رسائی کے لنکس

بھارت نے پاکستان سے حافظ سعید کی حوالگی کا مطالبہ کیوں کیا؟


بھارت نے کہا ہے کہ اس نے پاکستان سے جماعت الدعوة کے چیف اور ممبئی حملوں کے مبینہ منصوبہ ساز حافظ سعید کی حوالگی کے لیے تازہ درخواست بھیجی ہے۔ جس کے ساتھ کچھ ایسی دستاویزات بھی ہیں جن سے ممبئی حملوں اور بھارت میں دیگر دہشت گرد سرگرمیوں میں ان کے ملوث ہونے کا ثبوت ملتا ہے۔

بھارت کے مطابق ان کی حوالگی کی اپیل اس لیے کی گئی تاکہ بھارت میں ان کے خلاف عدالتی کارروائی چلائی جا سکے۔ تاہم پاکستان نے بھارت کی یہ درخواست مسترد کر دی ہے۔

حافظ سعید کی حوالگی سے متعلق بھارت کی باضابطہ درخواست سے قبل ہی یہ معاملہ خبروں کی زینت بن چکا تھا۔

دونوں ملکوں کے درمیان تحویلِ ملزمان کا کوئی معاہدہ نہیں ہے لیکن اس کے باوجود بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے جمعے کو اپنی پریس بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ حافظ سعید کی حوالی کے لیے اسلام آباد میں واقع بھارتی ہائی کمیشن کے توسط سے درخواست اسلام آباد کو ارسال کی ہے۔

پاکستانی دفترِ خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ کا بھارتی درخواست کی تصدیق کرتے ہوئے کہنا ہے کہ "پاکستان کو بھارتی اتھارٹی کی جانب سے نام نہاد منی لانڈرنگ کیس میں حافظ سعید کی حوالگی کی درخواست موصول ہوئی ہے۔ لیکن دونوں ملکوں کے درمیان ملزمان کی حوالگی کا کوئی معاہدہ نہیں۔"

بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کے مطابق حافظ سعید بھارت میں کئی کیسز میں مطلوب ہیں اور اقوامِ متحدہ نے بھی انہیں دہشت گرد قرار دیا ہے۔

ان کے بقول ہم پاکستان اور دیگر ملکوں کے سامنے ان مجرمانہ اور دہشت گرد وارداتوں کے معاملات اٹھاتے رہے ہیں جن میں حافظ سعید ملوث رہے ہیں۔

نئی دہلی کے اخبار ’ہندوستان ٹائمز‘ نے معاملے سے باخبر ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ بھارت میں حافظ سعید کے خلاف ایک نیا کیس درج ہونے کے بعد حوالگی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ نیا کیس ممبئی حملوں سے متعلق نہیں ہے۔ البتہ حافظ سعید کے خلاف کچھ ایسے شواہد ملے ہیں جس کے بعد نئی دہلی نے اسلام آباد سے ان کی حوالگی کی درخواست کی ہے۔

حافظ سعید کی حوالگی، غیر متوقع اقدام

نئی دہلی کے تجزیہ کار بھارت کے اس قدم کو بھارت اور پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات کے تناظر میں دیکھ رہے ہیں۔

عالمی امور کے سینئر تجزیہ کار اسد مرزا نے اسے بھارت کا غیر متوقع اقدام قرار دیا۔ ان کے بقول اس وقت نہ تو ان کے تعلق سے کوئی خبر آرہی تھی اور نہ ہی دہشت گردی کے واقعات ہو رہے تھے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے حافظ سعید کی حوالگی کی درخواست کو حکومت کی ’پرو ایکٹیو ڈپلومیسی‘ قرار دیا اور کہا کہ مودی حکومت عوام کو یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ حکومت ملکی سلامتی اور دہشت گردی کے معاملے میں سنجیدہ ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔

بھارتی میڈیا پاکستان سے حافظ سعید کی حوالگی کے مطالبے کو وزیرِ اعظم نریندر مودی کا ماسٹر اسٹروک قرار دے رہا ہے۔ اسد مرزا کہتے ہیں ہم نئی دہلی حکومت کے اقدام کو دونوں ملکوں میں آئندہ برس ہونے والے عام انتخابات کی روشنی میں بھی دیکھ سکتے ہیں۔

ان کے خیال میں اگر پاکستان کی جانب سے کوئی ایسا بیان آتا ہے جس سے مودی حکومت فائدہ اٹھا سکے تو وہ اس بیان کا انتخابی مہم میں استعمال کرتے ہوئے اور انتخابات میں فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے گی۔

واضح رہے کہ پاکستان میں آئندہ برس آٹھ فروری جب کہ بھارت میں اپریل اور مئی میں عام انتخابات ہونا ہیں۔

اسد مرزا کے بقول، "پاکستان میں جو سیاسی منظرنامہ ابھر کر سامنے آرہا ہے اور جس میں ممکن ہے کہ عمران خان کو الیکشن نہ لڑنے دیا جائے، ایسی صورت میں نواز شریف ایک اہم امیدوار کی حیثیت سے سامنے آئیں گے۔ ان کے دورِ حکومت میں دونوں ملکوں کے تعلقات بہت اچھے رہے ہیں۔ ممکن ہے کہ بھارتی حکومت چاہ رہی ہو کہ وہاں پھر نواز شریف کی حکومت بنے۔"

تاہم وہ اس بات پر اصرار کرتے ہیں کہ مودی حکومت کے لیے سب سے بڑا ہدف بھارت کے عام انتخابات ہیں۔ ایسے میں مودی حکومت یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ وہ داخلی مسائل کے علاوہ سیکیورٹی مسائل پر بھی سنجیدہ ہے اور وہ ملکی دفاع کے لیے ہر ممکن قدم اٹھا سکتی ہے۔

واضح رہے کہ 2008 میں ممبئی کے تاج ہوٹل اور دیگر مقامات پر دہشت گرد حملوں میں 166 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ حملے میں زندہ پکڑے جانے والے شخص اجمل قصاب کو قانونی کارروائی کے بعد 2012 میں پھانسی دی گئی تھی۔

بھارت ان حملوں کا الزام پاکستان پر عائد کرتا رہا ہے اور حافظ سعید کو حملے کا ماسٹر مائنڈ قرار دیتا ہے تاہم حافظ سعید ممبئی حملوں میں ملوث ہونے کی تردید کرتے رہے ہیں۔

پاکستان میں حافظ سعید کے خلاف دہشت گردی کی اعانت کے الزام میں عدالتی کارروائی چلتی رہی ہے۔ گزشتہ سال اپریل میں ایک عدالت نے 'ٹیرر فنڈنگ' کے الزام میں انہیں 31 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

حکومتِ پاکستان نے حافظ سعید کی جماعت 'جماعت الدعوۃ' پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ امریکہ نے 2001 میں انہیں دہشت گرد قرار دیا تھا اور ان پر ایک کروڑ ڈالر کا انعام بھی رکھا ہے۔

میڈیا ادارے ’زی نیوز‘ کے ریتیش سری واستو کا کہنا ہے کہ حافظ سعید کی حوالگی کا مطالبہ مودی حکومت کا ایک ماسٹر اسٹروک ہے۔ کیوں کہ بقول ان کے اس وقت پاکستان اپنے عالمی امیج کو بہتر بنانے اور ’دہشت گردی کی محفوظ پناہ گاہ‘ کے ٹیگ کو ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے۔

ان کے بقول حکومت کے اس اقدام سے پاکستان پر دباؤ بڑھے گا اور سرحد پار سے ہونے والی دہشت گردی کے مودی حکومت کے بیانیے کو مزید تقویت حاصل ہوگی۔

اسد مرزا کے خیال میں مودی حکومت انتخابات میں اپنی کامیابی کے امکانات کو تقویت بخشنے کے لیے کئی اقدامات اٹھا رہی ہے جن میں 22 جنوری کو ایودھیا میں تعمیر ہونے والے رام مندر کا افتتاح بھی ہے۔

وزیرِ اعظم نریندر مودی نے ہفتے کو ہی ایودھیا میں 150 ارب روپے کے متعدد ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کیا جن میں ایئرپورٹ اور ریلوے اسٹیشن کی تعمیر نو، ہائی ویز کی تعمیر اور ایودھیا میں ریلوے لائن کو ڈبل کرنے کے پراجیکٹس شامل ہیں۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

فورم

XS
SM
MD
LG