رسائی کے لنکس

غزہ جنگ بندی حزب اللہ اور اسرائیل میں موجودہ کشیدگی ختم کر سکتی ہے: امریکہ


پچھلے ہفتے ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ نے لبنان کی جنوبی سرحد پر اسرائیل کے نو فوجی مقامات پر راکٹ اور ہتھیاروں سے لیس ڈرون داغ کر کشیدگی میں اضافہ کیا۔
پچھلے ہفتے ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ نے لبنان کی جنوبی سرحد پر اسرائیل کے نو فوجی مقامات پر راکٹ اور ہتھیاروں سے لیس ڈرون داغ کر کشیدگی میں اضافہ کیا۔

  • غزہ میں جنگ بندی اسرائیل اور لبنان کی سرحد کے ساتھ تنازعات کو ختم کر سکتی ہے: امریکہ
  • یروت میں امریکی خصوصی ایلچی نے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی کم کرنے پر زور دیا ہے۔
  • اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے منگل کو خبردار کیا کہ حزب اللہ کے ساتھ مکمل جنگ کا فیصلہ جلد متوقع ہے۔

ویب ڈیسک — سینئر امریکی حکام کا جنوبی لبنان میں مقیم حزب اللہ کے جنگجوؤں اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے خدشات کے پیش نظر کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی اسرائیل اور لبنان کی سرحد پر تنازعات کو ختم کر سکتی ہے۔

وائس آف امریکہ کے لیے نائک چنگ کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے منگل کو کہا کہ حکام لبنان کے ساتھ اسرائیل کی شمالی سرحد پر جاری لڑائی کو ختم کرنے کے لیے سفارتی راستہ تلاش کر رہے ہیں تاکہ شہری محفوظ طریقے سے اپنے گھروں کو واپس جا سکیں۔

نیٹو کے سیکریٹری جنرل اسٹولٹن برگ کے ساتھ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بلنکن نے کہا کہ حزب اللہ نے اسرائیل کے خلاف کیے جانے والے اقدامات کو غزہ سے جوڑ دیا ہے۔

امریکی انتخابات : بائیڈن، ٹرمپ اور مشرق وسطی
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:21 0:00

انہوں نے کہا کہ "اگر ہم (غزہ میں) جنگ بندی کرا لیتے ہیں تو ان کے خیال میں یہ امکان بڑھ جائے گا کہ ہم شمال میں بحران کا سفارتی حل تلاش کر سکتے ہیں۔"

دوسری جانب بیروت میں امریکہ کے خصوصی ایلچی ایمس ہوکسٹائن نے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی کم کرنے پر زور دیا ہے۔

انہوں نے منگل کو لبنان کو اسرائیل الگ کرنے والی حد بندی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ غزہ میں جنگ بندی بلیو لائن کے پار تنازع کو بھی ختم کر سکتی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ایران کی حمایت یافتہ عسکری تنظیم حزب اللہ نے لبنان کی جنوبی سرحد پر اسرائیل کے نو فوجی مقامات پر راکٹ اور ہتھیاروں سے لیس ڈرون داغ کر کشیدگی میں اضافہ کیا تھا۔

گزشتہ سال اکتوبر کے بعد حزب اللہ کا یہ سب سے بڑا حملہ تھا۔ اکتوبر میں غزہ میں جنگ کے آغاز کے ساتھ ہی حزب اللہ نے اسرائیل کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے کا آغاز کیا تھا۔

ادھر اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے منگل کو خبردار کیا کہ حزب اللہ کے ساتھ مکمل جنگ کا فیصلہ جلد متوقع ہے اس کے باوجود کہ امریکہ کسی بھی طرح کشیدگی کو روکنے کی کوشش کرتا ہے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق امریکی ایلچی ایمس ہوکسٹائن کو لبنان بھیجا گیا تھا تاکہ وہ لبنان کی جنوبی سرحد پر بڑھتی کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کر سکیں۔

حزب اللہ کے ساتھ بڑھتی کشیدگی کے دوران تنظیم کی جانب سے اس طرح کے اشارے ملے ہیں کہ وہ اسرائیل کے تیسرے بڑے شہر حیفہ پر حملہ کرسکتی ہے۔

کٹز نے ایک ایکس پوسٹ میں کہا کہ حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ کے حیفہ کی بندرگاہوں کو نقصان پہنچانے کی دھمکیوں کے تناظر میں ہم اس وقت کے بہت قریب پہنچ گئے ہیں کہ جب حزب اللہ اور لبنان کے خلاف کھیل کے قوانین تبدیل کرنے کا فیصلہ کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک مکمل جنگ میں حزب اللہ کو تباہ کردیا جائے گا اور لبنان کو سخت شکست دی جائے گی۔

اس خبر میں شامل بعض مواد خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG