسداران انقلاب کے سات ارکان ہلاک ہوئے تھے۔
ان پابندیوں کو سامنے لانے کےایک دن بعد، امریکہ نے تھائی لینڈ میں ایک فرم پر ایرانی پابندیوں کی ساڑھے چار سو سے زیادہ ممکنہ خلاف ورزیوں کی وجہ سے 2 کروڑ ڈالر کا جرمانہ عائدکیا تھا۔
ان خلاف ورزیوں میں ایران کی نیشنل پیٹرولیم کمپنی کی مشترکہ ملکیت والی ایک کمپنی کو تقریباً 300 ملین ڈالرز کے وائر ٹرانسفر شامل تھے۔
اس رپورٹ کے لئے کچھ اطلاعات اے ایف پی سے لی گئی ہیں۔
فورم