شمیم شاہد
جنوبی وزیرستان میں دو متحارب قبائلی گروپوں کے درمیان جائیداد کی ملکیت پر پچھلے کئی برسوں سے تنازع چلا آ رہا ہے اور ایک روز قبل دونوں گروپوں کے مسلح افراد نے مورچہ بند ہو کر ایک دوسرے کے خلاف فائرنگ شروع کی جو جمعے کے روز بھی جاری رہی۔
فائرنگ کے نتیجے میں اب تک کم از کم 5 افراد ہلاک اور ایک سرکاری عہدیدار سمیت11 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
جنوبی وزیرستان کی انتظامیہ میں شامل عہدیدار وں نے بتایا کہ مرکزی قصبے وانا سے لگ بھگ30 کلو میٹر دور چینی خواہ میں احمدزئی وزیر کی ذیلی شاخ کرے خیل اور دوتانی قبائل کے درمیان پچھلے کئی برسوں سے تنازع چلا آ رہا ہے۔
جمعرات کے روز دونوں متحارب قبیلوں سے تعلق رکھنے والے مسلح افراد ایک دوسرے کے خلاف مورچہ زن ہو گئے اور فائرنگ شروع کر دی۔
جدید اور خودکار ہتھیاروں سے فائرنگ کا سلسلہ جمعہ کے روز بھی جاری رہا۔ جمعہ کے دن انتظامیہ نے متحارب فریقین کے درمیان جنگ بندی کے لئے قبائلی راہنماؤں پر مشتمل ایک وفد روانہ کیا۔ قبائلی راہنماؤں کے جرگے پر مارٹر گولہ گرنے سے 3 افراد ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہو گئے۔
ہلاک ہونے والوں میں ایک سرکردہ قبائلی راہنما جبکہ زخمیوں میں نائب تحصیلدار بھی شامل ہے۔
جرگے پر مارٹر گولہ لگنے کے فوراً بعد سیکیورٹی فورسز کے اہل کار موقع پر پہنچ گئے اور انہوں نے روایتی قبائلی جرگے کے ذریعے عارضی فائر بندی کرا دی۔۔
تنازعے کے مستقل حل کے لئے پولیٹیکل انتظامیہ نے ایک بڑا جرگہ تشکیل دیا ہے۔ جرگے پر حملے کے خلاف حکام نے ایف آر ٹانگ اور ڈیرہ اسماعیل خان میں دوتانی قبائل کے خلاف کارروائی شروع کر دی ہے۔
حکام کے مطابق اب تک دو درجن افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے، جبکہ احمد زئی وزیرقبائل کے سرکردہ راہنما کی مارٹر گولے میں ہلاکت کے بعد وانا میں بھی کشیدگی کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
جنوبی وزیرستان کے پولیٹیکل ایجنٹ سہیل خان نے کہا ہے کہ حریف فریقین سے مورچے خالی کروا ئے جارہے ہیں جبکہ فوج کے اہل کاروں نے بھاری مقدار میں جدید اور خود کار ہتھیار قبضے میں لیے ہیں۔