|
امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس میں لگی آگ نے بدھ کے روز مزید شدت اختیار کر لی جس میں کم از کم پانچ افراد ہلاک ہوگئےاور ہزاروں لوگو ں کو اپنے گھر چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہونا پڑا۔
آگ کی وجہ سے دھویں نے پورے شہر کو اپنی لپیٹ میں لےلیا جب کہ میٹروپولیٹن علاقے میں پیسیفک کوسٹ سے لے کر پیساڈینا تک مکانات تباہ ہو گئے ۔ لاس اینجلس میں ایک مقام پر لگی آگ کو شہر کی جدید تاریخ میں سب سے زیادہ تباہ کن کہا جار ہا ہے جس نےگروسری اسٹورز اور بینکوں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا۔
ہزاروں فائر فائٹرز پہلے ہی آگ بجھانے کی کوشش کر رہے ہیں جب کہ لاس اینجلس کے فائر ڈپارٹمنٹ نے آف ڈیوٹی اور ریاست سے باہر کے فائر فائٹرز کو مدد کے لیے طلب کر لیا ہے ۔
طوفانی ہواؤں کی وجہ سے کچھ دیر کے لیے پانی ڈالنے والے جہازوں کو اپنی پرواز روکنی پڑی ۔ لاس اینجلس کاؤنٹی فائر چیف انتھونی مرونے کا کہنا تھا کہ ایک ہزار سے زیادہ عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں ۔بہت سے لوگ آگ سے زخمی ہوئے ہیں جن میں پہلے مدد کو آنے والے عملے کے ارکان بھی شامل ہیں۔
اطلاعات کے مطابق کم از کم ستر ہزار لوگوں کو گھر خالی کرنے کے لیے کہہ دیا گیا ہے اور یہ تعداد تبدیل ہو رہی ہے کیوں کہ گھر خالی کرنے کے احکامات مسلسل دئے جا رہے ہیں۔
شہر کے مغرب میں پیلو سیڈز کےمقام پر آگ نے 29 مربع کلومیٹر علاقے کو جھلسا دیا ہے۔ اس کے شمال میں ایٹن کے مقام پر آگ نے 43 مربع کلومیڑ علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔
اے پی کے مطابق 15 لاکھ لوگ بجلی کے بغیر ہیں۔
امریکہ محکمہ دفاع آگ بچھانے میں مدد کے لیے دس نیوی ہیلی کاپٹر بھیج رہا ہے۔
نقل مکانی کے احکامات کے بعد بڑی تعداد میں شہریوں نے محفوظ مقامات کا رخ کر لیا ہے۔ اس دوران سڑکوں پر گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں جب کہ کئی لوگوں کو اپنی گاڑیاں چھوڑ کر پیدل علاقہ خالی کرنا پڑا ہے۔
کیلی فورنیا کے جنوبی علاقوں میں حالیہ خشک ہواؤں کی وجہ سے اوسط درجۂ حرارت میں بھی اضافہ ہوا ہے اور اس سیزن میں بارشیں بھی بہت کم ہوئی ہیں۔ مئی سے اب تک جنوبی کیلی فورنیا میں صفر اعشاریہ دو پانچ سینٹی میٹر سے بھی کم بارشیں ریکارڈ کی گئی ہیں۔
کیلی فورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے منگل کو ہی لاس اینجلس میں ہنگامی حالات کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے علاقے میں بعض نہیں بلکہ کئی مکانات تباہ دیکھے ہیں۔
انہوں نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ تیز ہواؤں کی وجہ سے بدھ کی صبح پانچ بجے تک بدترین صورتِ حال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
میئر آفس کے مطابق تیز ہواؤں کی وجہ سے منگل کی شام تک 28 ہزار سے زائد مکانات کو بجلی کی فراہمی منقطع ہو گئی تھی جب کہ لگ بھگ پانچ لاکھ آبادی کو بجلی کی فراہمی منقطع ہو سکتی ہے۔
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ اور ان کی انتظامیہ ریاستی و مقامی حکام سے رابطے میں ہیں اور انہوں نے وفاق کی جانب سے ہرممکن مدد کی پیش کش کی ہے۔
آگ سے متاثرہ علاقے میں کئی سیلبریٹیز بھی رہائش پذیر ہیں جو تیزی سے پھیلنے والی آگ کی ویڈیوز بنا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر رہی ہیں۔
اداکار جیمز ووڈ کی جانب سے پوسٹ کردہ ایک ویڈیو میں جھاڑیوں اور ان کے گھر کے قریب پہاڑی پر ناریل کے درختوں میں سلگتی آگ دیکھی جا سکتی ہے۔
ووڈ نے ایک مختصر ویڈیو میں کہا کہ وہ نقل مکانی کی تیاری کر رہے ہیں۔
اسی طرح پیسیفک پیلوسیڈ میں رہائش پذیر اداکار اسٹیو گٹنبرگ نے شہریوں پر زور دیا ہے کہ جو لوگ اپنی گاڑیاں نہیں لے جا سکتے وہ گاڑیوں کی چابیاں وہیں چھوڑ جائیں تا کہ انہیں ہٹا کر آگ بجھانے کے لیے آنے والی گاڑیوں کا راستہ بنایا جا سکے۔
(اس خبر میں شامل معلومات اے پی سے لی گئی ہیں)