امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان میں نو مئی کے احتجاجی مظاہروں کے بعد حراست میں لیے جانے والے امریکی شہریوں کے بارے میں پاکستانی حکومت سے رابطے میں ہیں۔
محکمہ خارجہ کے پرنسپل نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے یہ بات محکمہ خارجہ میں منگل کے روز معمول کی پریس بریفنگ میں ایک سوال کے جواب میں کہی۔
اس سوال کے جواب میں کہ آیا عمران خان کی حکومت کو ختم کرنے میں امریکہ کو استعمال (Manipulate) کیا گیا ؟جیسا کہ عمران خان نے پیر کے روز ایک آن لائن پبلیکشن ' دی انٹر سیپٹ' کو ایک انٹرویو میں کہا ہے، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا، " یہ الزامات یکسر غلط ہیں۔ آپ نے مجھے پہلے بھی کہتے ہوئے سنا ہے کہ پاکستانی سیاست کے بارے میں فیصلہ پاکستانی عوام کو کرنا ہے۔ انہیں اسے اپنے آئین اور قوانین کے مطابق دیکھنا ہوگا۔"
واضح رہے کہ پیر کے روز پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے ' دی انٹر سیپٹ' کو ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ایک سابق پاکستانی سفیر اور پاکستانی فوج کے سابق سربراہ جنرل باجوہ نے ان کاا قتدار ختم کرنے کی سازش کی اور اس میں امریکہ کو (Manipulate) کرنے کی کوشش کی۔
امریکی محکمہ خارجہ کے پرنسپل نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے مزید کہا،" امریکی اقدار پاکستان کے ساتھ طویل المدت تعاون کی حامل ہیں اور ہم ایک خوشحال اور جمہوری پاکستان کو امریکی مفادات کے لیے اہم سمجھتے ہیں۔ اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔"
اس سوال پر کہ پاکستان میں نو مئی کے احتجاجی مظاہروں کے بعد بعض امریکی شہریوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ کیا امریکہ ان کے اہلِ خانہ سے رابطے میں ہے کہ ان کی رہائی میں مدد ملے؟
ترجمان پٹیل نے کہا وہ "پرائیویسی کنسرنز" کی وجہ سے ہر کیس کی خصوصیت پر بات نہیں کریں گے لیکن انہوں نے کہا،" بلاشبہ جب کوئی امریکی شہری بیرونِ ملک گرفتار ہوتا ہے تو ہم اس کی مدد کے لیے فوراً تیار ہوتے ہیں اور توقع کرتے ہیں کہ پاکستانی حکام ان زیرِ حراست افراد کو حاصل مکمل آزادانہ اور مکمل منصفانہ ٹرائل کی ضمانت کا احترام کریں گے۔"
نو مئی کے پر تشدد ہنگاموں کے بعد پاکستان میں پولیس نے لوگوں کی پکڑ دھکڑ کا جو سلسلہ شروع کیا اس میں امریکی شہریت کی حامل ایک فیشن ڈیزائنر خدیجہ شاہ کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔
پاکستانی پولیس کے زیرِ حراست خدیجہ کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا،" ہم خدیجہ شاہ کے کیس کو دیکھ رہے ہیں اور ہم نے پاکستانی عہدیداروں سے کہا ہے کہ انہیں قونصلر تک رسائی دی جائے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ غالباً خدیجہ شاہ دہری شہریت رکھتی ہیں چنانچہ ہم پاکستانی حکومت کے ساتھ ان کے بارے میں براہِ راست بات کر رہے ہیں۔
پاکستان کی سیاسی صورتحال سے متعلق امریکی اراکین کانگریس کے خط کا جواب
اس سے قبل امریکی محکمہ خارجہ کے بیورو آف لیجسلیٹو افئیرز کی اسسٹنٹ سیکریٹری، ناز دراک اولو نے امریکی اراکینِ کانگریس کی جانب سے پاکستان کی سیاسی صورتحال سے متعلق لکھے جانے والے ایک خط کا تحریری جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک خوشحال، جمہوری پاکستان جہاں اس کے شہریوں کے حقوق کا احترام کیا جاتا ہو، امریکی مفادات کے لیے اہم ہے اورجیسا کہ امریکی وزیرِ خارجہ نے نو مئی کو امید ظاہر کی تھی ، ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں بدلتی ہوئی صورتِ حال قانون کی حکمرانی اور پاکستان کے آئین سے ہم آہنگ رہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ مہینے کی نو تاریخ کو سابق وزیر اعظم عمران خان کی اسلام آباد کی ایک عدالت سے گرفتاری کے بعد پاکستان کی سیاسی صورتحال میں آنے والی تبدیلیوں کے بعد امریکی ریاست مشی گن کی ڈیمو کریٹک رکنِ کانگریس ایلیسا سلوٹکن اور ریاست پنسلوانیاسے ریپبلکن رکنِ کانگریس برائن فٹز پیٹرک نے امریکی وزیرِخارجہ کے نام ایک خط لکھا تھا ، جس میں پاکستا ن کی موجودہ سیاسی صورتِ حال اور نو مئی کے واقعات کے بعد میڈیا کی آزادی اورلوگوں کی پکڑ دھکڑ سے پیدا شدہ انسانی حقوق کی صورتِ حال کی جانب توجہ دلائی تھی۔ اس خط پر 60 سے زیادہ امریکی اراکینِ کانگریس کے دستخط تھے۔
اس خط کے رد عمل میں پاکستانی دفترِ خارجہ کی جانب سےکہا گیا تھا، کہ" پاکستان اپنے تمام شہریوں کے حقوق اور املاک کی حفاظت کے بارے میں اپنی آئینی ذمے داریاں پوری کرنے کے عزم پر قائم ہے۔ ان آئینی ضمانتوں اور بنیادی آزادیوں کو قانون و انصاف میں تحفظ حاصل ہے۔"
رکنِ کانگریس سلوٹکن کے نام خط میں معاون امریکی وزیرِ خارجہ دراک اولو نے مزید لکھا ہے، کہ " محکمہ خارجہ حکومتِ پاکستان اور ملک میں دیگر متعلقہ فریقوں کے ساتھ قریبی رابطے برقرار رکھتا ہے اور ہم سب کے لیے جمہوری اصولوں اور قانون کی حکمرانی برقرار رکھنے کی حمایت کرتے ہیں۔"
امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے امریکی کانگریس وومن ایلیسا سلوٹکن کے خط کے جواب میں محکمہ خارجہ کی 2022 کی انسانی حقوق کی رپورٹ کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں پاکستان میں آزادئ اظہاربشمول پریس کے ارکان اور سیاست میں سب کی شمولیت پر خاصی تشویش کا اظہار کیا گیاتھا۔
امریکی معاون وزیرِ خارجہ دراک اولو کے خط میں کہا گیا،" جیسا کہ ہم دیگر ملکوں میں کرتے ہیں، محکمہ خارجہ اور اسلام آباد میں ہمارا مشن، ان امور پر پاکستان کے حکام اور سول سوسائٹی کے ارکان سے باقاعدگی کے ساتھ گفتگو کرتے ہیں۔"
خط میں مزید کہا گیا،" پاکستان ایک قابلِ قدر شراکت دار ہے اور محکمہ خارجہ جمہوری اصولوں کے یکساں اطلاق، انسانی حقوق کے احترام اور سب کے لیے قانون کی حکمرانی کی حمایت کی غرض سے، پاکستانی حکومت اور سول سوسائٹی کے تمام شعبوں سے رابطے برقرار رکھے گا۔"
خط میں پاکستان کے ساتھ وسیع البنیاد تعلقات کے فروغ کے لیے کانگریس کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا گیا،" کانگریس کے ساتھ ہمارا کام، بشمول ایک خوشحال، جمہوری اور انسانی حقوق کا حترام کرنے والے پاکستان کے، امریکی مفادات کے فروغ کے لیے اہم ہے۔"