رسائی کے لنکس

صدر علوی کی فوجی تنصیبات پر حملوں کی مذمت، پی ٹی آئی کے کئی اہم رہنما گرفتار


صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد فوجی اور سرکاری املاک کو نذرِ آتش کرنے اور توڑ پھوڑ کے واقعات کی مذمت کی ہے۔

جمعرات کو اپنی ٹوئٹ میں صدر نے کہا کہ وہ عمران خان کی گرفتاری کے دوران اُنہیں زدوکوب کرنے اور بعد کی صورتِ حال پر شدید تشویش میں مبتلا ہیں۔

صدر علوی کا مزید کہنا تھا کہ گرفتاری کے بعد ہونے والے ہنگاموں کے دوران انسانی جانوں کے ضیاع کے واقعات دل دہلا دینے والے اور انتہائی افسوس ناک ہیں۔

صدرِ پاکستان کے بقول احتجاج ہر شہری کا قانونی حق ہے، لیکن اسے قانون کے دائرے میں رہنا چاہیے۔ کچھ شرپسندوں نے جس طرح سے سرکاری املاک بالخصوص سرکاری اور فوجی عمارتوں کو نقصان پہنچایا ہے وہ قابلِ مذمت ہے۔

ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ اُنہوں نے سیاسی اور عسکری قیادت کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔ جبر اور گرفتاریوں کے بجائے سیاسی طور پر معاملات حل کرنے چاہئیں۔

پی ٹی آئی پر پابندی کا ابھی کوئی ارادہ نہیں: خرم دستگیر


پاکستان کے وفاقی وزیر اور مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ حکومت، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر پابندی لگانے کا ابھی کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔ لیکن اگر ثبوت اور شواہد سامنے آتے ہیں کہ پاکستان کے مفادات اور عوام کی جان و مال کو بطور جماعت دانستہ نقصان پہنچایا گیا ہے تو ایسا ضرور سوچا جاسکتا ہے۔

اسلام آباد میں وائس آف امریکہ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں ان کا کہنا تھا جماعتوں کو کالعدم قرار دینے سے ان کا سیاست اور معاشرے میں عمل ختم نہیں ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی ترجیح ہے کہ جلاؤ گھیراؤ میں ملوث لوگوں سے انفرادی طور پر قانون کے ذریعے سختی سے نمٹیں۔

خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ "ہماری جبلت میں یہ نہیں ہے کہ کسی سیاسی جماعت کو کالعدم قرار دیا جائے اور کوشش یہ ہے کہ اگر کوئی سیاسی جماعت بطور سیاسی جماعت چلنا چاہتی ہے تو چلے۔"

عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک کے مختلف شہروں میں تحریکِ انصاف کے پرتشدد احتجاج پر گفتگو کرتے ہوئے خرم دستگیر نے کہا کہ یہ عجیب معاملہ ہے کہ پی ٹی آئی سربراہ کو احتساب بیورو نے اپنی تحویل میں لیا ہے۔ لیکن نیب دفاتر کے باہر احتجاج کے بجائے پی ٹی آئی دفاعی اداروں کی عمارتوں پر حملہ آور ہوئی ہے۔

علی محمد خان اور اعجاز چوہدری بھی گرفتار

سیکیورٹی اداروں نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماوں علی محمد خان اور اعجاز چوہدری کو اسلام آباد سے گرفتار کر لیا ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق دونوں رہنما سپریم کورٹ جا رہے تھے جب ان کوحراست میں لیا گیا۔

’کسی سیاست دان کی گرفتاری پر پوری ریاست کا نقصان ہوتا ہے‘

فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان کے وزیرِ خارجہ اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جب کوئی سیاست دان گرفتار ہوتا ہے تو پوری ریاست کا نقصان ہوتا ہے۔

کراچی میں وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کسی سیاسی رہنما کی گرفتاری پر پیپلز پارٹی نے نہ تو کبھی خوشی منائی، نہ ہی جشن منایا یا مٹھائی تقسیم کی۔

انہوں نے کہا کہ نیب کے قوانین میں ترامیم موجودہ حکومت نے کی تھیں جس کی تحریکِ انصاف نے مخالفت کی تھی لیکن اب ان ترامیم کا فائدہ عمران خان کو ہوگا۔

وزیرِ خارجہ نے کہا کہ اب نیب کسی بھی ملزم کو 90 دن کے بجائے صرف 14 دن تک تفتیش کے لیے حراست میں رکھ سکتا ہے۔

ان کے مطابق پیپلز پارٹی نے جب بھی نیب کو ختم کرنے کی بات کی تو عمران خان نے اس کی مخالفت کی اور نیب بچاؤ مہم شروع کی۔

شاہ محمود قریشی سمیت پی ٹی آئی کے کئی اہم رہنما گرفتار

فائل فوٹو
فائل فوٹو

اسلام آباد پولیس نے تحریکِ انصاف کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی، مسرت جمشید چیمہ اور ملیکہ بخاری سمیت کئی دیگر اہم مرکزی رہنماؤں کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔

اسلام آباد پولیس نے جمعرات کی صبح ایک ٹوئٹ میں بتایا ہے کہ تمام قانونی تقاضے مکمل کرنے کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔

وفاقی پولیس کا کہنا ہے کہ منصوبہ بندی کے تحت جلاؤ گھیراؤ اور پرتشدد مظاہروں پر اکسانے والوں کے خلاف نقص امن کے خطرے کے تحت گرفتاریاں کی گئی ہیں۔

اسلام آباد پولیس نے پی ٹی آئی کے مزید رہنماؤں کی گرفتاریوں کا بھی اندیشہ ظاہر کیا ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق شاہ محمود قریشی کو گلگت بلتستان ہاؤس اسلام آباد سے حراست میں لیا گیا ہے۔تحریکِ انصاف نے بھی اپنے وائس چیئرمین کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔

پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر شہباز گل نے شاہ محمود قریشی کی گرفتاری پر اپنے بیان میں مقتدر حلقوں پر الزام لگایا کہ سب کی آواز بند کی جا رہی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے گرفتاری سے قبل ویڈیو پیغام میں کہا کہ "یہ حقیقی آزادی کی تحریک ہے۔ عمران خان نے اپنی گرفتاری کی صورت میں انہیں قیادت کی ذمہ داری سونپی تھی۔"

انہوں نے کہا کہ وہ چالیس برس سے سیاست کر رہے ہیں اور ان کا دامن صاف ہے۔ انہوں نے کوئی اشتعال انگیز بیان نہیں دیا جب کہ ان پر قائم مقدمات سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے ہیں۔

شاہ محمود قریشی کا دعویٰ تھا کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد ہونے والے احتجاج میں لگ بھگ 50 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

ایک دن قبل پی ٹی آئی نے بتایا تھا کہ عمران خان نے اپنی گرفتاری کی صورت میں پی ٹی آئی کی قیادت کے لیے سات رکنی کمیٹی بنائی تھی جس کی سربراہی شاہ محمود قریشی کو سونپی گئی تھی۔

شاہ محمود قریشی کی گرفتاری کے بعد اب یہ واضح نہیں ہے کہ پی ٹی آئی کی قیادت کون کرے گا۔

واضح رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری سے قبل پارٹی کے مرکزی رہنما فواد چوہدری نے کہا تھا کہ اگر عمران خان کو گرفتار کیا گیا تو پارٹی کے تحریک ایک ایسی تحریک میں تبدیل ہو جائے گی جس کا قائد کوئی نہیں ہو گا۔

گلگت بلتستان کے وزیرِ اعلٰی کو نظر بند کر دیا گیا

گلگت بلتستان کے وزیرِ اعلٰی خالد خورشید کو اسلام آباد میں گلگت بلتستان ہاؤس میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔

مقامی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری گلگت بلتستان کے باہر تعینات کر دی گئی ہے۔

وزیرِ اعلٰی گلگت بلتستان پر یہ الزام ہے کہ اُنہوں نے تحریکِ انصاف کے رہنماؤں کو پناہ دی اور سرکاری وسائل کا غلط استعمال کیا۔

یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ نقصِ امن کے خدشے کے پیشِ نظر وزیرِ اعلٰی کو نظر بند کیا گیا ہے۔

واشنگٹن ڈی سی میں پاکستانی سفارت خانے کے باہر احتجاج

فوج کا بیان نفرت اور انتقام پر مبنی بیانیے کا مجموعہ ہے: تحریکِ انصاف

پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے عمران خان کی گرفتاری کے بعد ہونے والے مظاہروں پر فوج کے جاری کردہ بیان کو نفرت اور انتقام پر مبنی بیانیے کا مجموعہ قرار دیا ہے۔

پی ٹی آئی نے جمعرات کو ایک بیان میں فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کےبیان پر ردِ عمل دیتے ہوئے اسے حقائق سے متصادم قرار دیا ہے۔

پی ٹی آئی کے مطابق فوج کا اعلامیہ زمینی صورتِ حال کے ناقص ادراک پر مبنی ہے۔ یہ اعلامیہ ملک کی مقبول اور بڑی سیاسی جماعت کے خلاف نفرت و انتقام پر مبنی بیانیے کا افسوس ناک مجموعہ ہے۔

بیان کے مطابق تحریک انصاف جمہوری جماعت ہے جو پر امن، غیر متشدد اور قانون پر کاربند رہتے ہوئے مقاصد کے حصول پر یقین رکھتی ہے جس نے ہمیشہ آئین و قانون سے انحراف کی حوصلہ شکنی کی ہے۔

سرکاری و نجی اداروں پر حملوں میں ملوث 1386 افراد کو گرفتار کر لیا: ترجمان پنجاب پولیس

فائل فوٹو
فائل فوٹو

پنجاب پولیس کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ سرکاری و نجی اداروں پر حملوں کے الزام میں مجموعی طور پر 1386 افراد کو گرفتار کیا گیاہے۔

بیان کے مطابق گرفتار کیے گئے شر پسند عناصر، اداروں پر حملوں اور توڑ پھوڑ، جلاؤ گھیراؤ اور تشدد کے واقعات میں ملوث تھے۔

ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ حالیہ ہنگاموں کے دوران پولیس کے زیرِ استعمال 69 گاڑیوں کی توڑ پھوڑہوئی اور ان میں سے بعض کو نذر آتش بھی کیا گیا۔

پنجاب پولیس کے ترجمان کے مطابق پرتشدد کارروائیوں میں صوبے بھر میں 145 سے زائد پولیس افسران و اہلکار شدید زخمی ہوئے ہیں۔

وفاقی پولیس نے کہا ہے کہ عوام میں افواہیں اور اشتعال پھیلانے سے گریز کیا جائے۔

XS
SM
MD
LG